کشمیر: میڈیا اداروں میں انٹرنیٹ کی بحالی ’حلف نامہ‘ کے ادخال سے مشروط

ذرائع کے مطابق حلف نامے میں لکھنا ہوگا کہ ضرورت پڑنے پر سیکورٹی ایجنسیوں کو ادارے کے مواد تک رسائی دی جائے گی۔ نیز یہ بھی لکھ کر دینا ہوگا کہ ادارہ انٹرنیٹ کے غلط استعمال کے لئے خود ذمہ دار ہوگا۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: وادی کشمیر میں امکانی طور پر 27 جنوری کو میڈیا اداروں میں محدود انٹرنیٹ خدمات بحال کی جائیں گی۔ تاہم میڈیا اداروں کو حلف نامہ دائر کرنا ہوگا کہ ان کی جانب سے انٹرنیٹ کا غلط استعمال نہیں ہوگا نیز ضرورت پڑنے پر سیکورٹی ایجنسیوں کو ادارے کے تمام مواد تک رسائی دی جائے گی۔

ذرائع نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ حکام نے انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرس کو اجازت دی ہے کہ وہ 27 جنوری سے میڈیا اداروں کی 5 اگست 2019 سے بند خدمات بحال کرسکتے ہیں۔ تاہم جہاں سماجی رابطوں کی تمام ویب سائٹس بند رہیں گی وہیں میڈیا اداروں کو انٹرنیٹ کی بحالی کے لئے ایک 'حلف نامہ' بھی دائر کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حلف نامہ میں کہنا ہوگا کہ میڈیا اداروں کی طرف سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے استعمال کی کوششوں کے طور پر کسی بھی 'وی پی این' یا 'وائی فائی' کا استعمال نہیں ہوگا۔


ذرائع نے بتایا کہ حلف نامے میں لکھنا ہوگا کہ ضرورت پڑنے پر سیکورٹی ایجنسیوں کو ادارے کے مواد تک رسائی دی جائے گی۔ نیز یہ بھی لکھ کر دینا ہوگا کہ ادارہ انٹرنیٹ کے غلط استعمال کے لئے خود ذمہ دار ہوگا۔ اس دوران ایک نجی انٹرنیٹ سروس پرووائیڈر نے قومی خبر رساں ایجنسی یو این آئی کے سری نگر مرکز سے کہا کہ 27 جنوری کو تحریری حلف نامہ دائر کرنے کے بعد مرکز کی محدود انٹرنیٹ خدمات بحال کی جائیں گی۔

وادی میں انٹرنیٹ خدمات پر جاری پابندی سے جہاں تجارت کو کروڑوں روپے کے نقصان سے دوچار ہونا پڑا وہیں تعلیمی شعبے کو بھی نا قابل تلافی نقصان کا سامنا ہے۔ اگرچہ حکومت نے صحافیوں کے لئے گزشتہ سال ماہ اگست کے دوسرے ہفتے میں ہی میڈیا سینٹر قائم کیا جو فی الوقت محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے ایک چھوٹے سے کمرے میں قائم ہے لیکن اس میں دستیاب سہولیات ناکافی ہیں اور صحافیوں کو گوناگوں مشکلات درپیش ہیں۔ صحافیوں کی طرف سے کم سے کم براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی بحالی کرنے کی اپیلوں اور احتجاجوں کے باوصف بھی فی الوقت صورتحال جوں کی توں ہی ہے اور صحافیوں کو اپنے پیشہ ورانہ کام کاج کی انجام دہی کے لئے محکمہ اطلاعات کا ہی رخ کرنا پڑ رہا ہے۔


طلبا اور تاجروں کی سہولیات کے لئے انتظامیہ نے ضلع صدر مقامات پر انٹرنیٹ مراکز کا قیام عمل میں لایا گیا لیکن اس کے باوجود بھی طلبا کو اسکالر شپ فارم، داخلہ فارم یا امتحانی فارم جمع کرنے میں گوناگوں مشکلات کا سامنا ہے اور تاجروں کو ایسی دقتوں کے دریا درپیش ہیں کہ جن کو پار کرنے سے وہ قاصر ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔