اچھا ہوتا صدر جمہوریہ اپنے خطاب میں حکومت کی خامیوں کا بھی ذکر کرتے

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کے خطاب کے ساتھ ہی بجٹ اجلاس شروع ہوگیا۔ پارلیمنٹ کا یہ اجلاس 13 فروری تک چلے گا اور اس کے مجموعی طور پر 10 اجلاس ہوں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بی جے پی کے انتخابی منشور کا سب سے اہم مدا رام مندر کی تعمیر رہا ہے لیکن صدر جمہوریہ کے خطاب میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے جس سے ایک بار پھر یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ حکومت اس مدے پر کہتی کچھ ہے اور کرتی کچھ ہے یعنی اس کے لئے رام مندر تعمیر ایک سیاسی مدے سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے مودی حکومت کے پانچ سال کا رپورٹ کارڈ تو پیش کیا، لیکن حکومت کی اس عرضی کا ذکر نہیں کیا جو اس نے اقتدار کے اپنے آخری دور میں رام مندر تعمیر کے تعلق سے عدالت میں پیش کی ہے۔ وہ عرضی جس میں عدالت سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ ایودھیا کی وہ غیر متنازعہ زمین جس کو حکومت نے اپنی تحویل میں لے رکھا ہے اس زمین کو اصل مالکان کو واپس کر دیا جائے۔ عرضی کے تعلق سے یہ کہا جارہا ہے کہ اس کا مقصد رام مندر کی تعمیر کا کام شروع کرانا ہے۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کے خطاب کے ساتھ ہی بجٹ اجلاس شروع ہوگیا۔ پارلیمنٹ کا یہ اجلاس 13 فروری تک چلے گا اور اس کے مجموعی طور پر 10 اجلاس ہوں گے۔ جمعہ کو یعنی یکم فروری کو عبوری بجٹ پیش کیا جائے گا۔ عام انتخابات سے پہلے پارلیمنٹ کا یہ آخری اجلاس ہے یعنی موجودہ حکومت کا آخری پارلیمانی اجلاس۔

صدر کووند نے خطاب میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس حکومت کی اہم کامیابیوں کو شمار کرایا اور حکومت کی ان پالیسیوں کی جم کر تعریف کی جن پالیسیوں کی وجہ سے ملک کی معیشت بہت بری طرح متاثر ہوئی ہے ۔ رام ناتھ کووند نے جی ایس ٹی کی تعریف کی جس کی وجہ سے ملک کی گھریلو صنعت بہت بری طرح متاثر ہوئی اور خود حکومت نے حال کے انتخاب میں شکست کے بعد ٹیکس کی شرحوں میں تبدیلی کی۔ صدر نے نوٹ بندی کی یہ کہہ کر تعریف کی کہ اس سے ملک میں کالے دھن پر ضرب لگی ہے جو حقائق سے میل نہیں کھاتی کیونکہ جتنی رقم سرکیولیشن میں تھی وہ سب بینکوں میں واپس آ گئی تھی۔

اپنے خطاب میں صدر جمہوریہ نے سرجیکل اسٹرائکس کی بھی تعریف کی جبکہ اس تعلق سے حزب اختلاف یہ کہتی رہی ہے کہ سرجیکل اسٹرائکس سابقہ حکومتوں کے دور میں بھی ہوتی رہی ہیں لیکن کبھی کسی حکومت نے اپنے سیاسی فائدہ کے لئے ان کا استعمال نہیں کیا کیونکہ یہ قومی سلامتی کا انتہائی حساس معاملہ ہے۔ کل ملا کر صدر جمہوریہ کا خطاب عام انتخابات سے قبل انتخابی خطاب نظر آ یا جس میں رپورٹ کارڈ کے نام پر حکومت کے اقدام کی جم کر تعریف کی ہے اور یہ تاثر پیش کرنے کی کوشش کی ہے کہ جیسے اس حکومت نے اپنے 5 سالہ دور اقتدار میں کوئی غلط فیصلہ نہیں لیا جبکہ عوام کو معلوم ہے کہ خود نوٹ بندی کے دوران حکومت نے ان 50 دنوں میں اپنے فیصلے کئی مرتبہ ترمیم کیے اور جی ایس ٹی میں انتخابات ہارنے کے بعد تبدیلیاں کیں۔ یہی نہیں اس حکومت کے دور اقتدار میں کس طرح سی بی آئی جیسا ادارہ بدنام ہوا اور آر بی آئی کے گورنر کو مستعفی ہونا پڑا۔ اچھا ہوتا صدر جمہوریہ اپنے خطاب میں گئو رکشکوں کے ذریعہ کی جانے والی موب لنچنگ کا بھی ذکر کرتے۔

قبل ازیں پارلیمنٹ کے احاطے میں پہنچنے پر نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو، لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن، وزیر اعظم نریندر مودی اور پارلیمانی امور وزیر نریندر تومر نے صدر کا خیر مقدم کیا، صدر جمہوریہ کووند بند گلے کا سیاہ کوٹ پہن کر آئے۔ خطاب کے دوران، سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، بی جے پی کے رہنما ایل کے اڈوانی، وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اور دیگرمرکزی وزراء اور کانگریس کے صدر راہل گاندھی سمیت تمام اہم رہنماؤں موجود تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */