کالجیم کی سفارش پر تنازعہ کے درمیان مہیشوری اور کھنہ کی بطور سپریم کورٹ جج حلف برداری

جسٹس دنیش مہیشوری اور جسٹس سنجیو کھنہ کی طرف سے سپریم کورٹ کے جج کے عہدہ کا حلف لینے کے ساتھ ہی عدالت عظمی میں ججوں کی مجموعی تعداد 28 ہوگئی ہے، حالانکہ 3 عہدے اب بھی خالی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: جسٹس دنیش مہیشوری اور جسٹس سنجیو کھنہ نے آج سپریم کورٹ کے جج کے عہدہ کا حلف لے لیا۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے عدالت کے چیمبر نمبر ایک میں دونوں ججوں کو حلف دلایا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت عظمی میں ججوں کی مجموعی تعداد 28 ہوگئی جب کہ تین عہدے اب بھی خالی ہیں۔

سپریم کورٹ کے کالجیم کی طرف سے جسٹس دنیش مہیشوری اور سنجیو کھنہ کو سپریم کورٹ میں لانے کی سفارش کے بعد تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا اور ریٹائرڈ جج کیلاش گھمبیر نے صدر کووند کے نام خط لکھ کر اس سفارش کی مخالفت کی تھی۔ جج کیلاش گھمبیر کا کہنا ہے کہ کالجیم نے 32 ججوں کو نظر انداز کر کے ان دونوں ججوں کی سفارش کر دی ہے۔

سپریم کورٹ کے جج کے طور پر ترقی پانے سے پہلے جسٹس مہیشوری کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور جسٹس کھنہ دہلی ہائی کورٹ کے جج تھے۔ ان دونوں ججوں کی ترقی دینے کے کالجیم کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے ماہرین قانون اور سابق ججوں نے اعتراضات درج کراتے ہوئے کہا تھا کہ جسٹس گوگوئی کی صدارت والی پانچ رکنی کالجیم میں دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس راجندر مینن اور راجستھان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پردیپ نندراجگوگ کو نظر انداز کیا ہے۔

اس کی وجہ سے وکلاء کی اعلی ترین تنظیم بارکونسل آف انڈیا اور مختلف وکلاء تنظیموں نے بھی کالجیم کے اس معاملے پر 10 جنوری کے فیصلے پر سوالات کھڑے کئے ہیں۔ اس دوران قانون و انصاف کی وزارت نے کالجیم کی سفارش صدر رام ناتھ کووند کے پاس بھیجی تھی، جنہوں نے گذشتہ 16جنوری کو اس پر دستخط کر دئے۔

پندرہ مئی 1958 کو پیدا ہوئے جسٹس مہیشور ی نے راجستھان یونیورسٹی سے فزکس میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔ وہ 1980 میں جودھ پور یونیورسٹی سے قانون میں گریجویٹ ہوئے اور 8مارچ 1981 کو وکیل کے طور پر رجسٹرڈ ہوئے۔ جسٹس مہیشوری 13فروری 2018کو کرناٹک ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بننے سے پہلے 24فروری 2016سے 12 فروری 2018 تک میگھالیہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رہے۔

جسٹس کھنہ کی پیدائش 14 مئی 1960 کو نئی دہلی میں ہوئی تھی۔ وہ 24 جنوری 2005 سے 17جنوری 2019تک دہلی ہائی کورٹ کے جج رہے۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔