امام کو مسجد میں گھیر کر مارا، جمعیۃ علماء ہند کے وفد کی امام سے ملاقات

لڑائی صبح میں گاؤں والوں کے درمیان کھیت میں گھاس کاٹنے کو لے کر ہوئی تھی جس سے امام صاحب کا کوئی لینا دینا نہیں تھا۔

مولانا محمود مدنی کی فائل تصویر، ویکیپیڈیا
مولانا محمود مدنی کی فائل تصویر، ویکیپیڈیا
user

یو این آئی

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ کو ایک وفد نے ماجرا بلاس پور رام پور کی عائشہ مسجد کے امام حافظ نذیر صاحب کی یتھار تھ ہسپتال پہنچ کر عیادت کی، جن کو5 جون کو مبینہ طور پر گاؤں کے گوجروں کی ایک بھیڑ نے عشاء کی نماز کے دوران مسجد میں گھیر کر مارا تھا۔

اس حملے میں مولانا کے سر میں کافی چوٹیں آئی ہیں، اس درمیان مسجد میں موجود ایک نمازی کو بھی چوٹ لگی تھی،شرپسندوں نے مسجد کو بھی نشانہ بنایا۔ ملاقات کے بعد جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے دادری میں جناب مولانا سی ایم مصطفی صاحب و دیگر ذمہ داروں کے ساتھ میٹنگ کی۔


مولانا سی ایم مصطفی نے بتایا کہ جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے مقامی پولس افسران اورایس ایس پی سے لگاتار بات چیت ہو رہی ہے۔ افسران کی طرف سے تعاون مل رہاہے اور مولانا کا علاج بھی مناسب ہسپتال میں کیا جارہا ہے۔ رہ گئی بات مسجد کود وبارہ آباد کرنے کی تو جمعیۃ اس کے لیے تیار ہے، اس گاؤں میں اس طرح کی دوبارہ پریشانی نہ ہو،ہم اس سلسلے میں مناسب نظام تیار کروائیں گے۔مولانا مصطفی نے یہ بھی بتایا کہ چند لوگوں کی گرفتاریاں بھی ہوئی ہے، اس سلسلے میں کسی مجرم کو بخشا نہیں جانا چاہیے، اس کے لیے مقامی جمعیۃ علماء کے افراد کمربستہ ہیں۔

دوسری طرف مولانا موصوف کی عیادت کرنے گئے وقفد کو ان کے چچا زاد بھائی محمد ایوب نے یتھارتھ ہسپتال میں بتایا کہ علاج تو ہورہا ہے، لیکن مولانا کی معاشی حالت بہت خراب ہے، ہم ہسپتا ل میں پانچ دن سے ہیں،یہاں لاک ڈاؤن کی وجہ سے کھانے پینے کا بھی نظم نہیں ہے، بڑی دشواری ہو رہی ہے۔ہسپتال میں موجود مولانا کے برادرنسبتی قاری محمد جمشید نے بتایا کہ لڑائی صبح میں گاؤں والوں کے درمیان کھیت میں گھاس کاٹنے پر ہوئی تھی، جس سے امام صاحب کا کوئی لینا دینا نہیں تھا، مگر ان ظالموں نے امام صاحب کو بلاوجہ نشانہ بنایا۔


5 جون کی رات عشاء کے وقت مسجد میں صرف دو نمازی تھے اور امام صاحب تھے۔شرپسندوں کی ایک بھیڑ نے مسجد کے گیٹ کو توڑا اور پھر وہاں موجود امام صاحب پر لاٹھی ڈنڈوں سے حملہ کردیا، پہلے مولانا کو بلاس پور کے اختر ہسپتال میں بھرتی کیا گیا، لیکن جب ان کو ہوش نہیں آیا تو یتھارتھ لا یا گیا۔ابھی حالت بہتر نہیں ہے، لیکن پولس والے بار بار ان کے ڈسچار ج کی بات کررہے ہیں۔

جمعیۃ علماء ہند کے مرکزی وفد میں مولانا حکیم الدین قاسمی کے علاوہ مولانا غیور احمد قاسمی، مولانا یسین جہازی، مولانا عظیم اللہ صدیقی شامل تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */