تصادم میں پلوامہ حملہ کے کلیدی ملزم سمیت ’جیشِ محمد‘ کے 2 جنگجو ہلاک

جی او سی لیفٹیننٹ جنرل کنول جیت سنگھ ڈھلوں نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے ترال میں جیش محمد کے سیکنڈ کمانڈر مدثر احمد خان کو ہلاک کردیا ہے۔ وہ گزشتہ ایک برس سے سرگرم تھا۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: سیکورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے پنگلش ترال میں مارے گئے ’جیش محمد‘ کے دو جنگجوؤں میں سے ایک کی شناخت مڈورہ ترال کے رہنے والے مدثر احمد خان ولد فاروق احمد خان کے طور پر ہوئی ہے جو حالیہ ہلاکت خیز پلوامہ خودکش حملہ کے کلیدی ملزمین کی فہرست میں شامل تھا۔ سیکورٹی ایجنسیوں کے مطابق پنگلش مسلح تصادم کے دوران مارے گئے دوسرے جنگجو کی شناخت پاکستانی رہائشی خالد کے طور پر ہوئی ہے۔

فوج کی 15 ویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ یعنی جی او سی لیفٹیننٹ جنرل کنول جیت سنگھ ڈھلوں نے پیر کے روز یہاں سی آر پی ایف کے آئی جی آپریشنز ذوالفقار حسن اور آئی جی کشمیر سویم پرکاش پانی کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’ہم نے ترال میں جیش محمد کے سیکنڈ کمانڈر مدثر احمد خان کو ہلاک کردیا ہے۔ وہ گزشتہ ایک برس سے سرگرم تھا۔ وہ پلوامہ حملے کے کلیدی ملزمین میں سے ایک تھا۔‘‘ فوجی کمانڈر نے کہا کہ مسلح تصادم کے مقام سے تین ہتھیار برآمد ہوئے ہیں اور تلاشی آپریشن بدستور جاری ہے۔ فوجی کمانڈر کا کہنا تھا ’’مسلح تصادم کے مقام سے تین ہتھیار برآمد ہوئے ہیں۔ تلاشی آپریشن جاری ہے۔ مدثر خان کی شناخت ہوچکی ہے۔ اس کی لاش اس کے گھر والوں کے سپرد کی گئی ہے اور اسے سپرد خاک بھی کیا جاچکا ہے۔‘‘

لیفٹننٹ جنرل ڈھلوں نے کہا کہ تصادم کے دوران فورسز کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا ’’پنگلش میں تلاشی آپریشن خفیہ اطلاعات پر شروع کیا گیا تھا۔ مشتبہ مکان کو محاصرے میں لیکر فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا۔ چوبیس گھنٹوں تک جاری رہنے والے مسلح تصادم میں دو جنگجو مارے گئے۔ تصادم کے دوران فورسز کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا ’’علاقہ میں تلاشی آپریشن جاری ہے۔ تصادم میں مارے گئے دوسرے جنگجوﺅں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ تاہم اطلاعات کے مطابق تصادم کے دوران پاکستانی جنگجو خالد کو بھی مارا گیا ہے۔‘‘

آئی جی کشمیر سویم پرکاش پانی نے کہا کہ مدثر گذشتہ ایک سال سے سرگرم تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’مدثر کئی جنگجویانہ سرگرمیوں میں ملوث تھا۔ وہ گذشتہ ایک سال سے متحرک تھا۔‘‘ سی آر پی ایف کے آئی جی آپریشنز ذوالفقار حسن نے کہا کہ کل کا آپریشن سی آر پی ایف کے لئے ایک اہم آپریشن تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’کل کا آپریشن جس میں مدثر احمد خان کو مارا گیا، وہ ایک اہم آپریشن تھا۔ یہ آپریشن سی آر پی ایف کے لئے اہم تھا کیونکہ مدثر 14 فروری کو سی آر پی پر ہوئے حملے میں ملوث تھا۔ میں اس آپریشن میں حصہ لینے اہلکاروں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا ’’ہم این آئی اے کے ساتھ بہتر تال میل بنائے ہوئے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ آج نہیں تو کل حملے میں ملوث سبھی افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔‘‘

دریں اثنا ریاستی پولس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ پنگلش ترال میں سیکورٹی فورسز اور پولیس کے ساتھ تصادم میں مارے گئے دو جنگجوئوں میں سے ایک کی شناخت مدثر احمد خان ولد فاروق احمد ساکنہ مڈورہ ترال کے بطور ہوئی ہے۔ جھڑپ کی جگہ برآمد شدہ قابل اعتراض مواد سے باور کیا جا رہا ہے کہ دوسرا جنگجو پاکستان کا رہائشی عرف خالد ہے۔ بیان میں کہا گیا 'علاقے میں جنگجو مخالف آپریشن جاری ہے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق مہلوک جنگجو کالعدم تنظیم جیش سے وابستہ تھے اور وہ سیکورٹی فورسز پر حملوں، عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں اور دیگر تخریبی سرگرمیوں میں ملوث تھے اور اُن کے خلاف کئی کیس بھی رجسٹر ہیں'۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ’’مذکورہ جنگجو سیکورٹی فورسز پر کئی حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور انہیں پایہ تکمیل تک پہنچانے کے سلسلے میں بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے کو انتہائی مطلوب تھے۔‘‘ بیان کے مطابق مدثر احمد نامی مہلوک جنگجو 30دسمبر 2017کے روز لیتہ پورہ میں سی آر پی ایف کیمپ پر ہوئے حملے میں ملوث تھا اس سلسلے میں ایف آئی آر زیر نمبر 150/2017کے تحت پہلے ہی ایک کیس درج ہے جبکہ اُس کے خلاف ایک اور ایف آئی آر زیر نمبر 08/2018زیر دفعات 18,19,20یو ایل اے پی ایکٹ کے تحت بھی مقدمہ درج ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اب تک کی گئی تفتیش کے دوران جو بات سامنے آئی ہے اُسے پتہ چلا ہے کہ مدثر احمد حال ہی میں ہوئے پلوامہ خود کش حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ تصادم کی جگہ اسلحہ و گولہ بارود اور رائفلیں برآمد کرکے ضبط کی گئیں۔ مہلوک جنگجوئوں کی دیگر تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی بھی جانچ پڑتال ہو رہی ہے۔ پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کرکے مزید تحقیقات شروع کی ہے۔‘‘

اس سے قبل جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ حفاظتی عملے کو یہ اطلاع موصول ہوئی کہ جنگجو ترال کے پنگلش علاقے میں چھپے بیٹھے ہیں تو پولیس اور سیکورٹی فورسز نے مشترکہ طورپر فوراً اس علاقے کو محاصرے میں لے لیا اور انہیں ڈھونڈ نکالنے کے لئے کارروائی شروع کی۔ فرار ہونے کے تمام راستے مسدود پا کر جنگجوئوں نے حفاظتی عملے پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔ چنانچہ سلامتی عملے نے بھی پوزیشن سنبھال کر جوابی کارروائی کا آغاز کیا اور اس طرح سے طرفین کے مابین جھڑپ شروع ہوئی ۔ کچھ عرصہ تک جاری رہنے والی اس جھڑپ میں دو جنگجو ہلاک ہوئے۔

بیان میں مزید کہا گیا 'پولیس نے عوام سے پُر زور اپیل کی ہے کہ وہ جائے تصادم پر جانے سے تب تک گریز کیا کریں جب تک اُسے پوری طرح سے صاف قرار نہ دیا جائے کیونکہ پولیس اور دیگر سلامتی ادارے لوگوں کے جان و مال کی محافظ ہے لہذا لوگوں کی قیمتی جانوں کو بچانے کیلئے پولیس ہر ممکن کوشش کرتی ہے۔ چنانچہ ممکن طور جھڑپ کی جگہ بارودی مواد اگر پھٹنے سے رہ گیا ہو تو اُس کی زد میں آکر کسی کی جان بھی جاسکتی ہے۔ اسی لئے لوگوں سے بار بار اپیل کی جاتی ہے کہ وہ جھڑپ کی جگہ کا رخ کرنے سے اجتناب کریں۔ لوگوں سے التجا کی جاتی ہے کہ وہ حفاظتی عملے کو اپنا کام بہ احسن خوبی انجام دینے میں بھر پور تعاون فراہم کریں تاکہ کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہ آسکیں'۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Mar 2019, 10:09 PM