ترقیاتی عمل سے چنندہ لوگوں کو باہر رکھنے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے: راہل

کانگریس صدر راہل گاندھی نے جرمنی کے ہیمبرگ میں بوسیریس سمر اسکول میں ہوئی ایک تقریب میں مختلف ایشوز پر اپنی بات رکھی اور لوگوں کے سوالوں کا جواب دیا۔

تصویر @INCIndia
تصویر @INCIndia
user

قومی آوازبیورو

اپنی شروعاتی تقریر میں راہل گاندھی نے کہا کہ ملازمتوں، سرکاری منصوبوں اور ترقیاتی عمل سے اگر چنندہ لوگوں یا گروپ کو الگ رکھا جائے گا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے کیونکہ ایسی صورت میں کوئی اور ان لوگوں کو نیا نظریہ دیتا ہے جو دنیا کے لیے اچھا نہیں ہوتا۔ انھوں نے 2003 میں عراق میں امریکی فوجوں کی مداخلت کا حوالہ دیا۔ اس ویڈیو میں دیکھیے، اس ایشو پر راہل گاندھی نے کیا کچھ کہا۔

راہل گاندھی نے کہا کہ 2003 میں امریکہ نے عراق پر حملہ کیا۔ امریکہ نے وہاں دو احکامات کے ذریعہ طے کیا کہ وہاں کے ایک خاص قبائلی تکریت طبقہ کو سرکاری ملازمتوں میں جگہ نہیں ملے گی۔ یہ کوئی اچھا فیصلہ نہیں تھا کیونکہ کسی طبقہ کو باہر رکھا مناسب نہیں ہے۔ انھوں نے آگے کہا کہ ایک دو مہینے میں امریکہ نے صدام کی فوج کو شکست دے دی۔ اس لڑائی میں بہت کم امریکی فوجیوں کی جان گئی۔

لیکن جس تکریتی قبیلے کے لوگوں کو سرکاری ملازمتوں سے الگ کر دیا گیا تھا، انھوں نے امریکی فوج کے خلاف متحد ہونا شروع کر دیا۔ اس قبیلے کے لوگوں نے عراق کے موبائل نیٹورک کے ذریعہ ایک دوسرے کو منظم یا۔ امریکی افواج کے ذریعہ چھوڑے گئے گولے-بارود کو اکٹھا کیا اور امریکہ سے جنگ شروع کر دی۔ اس جنگ میں بڑی تعداد میں لوگوں کی جانیں گئیں۔

راہل گاندھی نے کہا کہ ’’اور یہ سب یہیں نہیں رکا۔ اس گروپ نے دھیرے دھیرے خالی مقامات پر قبضہ شروع کیا۔ عراق اور سیریا میں۔ پھر یہ گروپ انٹرنیٹ کے ذریعہ دنیا سے جڑا اور ایک خوفناک تنظیم کے طور پر سامنے آیا جس کا نام آئی ایس آئی ایس ہے۔‘‘

کانگریس صدر نے کہا کہ ’’میں نے یہ مثال اس لیے آپ کے سامنے رکھی کیونکہ اگر آپ ، لوگوں کو 21ویں صدی کا نظریہ نہیں دے سکتے تو کوئی اور یہ کام کرے گا اور یہی سب سے بڑا خطرہ ہے، جب آپ ایک بڑے طبقے کو ترقیاتی عمل سے الگ رکھ دیتے ہیں۔ ہر ملک ایسے حالات سے نبرد آزما ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ اگر آپ لوگوں کو گلے نہیں لگاؤ گے، ان کے ساتھ کھڑے نہیں ہو گے، اگر آپ لوگوں کو نیا نظریہ نہیں دو گے تو کوئی اور دے گا، اور ہو سکتا ہے کہ وہ نظریہ آپ کے لیے اور دنیا کے لیے اچھا نہ ہو۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */