حجاب ضروری روایت نہیں ہے: کرناٹک حکومت

کرناٹک حکومت نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے کی اجازت دینے سے پہلے اسے آئینی اخلاقیات اور ذاتی وقار کی کسوٹی پر پرکھا جانا چاہیے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

کرناٹک حکومت نے حجاب تنازعہ کے معاملے میں جمعہ کو ہائی کورٹ میں اپنی عرضیاں پیش کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے کی اجازت دینے سے پہلے اسے آئینی اخلاقیات اور ذاتی وقار کی کسوٹی پر پرکھا جانا چاہیے۔

حکومت نے تین ججوں کی بنچ کے سامنے سبری مالا اور سائرہ بانو معاملوں میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ حجاب ضروری روایت نہیں ہے۔ عدالت میں پیش ہوتے ہوئے اٹارنی جنرل پربھولنگ نوادگی نے دلیل دی کہ کرناٹک حکومت نے 5 فروری کو آئین کے آرٹیکل 19(1)(a) کی دفعات کے مطابق تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ انہوں نے یہ باتیں مسلم طالبات کی جانب سے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے کی اجازت کے لیے دائر درخواست کی سماعت کے دوران کہیں۔


انہوں نے دلیل دی کہ حکومت نے 2013 میں یونیفارم کے حوالے سے حکم نامہ جاری کیا تھا۔ اس دوران کالج ڈیولپمنٹ کمیٹی کی جانب سے 2018 میں تجویز کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کو اس وقت کالج یونیفارم پر کوئی اعتراض نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ 2021 تک کسی کو اس پر کوئی اعتراض نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب طلباء کے ایک گروپ نے حجاب پہن کر کالج میں داخل ہونے پر اصرار کیا تو اسی وقت پرنسپل نے انہیں کالج ڈیولپمنٹ کمیٹی کی جانب سے یکم جنوری 2022 کو منظور کی گئی قرارداد کا حوالہ دیا۔


انہوں نے کہا کہ 1985 سے آج تک تمام طلباء کالج کے مقرر کردہ یونیفارم کے اصولوں پر عمل پیرا ہیں اور کسی نے اس پر آواز نہیں اٹھائی۔

مسٹر نوادگی نے بتایا کہ کالج صرف طالبات کے لیے ہے اور وہ نظم و ضبط پر عمل کرنے کے لیے یونیفارم کی تجویز کرتے ہیں۔ انہوں نے طالبات کے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو یونیفارم میں ہی کالج بھیجیں۔ انہوں نے کہا کہ اس قرارداد کی منظوری کے بعد مسلم طلباء اس کے ساتھ تھے اور انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */