کشمیر: مثبت مریضوں کے رابطہ میں آئے افراد کی جنگی پیمانے پر تلاش، ہر سو سناٹا

جموں وکشمیر حکومت کے ترجمان روہت کنسل کا اپنے ایک ٹویٹ میں کہنا ہے کہ کورونا وائرس کو قابو میں رکھنے کے لئے مثبت کیسز کے رابطے میں آنے والوں کی جنگی بنیادوں پر تلاش انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: قہر انگیز عالمی وبا کورونا وائرس سے متاثرین و مہلوکین کی تعداد میں ہو رہے ہوش ربا اضافے کے ساتھ وادی کشمیر میں جہاں ایک طرف گزشتہ 13 دنوں سے جاری لاک ڈاؤن ہر گزرتے دن کے ساتھ سخت سے سخت تر ہو رہا ہے وہیں لوگوں میں بھی خوف وتشویش کی لہر دن بدن بڑھتی ہی جا رہی ہے۔

وادی کشمیر میں منگل کے روز بھی مکمل لاک ڈاؤن جاری رہتے ہوئے ہر سو سناٹے کا عالم چھایا رہا۔ مکمل لاک ڈاؤن کو ممکن بنانے کے لئے جہاں سڑکوں اور گلی کوچوں میں کرفیو جیسی سخت پابندیاں عائد رہیں وہیں متعدد علاقوں کو ’ریڈ زون‘ قرار دے کر سیل کیا گیا ہے۔


جموں وکشمیر حکومت کے ترجمان روہت کنسل کا اپنے ایک ٹویٹ میں کہنا ہے ’’کورونا وائرس کو قابو میں رکھنے کے لئے مثبت کیسز کے رابطے میں آنے والوں کی جنگی بنیادوں پر تلاش انتہائی اہمیت کی حامل ہے، جموں، سری نگر، پلوامہ، شوپیاں اور راجوری میں مثبت کیسز کی رہائش گاہوں کے گرد وپیش کئی علاقوں کو گزشتہ روز سیل کیا گیا۔‘‘


جموں و کشمیر میں فی الوقت کورونا وائرس کے 49 مثبت کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے کشمیر میں 37 جبکہ جموں میں 12 کیسز درج ہوئے ہیں۔ وادی میں درج ہوئے 37 کیسز میں سے اب تک 2 معمر مریضوں کی موت واقع ہوئی ہے۔ اتوار کو شمالی ضلع بارہمولہ کے ٹنگمرگ علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک 62 سالہ شخص کی کورونا وائرس کے باعث سری نگر کے ڈل گیٹ علاقے میں واقع امراض سینہ کے اسپتال میں موت واقع ہوئی تھی۔

یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے منگل کی صبح سری نگر کے بعض علاقوں کا دورہ کیا، نے بتایا کہ سری نگر میں مکمل لاک ڈاؤن ہے اور لوگ ڈرے اور سہمے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'سری نگر میں مکمل لاک ڈاؤن ہے، سڑکوں پر کرفیو سے بھی سخت پابندیاں عائد ہیں، ناکوں پر بیٹھے سیکورٹی فورسز اہلکار راہگیروں یا موٹر سائیکل سواروں کو روک کر ان سے پوچھ گچھ کرتے ہیں، ماسک نہ پہننے والوں کی سرزنش بھی کرتے ہیں، لوگ ڈرے اور سہمے ہوئے ہیں'۔ موصوف نامہ نگار نے کہا کہ بعض علاقوں کے لوگوں کی شکایت ہے کہ انہیں راشن فراہم نہیں کیا گیا ہے اور دکاندار گراں بازاری کر کے اشیائے ضروریہ کو سونے کے بھاؤ بیچ رہے ہیں۔


صوبہ جموں میں بھی لاک ڈاؤن کا سلسلہ مسلسل جاری ہے اور لوگ گھروں میں ہی بیٹھے ہوئے ہیں۔ جموں شہر اور صوبے کے دیگر ضلع و تحصیل صدر مقامات میں مکمل لاک ڈاؤن کو ممکن بنانے کے لئے سڑکوں اور گلی کوچوں میں سیکورٹی فورسز اہلکاروں کی بھاری تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔

لداخ یونین ٹریٹری جہاں صورتحال قابو میں ہے، میں بھی لاک ڈاؤن ہے اور لوگ اس وائرس سے محفوظ رہنے کے لئے گھروں میں ہی بیٹھنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ وادی کے دیگر ضلع وتحصیل صدر مقامات سے بھی اسی نوعیت کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وادی کے ضلع و تحصیل صدر مقامات میں بھی پابندیاں جاری ہیں اور لوگوں کو گھروں میں بند رکھنے کے لئے دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے۔ لوگوں کو گھروں میں ہی بیٹھنے اور دیگر احتیاطی تدابیر اپنانے کے لئے پولیس کی گاڑیاں دن بھر مختلف علاقوں کا دورہ کرکے لاؤڈ اسپیکروں کے ذریعے اعلانات کر رہی ہیں۔ کئی دیہات میں نوجوان رضاکارانہ طور پر اس وائرس سے محفوظ رہنے کے لئے مساجد میں نصب لاؤڈ اسپیکروں کے ذریعے لوگوں سے احتیاطی تدابیر کرنے کی اپیلیں کر رہے ہیں۔


دریں اثنا لوگوں کا الزام ہے کہ لاک ڈاؤن کو ممکن بنانے کے لئے سڑکوں پر تعینات سیکورٹی فورسز اہلکاروں نے جارحانہ رویہ اختیار کر رکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مجوری کے عالم میں گھر سے نکلنے والے کے ساتھ بھی زیادتی کی جاتی ہے اور مریضوں کو بھی تنگ کیا جاتا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کو یقینی بنانے کے لئے پابندیاں نافذ کرنا ٹھیک ہے لیکن اس کے نام پر لوگوں کو ستانے کا ہرگز کوئی جواز نہیں بنتا ہے۔ جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے معاملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو پابندیاں نافذ کرنے کے دوران کسی بھی شخص کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے سے گریز کرنے کی ہدایت دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */