کشمیر: 8 اضلاع میں 2-جی سروس بحال، پلوامہ-شوپیاں میں فون و انٹرنیٹ خدمات ہنوز معطل

متعلقہ حکام نے اگرچہ بعد میں 9 مئی کو پلوامہ اور شوپیاں کو چھوڑ کر وادی میں فون خدمات بحال کردی تھیں تاہم انٹرنیٹ خدمات معطل ہی تھیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: وادی کشمیر میں بجز جنوبی کشمیر کے پلوامہ و شوپیاں اضلاع کے قریب ایک ہفتے کے بعد پیر اور منگل کی درمیانی شب کو ٹو جی موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال کردی گئیں۔ بتادیں کہ جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے بیگ پورہ علاقے میں ماہ رواں کی 6 تاریخ کو سیکورٹی فورسز کے ساتھ ایک تصادم آرائی کے دوران حزب المجاہدین کے آپریشنل چیف کمانڈر ریاض نائیکو کی اپنے ایک ساتھی سمیت ہلاکت کے فوراً بعد وادی میں ٹو جی انٹرنیٹ خدمات اور بعد ازاں فون خدمات منقطع کردی گئی تھیں۔

متعلقہ حکام نے اگرچہ بعد میں 9 مئی کو پلوامہ اور شوپیاں کو چھوڑ کر وادی میں فون خدمات بحال کردی تھیں تاہم انٹرنیٹ خدمات معطل ہی تھیں۔ مرکزی حکومت کے سال گزشتہ کے پانچ اگست کے جموں وکشمیر کو آئینی دفعات 370 و 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے پیش نظر جموں وکشمیر میں تمام تر مواصلاتی خدمات منقطع کردی گئی تھیں اگرچہ بعد میں فون خدمات کو بتدریج بحال کیا گیا تھا اور ٹو جی انٹرنیٹ سروس بھی بحال کردی گئی تھیں تاہم فور جی انٹرنیٹ خدمات ہنوز معطل ہیں۔


عدالت عظمیٰ نے پیر کے روز جموں و کشمیر میں فور جی انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کے لئے عرض گزاروں کی طرف سے اٹھائے گئے معاملات کو دیکھنے کے لئے وزارت امور داخلہ کے سکریٹری کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینے کے احکامات صادر کیے ہیں۔ دریں اثنا وادی میں فور جی انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی سے لوگوں بالخصوص پیشہ ور افراد کو گونا گوں مشکلات کا سامنا ہے۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ وبا کے بیچ آج فور جی انٹرنیٹ خدمات کی سب سے زیادہ ضرورت ہے تاکہ لوگ اس وبا کے بارے میں کی جانے والی احتیاطی تدابیر و دیگر معلومات سے باخبر رہیں، لیکن یہاں یہ سہولیت نایاب ہے۔ فورجی انٹرنیٹ کی معطلی سے طلبا اور صحافیوں کو زیادہ ہی مشکلات در پیش ہیں۔ طلبا گھروں میں بیٹھ کر پڑھائی کرنے سے قاصر ہیں اور صحافی گھروں میں بیٹھ کر اپنے پیشہ امور کی انجام دہی سے معذور ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر میں فور جی انٹرنیٹ کی بحالی کے لئے سیاسی حلقوں کی طرف سے بلند کی گئی صدائیں بھی صدا بہ صحرا ہی ثابت ہو رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔