گورنر ستیہ پال ملک نے پلوامہ دہشت گردانہ حملہ میں غلطی کا کیا اعتراف

جموں و کشمیر کے گورنر نے پلوامہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ کی مذمت کرتے ہوئے اس میں اپنی غلطی کا بھی اعتراف کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ دھماکہ خیز مادوں سے بھری گاڑی کو نہ پہچاننا ہماری ناکامی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے بالآخر پلوامہ حملہ میں ہوئی اپنی غلطی کا اعتراف کر ہی لیا۔ 14 فروری کو جموں و کشمیر کے پلوامہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ کے تعلق سے ایک انگریزی روزنامہ سے بات چیت کے دوران انھوں نے کہا کہ دھماکہ خیز مادوں سے بھری اسکارپیو گاڑی کو سیکورٹی فورس نشان زد نہیں کر پائے اور اس غلطی کی وجہ سے کئی جوانوں کو اپنی جان کی قربانی دینی پڑی۔ ’دی انڈین ایکسپریس‘ سے بات کرتے ہوئے انھوں نے یہ بات کہی۔ ساتھ ہی انھوں نے واضح کیا کہ ’’ہم شاہراہ پر گھوم رہی دھماکہ خیز مادوں سے بھری گاڑی کو پہچاننے میں ناکام رہے اور ہمیں یہ بات قبول کرنی ہوگی کہ ہم سے بھی غلطی سرزد ہوئی ہے۔‘‘

گورنر ستیہ پال ملک نے روزنامہ سے گفتگو کرتے ہوئے سیکورٹی فورس کے ذریعہ مقامی دہشت گردوں کے خاتمہ کی بات بھی کہی اور انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ’’جیش محمد کے دہشت گردوں کو پلوامہ سے مار بھگایا گیا تھا۔ لیکن دہشت گردوں کو خودکش حملے کی ٹریننگ دی جا رہی ہے، ایسی کوئی خفیہ جانکاری ہمارے پاس نہیں تھی۔‘‘ ستیہ پال ملک نے مزید کہا کہ ’’اس میں (اسکارپیو گاڑی) خود کش حملہ آور سوار تھے، یہ جانکاری نہیں ہونا ہمارے لیے ناکامی ہے اور میں اس بات کا اعتراف کرتا ہوں۔ یہ آدمی (حملہ آور عادل) ہمارے مشتبہ افراد کی فہرست میں اہم تھا۔ ان لوگوں کو کوئی بھی اپنے گھر میں پناہ نہیں دے رہا تھا اس لیے یہ جنگل یا پہاڑیوں میں جا کر چھپ گئے تھے۔ ہم اس کے (عادل) بارے میں جانتے تھے لیکن اس کو ٹریس نہیں کر پائے۔‘‘

جموں و کشمیر کے گورنر نے آئندہ تین مہینوں کے اندر دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’پی ایم نریندر مودی اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے میری بات چیت ہوئی ہے۔ سیکورٹی معاملوں کی میٹنگ میں پالیسی تیار کرنے کے بعد فوری طور پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔‘‘ پلوامہ حملہ کے تعلق سے ستیہ پال ملک نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردوں پر پاکستان کی جانب سے کچھ بڑا کرنے کا دباؤ تھا اور اسی ہڑبڑی میں انھوں نے پلوامہ کو نشانہ بنایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Feb 2019, 11:07 AM
/* */