آب و ہوا میں تبدیلی کے لئے ہندستان ذمہ دار نہیں، ہم نے پھر بھی اقدام کئے: پرکاش جاوڈیکر

ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کے وزیر پرکاش جاوڈیکر نے لوک سبھا میں جمعہ کو دو ٹک الفاظ میں کہاکہ آب و ہوا میں تبدیلی کے لئے ہندستان ذمہ داری نہیں ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کے وزیر پرکاش جاوڈیکر نے لوک سبھا میں جمعہ کو دو ٹک الفاظ میں کہاکہ آب و ہوا میں تبدیلی کے لئے ہندستان ذمہ داری نہیں ہے، لیکن اس کے باوجود ہم نے اس سے نمٹنے کے لئے خود سے پہل کرتے ہوئے کئی اقدامات کئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بیجنگ کے مقابلہ میں دہلی کو کم وقت میں آلودگی سے پاک کیا جائے گا۔

جاوڈیکر نے ’آلودگی اور آب و ہوامیں تبدیلی‘ موضوع پر لوک سبھا میں تین دن چلی بحث کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ آب و ہوا میں تبدیلی کی شروعات دوسرے صنعتی انقلاب کے ساتھ ہو ئی اس وقت بڑی تعداد میں کارخانے لگے اور ان میں کوئلہ جلا نا شروع ہوا۔ اس سے پیدا ہوئی کاربن ڈائی آکسائڈ ماحولیات میں جمع ہونے لگا اور یہ سیکڑوں برس تک رہے گا۔ اس کی وجہ سے زمین کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور آب وہوا میں تبدیلی ہورہی ہے۔


انہوں نے کہاکہ آب و ہوا میں تبدیلی کے لئے ہندستان ذمہ دار نہیں ہے۔ امریکہ میں فی کس کاربن فٹ پرنٹ 16ٹن،یوروپ میں 13ٹن اور چین میں 12ٹن ہے جبکہ ہندستان کا فی کس کاربن فٹ پرنٹ محض 1.9ٹن ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس کے باوجود ہم نے اپنی عالمی ذمہ داری سمجھتے ہوئے آب و ہوامیں تبدیلی کو کم کرنے کے چار اقدامات کئے ہیں۔ ہم نے ہر برس 2040تک اپنی قابل تجدید توانائی کے تناسب کو اپنی توانائی کے تنوع میں چالیس فیصد رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جاوڈیکر نے کہا کہ صرف دہلی میٹرو کی وجہ سے چار لاکھ گاڑیاں دہلی اور قومی راجدھانی علاقہ کی سڑکوں پرکم چل رہی ہیں۔ دہلی میٹرو کے 355کلومیٹر کے نیٹورک میں روزانہ پچاس لاکھ لوگ سفر کررہے ہیں۔ بدرپور تھرمل پلانٹ بند کردیا گیا ہے۔راجدھانی میں پیٹ کوک کے استعمال پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ اینٹ بھٹوں کو جگ جیگ تکنالوجی پر منتقل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 28 صنعتوں کو پی این جی پر مبنی بنایا گیا ہے۔


دہلی کی آلودگی کے لئے یہاں جغرافیائی صورتحال کو خاص طورپر ذمہ دار قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سندھو۔گنگا کے میدان میں بہنے والی ندیوں کی وجہ سے ہوا میں نمی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ ہمالیہ سے بھی نمی آتی ہے۔ اس کے ساتھ جب ہوا کی رفتار سست ہوتی ہے تو ہوا میں آلودگی کے ذرات ٹکے رہ جاتے ہے۔ اس کے علاوہ یہاں کی مٹی ایسی ہے کہ دھول زیادہ اڑتی ہے۔

ماحولیات کے وزیر نے کہاکہ جغرافیائی صورتحال کے علاوہ صنعتوں اور گاڑیوں سے ہونے والے خراج، دھو ل اور نامیاتی مواد کا جلایا جانا بھی یہاں کی آلودگی کے لئے ذمہ دار ہے۔ اس لئے حکومت نے دہلی کی سرحد پر مشرقی اور مغربی کوریڈور کی تعمیر کی ہے۔ اس سے دہلی کے راستے دوسری ریاستوں میں جانے والے 60ہزار ٹرکوں کو دہلی کی سرحد میں آنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ پڑوسی ریاستوں ہریانہ اور پنجاب میں پرالی جلانے سے کسانوں کو روکنے کے لئے پرالی کو جڑ سے نکالنے والی مشینیں تقسیم کی جارہی ہیں۔ اس مد میں مرکزی حکومت نے 1,100کروڑ روپے کی مدد دی ہے۔

انہوں نے یقین دلایا کہ ملک کی دوسری ریاستوں میں جہاں بھی آلودگی کم کرنے کے لئے پیڑ پودے لگاکر ’کاربن سنک‘ تیار کرنے کی ضرورت ہوگی مرکزی حکومت مالی مدد دے گی۔ انہوں نے کہاکہ ہر شہر کے مسئلہ کی وجہ الگ ہے اور اس لئے ہر شہر کے لئے الگ الگ منصوبہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اپریل 2020سے پورے ملک میں بی ایس۔6پیمانہ نافذ ہوجائے گا جس سے گاڑیوں سے ہونے والی آلودگی میں 80فیصد کمی آئے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Nov 2019, 5:54 PM
/* */