دہلی تشدد کے خلاف بنگلہ دیش میں احتجاج ’مودی ڈھاکہ آئے تو ٹھیک نہیں ہوگا‘

مولانا مومن الحق نے کہا ہے ’’اگر وزیر اعظم مودی بنگ بندھو (مجیب الرحمان) کی صد سالہ یوم پیدائش کی تقریب میں آئے تو یہ بنگلہ دیش کے بابائے قوم کی بے حرمتی ہوگی۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی کے فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف بنگلہ دیش میں گزشتہ تین چار دنوں سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعہ کے دن بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے اور لوگوں نے مسلم مخالف تشدد پر آواز اٹھائی۔ ہزاروں مظاہرین نے 40 سے زیادہ افراد کی ہلاکت کے خلاف دار الحکومت ڈھاکہ کی جامع مسجد سے ایک مارچ نکالا۔

ڈھاکہ میں مظاہرے کے دوران ملی جماعتوں نے مطالبہ کیا کہ شیخ مجیب الرحمن کی 100 ویں یوم پیدائش کے موقع پر ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کو بھیجے گئے دعوت نامے کو منسوخ کر دیا جائے۔ واضح رہے کہ شیخ مجیب الرحمٰن کی صد سالہ یوم پیدائش کے موقع پر مارچ کے دوسرے ہفتے میں بڑے پیمانے پر ایک تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔


ڈھاکہ میں واقع بیت المکرم مسجد سے بعد نماز جمعہ ہزاروں افراد مظاہرے میں شامل ہوئے اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے نیا پلٹن آفس تک مارچ نکالا۔ ڈھاکہ ٹریبون کے مطابق مظاہرین نے دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت نے وزیر اعظم مودی کو بھیجا گیا دعوت نامہ واپس نہیں لیا تو وہ مودی کے آنے پر ڈھاکہ ایئرپورٹ پر احتجاج کریں گے۔

حفاظتِ اسلام کے نائب صدر نور حسین قاسمی نے کہا ہے کہ ’’اجلاس کے بعد اگلے احتجاج کا اعلان کیا جائے گا۔‘‘ ایک اور ملی جماعت کے رہنما مولانا مومن الحق نے کہا ہے ’’اگر وزیر اعظم مودی بنگ بندھو (مجیب الرحمان) کی صد سالہ یوم پیدائش کی تقریب میں آئے تو یہ بنگلہ دیش کے بابائے قوم کی بے حرمتی ہوگی۔‘‘


بنگلہ دیش کی حکمراں جماعت عوامی لیگ کے جنرل سکریٹری اور بنگلہ دیش کے روڈ ٹرانسپورٹ کے وزیر عبد القادر نے کہا تھا کہ ’’دہلی میں تشدد ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے۔‘‘ ملی جماعتوں کی جانب سے عبیداللہ کے بیان پر شدید تنقید کی گئی ہے۔ ’اسلامی اوکیا جوت‘ کے رہنما مولانا عبد الکریم نے عبدالقادر سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’بی جے پی کے لوگوں نے گھروں میں گھس کر مسلمانوں کو مارا ہے۔ مساجد کی بے حرمتی کی گئی ہے۔ دہلی میں مسلمانوں کے لئے ایک انتہائی مشکل صورتحال پیدا کردی گئی ہے۔ اگر مودی ڈھاکہ آئے تو ٹھیک نہیں ہوگا۔‘‘ مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر ہندوستان میں فرقہ وارانہ تشدد بند ہو، بصورت دیگر بنگلہ دیش میں ہندوستان مخالف مظاہروں میں تیزی آئے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Feb 2020, 6:30 PM
/* */