جموں و کشمیر: کورونا لاک ڈاؤن سے ہر سو خوف و خاموشی اور سناٹا

کورونا وائرس کی دوسری لہر کے متاثرین کی تعداد میں تیزی سے ہو رہے اضافے کے پیش نظر جہاں جموں و کشمیر میں جاری لاک ڈاؤن ہر گذرتے دن کے ساتھ سخت سے سخت تر ہو رہا ہے

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: کورونا وائرس کی دوسری لہر کے متاثرین کی تعداد میں تیزی سے ہو رہے اضافے کے پیش نظر جہاں جموں و کشمیر میں جاری لاک ڈاؤن ہر گذرتے دن کے ساتھ سخت سے سخت تر ہو رہا ہے وہیں لوگوں میں بھی تشویش و اضطرابی ماحول سنگین سے سنگین تر ہوتا جا رہا ہے۔

جموں و کشمیر کے بیشتر اضلاع میں اتوار کو مسلسل تیسرے روز بھی مکمل لاک ڈاؤن جاری رہا جس کے باعث سری نگر اور جموں شہروں سے لے کر دیگر ضلع و تحصیل صدر مقامات میں تمام تر معمولات زندگی ٹھپ رہے اور ہر طرف خوف وخاموشی کا ماحول طاری رہا۔

یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار جنہوں نے اتوار کو سری نگر کے بعض علاقوں کا دورہ کیا، نے بتایا کہ شہر میں ہر سو سناٹا چھایا ہوا ہے اور ہر اتوار کو ٹی آر سی کراسنگ سے ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ تک سنجنے والا سنڈے مارکیٹ بھی مسلسل دوسری اتوار کو بھی بند رہا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ مشہور مارکیٹ گذشتہ اتوار کو 34 گھنٹوں تک جاری رہنے والے 'کورنا کرفیو' کے سبب بند تھا۔ انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کے مثبت کیسز میں ہو رہے اضافے کے پیش نظر جہاں انتظامیہ لاک ڈاؤن کو مزید سخت کر رہی ہے وہیں لوگوں میں بھی فکر وتشویش کی لہر تیز ہو رہی ہے۔


موصوف نامہ نگار نے بتایا کہ ضروری چیزیں فروخت کرنے والی دکانیں جیسے سبزی فروش وغیرہ اگرچہ کہیں کہیں کھلے تھے لیکن پولیس اہلکار ان کے پاس بھیڑ جمع نہیں ہونے دے رہے ہیں۔ یاد رہے کہ جموں وکشمیر انتظامیہ نے ضروری اشیا فروخت کرنے والی دکانوں کو لاک ڈاؤن سے مستثنیٰ رکھا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل مکمل طور پر بند تھی تاہم ان اکا دکا گاڑیوں کو چلنے کی اجازت دی جا رہی تھی جن میں بیمار ڈاکٹروں یا ہسپتال جا رہے تھے۔ وادی کے دیگر جملہ ضلع و تحصیل صدر مقامات سے بھی اسی نوعیت کی اطلاعات ہیں لوگ گھروں میں ہی محصور ہیں اور انتظامیہ بھی سماجی دوری کو یقینی بنانے کے لئے لوگوں کو متواتر ہدایات بھی دے رہی ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائیاں بھی کی جا رہی ہیں۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق صوبہ جموں کے تمام اضلاع میں بھی مکمل لاک ڈاؤن نافذ ہے جس سے ہر طرف خاموشی کا ماحول سایہ فگن ہے۔ صوبہ کے سبھی دس اضلاع میں تمام تر کاروباری سرگرمیاں معطل اور سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل بند ہے۔ بتا دیں کہ جموں وکشمیر حکومت نے کورونا لہر کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے جمعرات کی شام سے یونین ٹریٹری کے گیارہ اضلاع میں لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا جس کو جمعے کی شام سے بڑھا کر سبھی بیس اضلاع میں نافذ کر دیا گیا۔

تاہم حکومت نے ہفتے کی شام اعلان کیا کہ یونین ٹریٹری کے چار اضلاع سری نگر، بارہمولہ، بڈگام اور جموں میں 3 مئی کی صبح سات بجے ختم ہونے والے کورونا کرفیو میں 6 مئی تک توسیع کی گئی ہے۔ حکومت کے مطابق یونین ٹریٹری کے سبھی 20 اضلاع بشمول چار متذکرہ اضلاع کی میونسپل حدود میں رات کا کرفیو تا حکم ثانی جاری رہے گا۔


قبل ازیں انتظامیہ نے یونین ٹریٹری میں کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے جزوی لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا جس کے تحت بازاروں میں پچاس فیصد دکان ہی کھلے رہتے تھے اور گاڑیوں میں بھی پچاس فیصد سواریوں کو ہی سفر کرنے کی اجازت تھی۔ تاہم امکان ہے کہ پیر سے اس جزوی لاک ڈاؤن کا 'کورونا کرفیو' سے مستثنیٰ اضلاع میں اطلاق عمل میں آئے گا۔ ملک بھر کی طرح جموں وکشمیر میں بھی کورونا کی دوسری لہر تیزی سے پھیل رہی ہے جس سے لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

جموں و کشمیر میں ہفتے کو کورونا وائرس کے 3832 نئے معاملات سامنے آئے نیز اس وبا سے متاثر 47 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ یہ جموں و کشمیر میں رواں برس کسی ایک دن میں سامنے آنے والے سب سے زیادہ معاملات اور اموات ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔