سالگرہ پر خاص: اندرا گاندھی ملک کی عظیم ترین حزب اختلاف کی قائد تھیں

کانگریس کا 1977 کے عام انتخابات میں صفایاہو گیا تھا ، 3 سالوں میں ہی اندرا گاندھی نے نہ صرف امیٹھی کی سیٹ سے جیت حاصل کی بلکہ وزیر اعظم کے عہدے پر واپسی بھی کر لی۔

سابق وزیر اعظم ہندوستان اندرا گاندھی (19نومبر 1917 – 31 اکتوبر 1984)
سابق وزیر اعظم ہندوستان اندرا گاندھی (19نومبر 1917 – 31 اکتوبر 1984)
user

ظفر آغا

یہ سال 1978 تھا۔ بادو باراں کا زمانہ تھا اور مسلسل بارش ہو رہی تھی اور جلد ہی سیلاب کے اثرات نمایاں ہونے لگے۔ تمام شمالی اور مشرقی ہندوستان پانی میں ڈوب ہو چکا تھا۔ اپنی ماسٹر کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد میں ان دنوں اپنے آبائی شہر الٰہ آباد میں نوکری ملنے کا منتظر تھا اور زیادہ تر وقت ’کافی ہاؤس ‘میں گزارتا تھا۔ کافی ہاؤس میں بات چیت کے دوران میرے ایک دوست نے جب یہ بتایا کہ اس کے علاقہ تک گنگا کا پانی پہنچ چکا ہےتو ہم اس کے علاقہ میں مدد کے لئے نکل پڑے ۔

اگلی صبح شہر کے زہادہ تر علاقے اور ملحقہ گاؤں پانی میں ڈوب چکے تھے ، ہم نے امدادی مہم چلانے کا فیصلہ کیا۔ بہت سے گروپ اسی طرح امدادی کاموں میں مصروف تھے اور شہر بھر میں رضاکاروں کی ٹیمیں گھوم رہیں تھیں ۔ ہمارے گروپ نے فیصلہ کیا کہ ہم مدد کے لئے دیہی علاقوں کا رخ کریں گے کیوں کہ وہاں مدد کے لئے کوئی نہیں جا رہا تھا۔

ہمیں ایک ایسے گاؤں کے بارے میں پتہ چلا جو شہر کے نزدیک تھا اور آس پاس کی کے علاقوں سے منقطع ہو چکا تھا۔ گاؤں میں کھانے پینے کی چیزوں کا بحران تھااس لئے ہر حال میں ہمیں وہاں پہنچا تھا ۔ ہر طرف کیچڑ ہی کیچڑ تھا۔ گندگی، کیچڑ اور مٹی سے ہوکر ہم آخر کار ہم گاؤں میں پہنچے اور بھوک سے تڑپ رہے لوگوں میں کھانے پینے کی اشیا تقسیم کی۔

ہم جیسے ہی وہاں سے واپس لوٹنے لگے وہاں نعروں کی آواز سنائی دینے لگی۔ کوئی نعرے لگا رہا تھا ’اندرا گاندھی زندہ آباد ‘۔ کچھ دیر کے بعد میں اندرا گاندھی کے رو برو تھا جو ہماری ہی طرح مٹی اور کیچڑ سے ہو کر ضرورت مندوں کی مدد کے لئے اس گاؤں میں پہنچی تھیں۔ یہ حیرت والی تھی کہ اندرا گاندھی بذات خو د وہاں پہنچی اور غریبوں کی مدد کر رہی تھیں۔

ہم وہاں سے چلے آئے اور اندرا گاندھی بھی چلی آئیں۔ لیکن اس واقعہ نے ہمارے پورے گروپ کو اندرا گاندھی کا مداح بنا دیا۔ ہمارے پورے گروپ نے 1977 کے انتخابات میں ان کی پارٹی کے خلاف تحریک چلائی تھی کیوں کہ ہم ایمرجنسی کی وجہ سے ان سے ناراض تھے۔ اچانک اندرا گاندھی پورے ملک میں دکھائی دینے لگیں۔ وہ سیلاب سے متاثر ہر قصبے اور گاؤں میں جا رہی تھیں اور بیلچی نامی جگہ پر تو وہ ہاتھی پر سوار ہو کر مدد کے لئے پہنچی تھیں۔

ہندوستان کو اندرا گاندھی کی شکل میں حزب اختلاف کا ایک نیا ستارہ مل گیا جو ایک سال پہلے تک ہندوستان کی وزیر اعظم تھیں ۔ اندرا تین سال سے کم وقت تک اپوزیشن لیڈر رہیں لیکن وہ ہندوستان کے تب تک کے اپوزیشن لیڈران میں سب سے زیادہ کامیاب ثابت ہوئیں۔ 1978 اور 1980 کے درمیان انہوں نے ایک نئی پارٹی کا قیام کیا ، چک منگلور (کرناٹک) پارلیمانی سیٹ سے فتحیاب ہوئیں ، مورار جی دیسائی کا تختہ پلٹ کرنے ، جنتا پارٹی کے ٹکڑے کرنے میں کامیاب رہیں ، چرن سنگھ کو وزیر اعظم بنوایا اور 4 مہینوں میں ہی چرن سنگھ کی جگہ وہ اقتدار تک پہنچ گئیں ۔ اندرا گاندھی نے جس طرح اقتدار میں واپسی اسے کسی اپوزیشن لیڈر کے لئے بے مثال کارنامہ کہا جا سکتا ہے ۔

اندرا گاندھی کی پارٹی کا 1977 کے عام انتخابات میں صفایا ہو گیا تھا ، وہ خود امیٹھی کی سیٹ سے ہار گئی تھیں ۔ تمام ہندی بلٹ ان کے خلاف کھڑی ہو گئی تھی ۔ لیکن وہی اندرا گاندھی 1978 تک 3سالوں سے بھی کم وقت میں جب ہارنے کے بعد لوگوں سے ملیں تو عوام کی چہیتی بن گئیں ۔

لیکن اندرا گاندھی نے خود کو کامیاب ترین اپوزیشن لیڈر کے طور پر کس طرح ڈھالا؟ ان کی کامیابی کا راز یہ تھا کہ جب وہ حزب اختلاف میں تھیں تو ایک دن کے لئے بھی دہلی میں چین سے نہیں بیٹھیں ۔ وہ مسلسل قومی راجدھانی سے بارہر رہیں اور لوگوں سے ملاقاتیں کرتی رہیں ۔ مجھے آج تک یاد ہے کہ چک منگلور پارلیمانی سیٹ سے جیت حاصل کرنے کے بعد وہ صرف حلف برداری اور رجسٹر پر دستخط کرنے کے لئے پارلیمنٹ میں گئی تھیں ، ان دنوں رکن پارلیمنٹ کا ایوان میں موجود رہنا لازمی نہیں تھا۔

اندرا کو یہ بات بخوبی معلوم تھی کہ اپوزیشن لیڈ ر کا کام عوام سے رابطہ قائم کرنے کا ہے نہ کہ دہلی میں بیٹھ کر وقت برباد کرنے کا کیوں کہ دہلی حزب اقتدار کی سیاست کا مرکز تو ہو سکتی ہے لیکن حزب اختلاف کی سیاست کا نہیں۔ وہ بغیر آرام کئے اس طرح ملک بھر میں گھوم رہی تھیں کہ انہوں نےدن کے 10-12 گھنٹے سڑکوں پر سفر میں گزارے۔ مجھے الہ آباد ناردرن انڈیا پتریکا میں شائع ایک خبر آج تک یاد ہے جس میں ذکر کیا گیا تھا کہ اندرا گاندھی نے 1980 کے پارلیمانی انتخاب کے دوران 24 گھنٹوں میں سے 22 گھنٹے تشہیر کی۔ اس زمانے میں یہ ممکن تھا کیوں کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کے لئے تشہیر کاری کی میاد مقرر نہیں کی تھی اور انتخابی ملاقاتیں دیر رات سے لیکر الصبح تک بھی ہوا کرتی تھیں۔

اندرا گاندھی نے 1980 کے انتخابات میں پھر سے اقتدار حاصل کیا اور ملک کے وزیر اعظم کی حیثیت سے باگڈور کو سنبھالا لیکن چھوٹے سے وقفہ کے دوران انہوں نے جس طرح اپوزیشن لیڈر کے طور پر کام کیا اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Nov 2017, 1:24 PM