مغربی بنگا ل میں شرپسندوں نے راتوں را ت بدلا ’اسلام پور‘ کا نام

راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے اسکول،دفتروں اور گاڑیوں پر اسلام پور کی جگہ ایشور پور لکھا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

نواب علی اختر

کولکاتا: عام انتخا با ت سے پہلے ہندو ووٹروں کو خوش کرنے کے لئے مسلم نا موں سے مشابہ جگہوں کے نام ہندو نام پر رکھے جانے کی مہم تیز ہوگئی ہے۔ شہروں اور مقا ما ت کے نام بد لنے کی اترپردیش سے شروع ہوئی بھگوا سیاست اب مغربی بنگا ل پہنچتی نظر آرہی ہے۔ سرکا ری دستاویزا ت میں درج مغربی بنگا ل کے شما لی دیجا پور کے اسلام پور کو نا معلوم لوگوں نے راتوں رات ایشور پور بنادیا۔

اس شرپسندی پر چے می گوئیا ں کرنے والے لوگوں کو اس وقت مزید حیرانی ہوئی جب انتہا پسند ہندو تنظیمیں آر ایس ایس اور وی ایچ پی کے اسکول، دفاتر اور گا ڑیوں پر اسلام پور کی جگہ ایشور پور لکھا ملا۔آر ایس ایس کی جانب سے چلائے جارہے اسکولوں سرسوتی ششو مندر اور سرسوتی ودیا مندر کے بورڈ پر اسلام پور کی جگہ ایشور پور لکھا ہوا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اسکول کے پرنسپل کوبھی اس بات کی معلومات نہیں ہے کہ بورڈ پر اسلام پور کی جگہ ایشور پور لکھ دیا گیا ہے۔اتنا ہی نہیں اسکول میں بچوں کو لانے لے جانے والی کیب پربھی نام بدل دیا گیا ہے ۔ حالانکہ اسکول کے سرکاری دستاویزات میں نام ابھی بھی اسلام پورہی ہے۔اس کے ساتھ ہی وی ایچ پی دفتر کے بورڈپر بھی اسلام پور کی جگہ ایشور پور لکھ دیا گیا ہے ۔ اس بارے میں وی ایچ پی کے ترجمان نے دعویٰ کیاکہ جگہ کانام ایشور پور ہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

یوپی حکومت نے بدلے ہیں نام

اس سے پہلے اتر پردیش کی یوگی حکومت نے الہ آباد کا نام بدل کر پریاگ راج اور فیض آباد کا نام بدل کر ایودھیا کر دیا گیاتھا۔ جس پرکافی تنازعہ ہوا مگربی جے پی زیر قیادت حکومت نے ناقدین کو درکنار کر کے ایک قدم اور آگے جاتے ہوئے اب ایودھیا میں گوشت اور شراب پر پابندی لگانے کی تیاری کر رہی ہے۔ یوپی حکومت ایودھیا میں چودہ کوسی پریکرما کے آس پاس کے علاقے اور متھرا میں بھگوان کرشن کی جائے پیدائش کے آس پاس کے علاقے کو ’تیرتھ استھل‘ طور پر اعلان کرنے کے منصوبہ پر سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔ جب دونوں مقاموں کا اعلان تیرتھ استھلوں کے نام سے ہو جائیں گے تو یہاں خود ہی گوشت او ر شراب کی فروخت اوراستعمال پر پابندی لگ جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Nov 2018, 3:09 PM
/* */