عام کشمیری قربانیاں پیش کر رہے ہیں اور سیاستداں پیسے بنا رہے ہیں: شاہ فیصل

ہائی پروفائل ملازمت کو خیر باد کہہ کر سیاست میں قدم رکھنے والے جموں و کشمیر کے شاہ فیصل نے اپنی پہلی عوامی ریلی میں بدعنوان سیاستدانوں اور اعلیٰ عہدوں پر فائز افسران کو سبق سکھانے کا عزم ظاہر کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کپوارہ: سابق آئی اے ایس افسر ڈاکٹر شاہ فیصل نے سوموار کو شمالی کشمیر کے قصبہ کپوارہ میں اپنی پہلی مگر بھاری عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کی ایک لاکھ قربانیوں کے ساتھ غداری کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کے پرامن حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کشمیری بھکاری نہیں جنہیں پیسے دیکر خاموش کرایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا سیاست میں آنا کوئی چال ہے نہ میں دشمنوں کے ہاتھ مضبوط کرنے کے لئے سیاست میں آیا ہوں۔ شاہ فیصل نے کرپٹ سیاستدانوں اور سرکاری ملازمین کو سخت پیغام بھیجتے ہوئے کہا کہ سب کا حساب لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان سے پوچھیں گے کہ ان کے پاس مال و دولت کہاں سے آئی۔

کپوارہ کے ٹی آر سی کمپلیکس کے احاطے میں منعقد ہونے والی اس عوامی ریلی میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ کپوارہ پارلیمانی حلقہ انتخاب بارہمولہ کا حصہ ہے جہاں سے شاہ فیصل کی قسمت آزمائی کا امکان ہے۔ شاہ فیصل نے کہا کہ انہیں وادی کشمیر کے حالات نے سیاست میں آنے پر مجبور کردیا ہے۔ شاہ فیصل نے کہا کہ جہاں ایک طرف عام کشمیری اپنی قربانیاں پیش کررہے ہیں، وہیں دوسری طرف سیاستدان اور اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگ پیسے بنا رہے ہیں۔

شاہ فیصل نے کہا 'مجھے کشمیر کے حالات نے سیاست میں آنے پر مجبور کردیا ہے۔ ہمارے پی ایچ ڈی اسکالر شہید ہوئے ہیں۔ پڑھے لکھے نوجوانوں کی بات کرنے کے لئے کوئی تیار نہیں ہے۔ ایک طرف عام کشمیری اپنی قربانیاں پیش کررہے ہیں، وہیں دوسری طرف سیاستدان اور اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگ پیسے بنا رہے ہیں۔ کشمیری عوام اپنے سیاسی حقوق کے لئے محو جدوجہد ہیں۔ جب یہاں کے سیاستدان سے پوچھا جاتا ہے کہ کشمیری نوجوان احتجاج کیوں کرتے ہیں تو ان کا جواب ہوتا ہے کہ یہ پانچ سو روپے کے عوض پتھربازی کرتے ہیں'۔

انہوں نے کہا 'جب یہاں کے سیاستدانوں سے پوچھا جاتا ہے کہ کشمیر میں کیا مسئلہ ہے تو وہ اپنے جواب میں کہتے ہیں کہ کشمیر (اقتصادی مسئلہ) مسئلہ ہے اور انہیں (کشمیریوں کو) پیسوں کی ضرورت ہے۔ ہمیں 2003 میں جو مالی پیکیج دیا گیا، ابھی بھی وہ پیسے خرچ کیے جانے باقی ہیں۔ کیا ہمیں صرف پیسوں کی ضرورت ہے۔ کیا ہم بھکاری ہیں۔ کشمیر میں گذشتہ 70 برسوں سے جو حالات ہیں، یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے۔ دونوں ملکوں کو فوراً ایک دوسرے سے بات چیت کرنی چاہیے اور یہ مسئلہ حل کرنا چاہیے۔ تب تک پیسوں کا یہ کھیل بند کرنا چاہیے۔ انہیں ہمارے جوانوں، ماﺅں اور بہنوں کی زندگیوں کے ساتھ نہیں کھیلنا چاہیے۔ ہمارا مستقبل داﺅ پر لگ چکا ہے۔ ہم کب تک خاموش رہیں گے۔ مجھے پوری دنیا کا سپورٹ حاصل ہوچکا ہے۔ میں ہندوستان میں جہاں کہیں جاتا ہوں تو وہاں ذی شعور لوگ میرے پاس آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تم نے نوکری چھوڑ کر اچھا کام کیا ہے'۔

شاہ فیصل نے کہا کہ کرپٹ سیاستدانوں اور سرکاری ملازمین کا حساب لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا 'یہاں بہت زیادہ کرپشن ہے۔ لوگوں کا خون چوسا جاتا ہے'۔ انہوں نے کہا 'میں نے ایڈمنسٹریشن میں رہ کر دیکھ لیا ہے کہ چور کیسے چوری کرتے ہیں۔ زیادتیاں اور ناانصافی کیسے کی جاتی ہیں۔ میں آج یہاں سے تمام کرپٹ عناصر کو پیغام بھیجنا چاہتا ہوں کہ آپ سب کا احتساب ہوگا۔ ہم آپ سب کا محاسبہ کریں گے۔ جس طرح عمران خان اور کیجریوال نے خالی ہاتھوں اپنے لوگوں کی خدمت کی اسی طرح ہم بھی لوگوں کی خدمت کریں گے'۔ انہوں نے کہا 'اب بھرتیوں میں چوری برداشت نہیں کی جائے گی۔ ہم سفارشی کلچر کا خاتمہ کریں گے'۔

شاہ فیصل نے کہا کہ کشمیر کی موجودہ نوجوان نسل اپنے لیڈروں سے سوالات پوچھنے لگے ہیں جو ایک قابل ستائش بات ہے۔ انہوں نے کہا 'آج کشمیری نوجوانوں کی وہ نسل ہے جو اپنے لیڈروں کے ہاتھ نہیں چومتے بلکہ سوالات پوچھتے ہیں۔ آج جب میرے پاس ریاست کے مختلف حصوں سے نوجوان آتے ہیں ، تو وہ دوٹوک مجھ سے پوچھتے ہیں کہ آپ یہ نیا شوشہ لیکر کیا آئے ہیں۔ یہ الیکشن کیا ہوتا ہے۔ جب وہ مجھ سے سوالات پوچھتے ہیں تو میں فخر محسوس کرتا ہوں'۔ انہوں نے کہا 'ضروری ہے کہ ہماری قوم سوالات پوچھے، ہمیں اپنے لیڈروں سے احتساب کرنا چاہیے۔ ہم نے آج تک اپنے لیڈروں سے نہیں پوچھا کہ ان کے پاس اتنی املاک کہاں سے آئی۔ ہم اب پوچھیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے اگر موقع دیا تو یہ سوالات بہت جلد پوچھے جائیں گے'۔

شاہ فیصل نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں پر لازمی بنتا ہے کہ وہ حکومت ہندوستان پر دباﺅ ڈالے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ انہوں نے کہا 'مختلف سیاسی سوچ رکھنے والی تمام پارٹیوں کو یکجا ہونا پڑے گا۔ حکومت ہندوستان پر دباﺅ ڈالنا ہوگا کہ وہ یہاں ایک معتبر سیاسی عمل شروع کرے۔ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ہمارے دشمن کون ہیں اور دوست کون ہیں۔ ہمیں ایک دوسرے پر بھروسہ کرنا پڑے گا'۔ انہوں نے کہا 'ریاست کے تشخص پر اس وقت حملے کیے جارہے ہیں۔ ریاست کو مختلف حصوں کو الگ کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ ہمیں اپنی ریاست کے خاص تشخص کو بچانا ہے۔ ہمیں ان کو موقع نہیں دینا ہے جو ریاست کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں'۔

ڈاکٹر شاہ فیصل نے کہا کہ انہوں نے امریکہ میں رہائش اختیار کرنے کا فیصلہ لیا تھا لیکن کشمیری عوام کو درپیش مشکلات نے انہیں سیاست میں آنے پر مجبور کردیا ہے۔ انہوں نے کہا 'میں نے فیصلہ کیا تھا کہ میں امریکہ میں رہائش اختیار کروں گا۔ یہ میرا گھر ہے اور میں یہاں اپنے دل کی بات کررہا ہوں۔ میں اپنے فیصلے کے مطابق امریکہ چلا گیا۔ مگر جب میں وہاں پہنچا تو مجھے اپنے لوگوں کی فکر ہونے لگی۔ میرے علاقے کا کوئی شخص سری نگر جاتا ہے تو اسے وہاں دھکوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسپتالوں میں اسے گجر کہتے ہیں۔ جب ریاست کا کوئی شہری سکریٹریٹ جاتا ہے تو اسے وہاں دن کے دو بجے تک قطار میں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ پھر جب اندر جاتا ہے تو وہاں اسے یہ کہہ کر واپس بھیج دیا جاتا ہے کہ کل آجانا۔ میں نے امریکہ میں آرام کی زندگی قبول نہیں کی'۔

انہوں نے کہا 'میرے لئے گذشتہ دس سال ایسے تھے جیسے میں ایک قید خانے میں بند تھا۔ میں نے اس دوران بھی کشمیریوں کی مدد کرنے کی کوششیں کیں۔ اس دوران میں نے جو زیادتیوں اور ناانصافیوں کا دور دورہ دیکھا ، مجھے بے بسی کا احساس ہوتا تھا۔ میں گھٹن محسوس کررہا تھا اور کچھ بول نہیں پارہا تھا۔ میں ایک ایسے موقع کی تلاش میں تھا جہاں میں کشمیریوں کے کام آتا اور کشمیریوں کی بات کرتا۔ مجھے مشورہ دیا گیا کہ سیاست غلاظت کے برابر ہے۔ میں مانتا ہوں کہ یہ غلاظت ہے مگر تو پھر ہم اس سے مکمل طور پر آزاد ہونا چاہیے تھا۔ مگر جب ہم اپنے اداروں کے سربراہوں کے کام کاج کو دیکھتے ہیں تو کچھ نظر نہیں آتا ہے۔ پھر بھی ہم ان کے پیچھے چلتے ہیں'۔ دریں اثنا شاہ فیصل نے عوامی ریلی کے حاشیہ پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ کشمیر سے مزید لوگوں کا سامنے آنا ضروری ہے جو مختلف پلیٹ فارموں پر کشمیریوں کی بات کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔