بلدیاتی انتخاب میں بی جے پی نے دیوبند میں کھلایا کمل، آزادی کے بعد پہلی مرتبہ منتخب ہوا بی جے پی کا چیئرمین

بی جے پی کے امیدوار وپن گرگ نے اپنی حریف سماجوادی پارٹی کی امیدوار ظہیر فاطمہ کوبڑی اکثریت یعنی 4700 ووٹوں سے شکست دے کر پہلی بار بی جے پی کے کھاتہ میں دیوبند کی سیٹ ڈال کر تاریخ رقم کی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>جیت کے بعد بی جے پی امیدوار</p></div>

جیت کے بعد بی جے پی امیدوار

user

عارف عثمانی

دیوبند: بلدیاتی انتخاب کے نتائج میں بی جے پی نے دیوبند میں تاریخ رقم کردی ہے اور یہاں آزادی کے بعد پہلی مرتبہ اکثریتی طبقے سے تعلق رکھنے والے شخص کو چیئرمین کی کمان ملی ہے۔ بی جے پی کے امیدوار وپن گرگ نے اپنی حریف سماجوادی پارٹی کی امیدوار ظہیر فاطمہ کو بڑے فرق یعنی 4700 ووٹوں سے شکست دے کر پہلی بار بی جے پی کے کھاتہ میں دیوبند کی سیٹ ڈال کر تاریخ رقم کی ہے۔

دیوبند کا الیکشن اس مرتبہ بی جے پی کے لیے انتہائی اہم تھا اور یہاں وزیر مملکت و علاقائی رکن اسمبلی کنور برجیش سنگھ نے جیت کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا ہوا تھا، جس میں انہیں کامیابی حاصل ہوئی اور دیوبند کی سیاست میں اہم مقام رکھنے والے سماجوادی پارٹی کے لیڈر و سابق رکن اسمبلی معاویہ علی کی اہلیہ و سابق چیئرپرسن ظہیر فاطمہ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ یہاں بی جے پی کو کل 22659 ووٹ ملے ہیں جبکہ سماجوادی کی ظہیر فاطمہ کو 17959 حاصل ہوئے جبکہ حالیہ چیئرمین ضیاء الدین انصاری کے بیٹے اور بی ایس پی کے جمال الدین انصاری کو 7079 ووٹ ملے ہیں۔ وہیں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے کلیم معاذ کو 319 اور کانگریس کے نوشاد قریشی کو 483 ووٹ حاصل ہوئے ہیں، جبکہ 1501 ووٹ مسترد ہوئے۔


آج ہفتہ کی صبح سے بلدیاتی الیکشن کے تحت اسٹیٹ ہائی وے پر واقع گوکل چندرہتی دیوی کنیا انٹر کالج میں تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کی دیری سے رائے شماری کا عمل شروع ہوا اور ساڑھے گیارہ بجے جیسے ہی پہلے راؤنڈ کے اعداد و شمار سامنے آئے تو سبھی کے ہوش اڑ گئے کیونکہ یہاں بی جے پی امیدوار نے پہلے ہی راؤنڈ میں تقریباً پانچ ہزار ووٹوں سے سبقت لے لی اور یہ سبقت مسلسل ساتویں اور آخری راؤنڈ تک برقرار رہی۔ ایک مرتبہ تیسرے راؤنڈ کے بعد بی جے پی امیدوار دس ہزار سے زائد ووٹوں سے آگے تھے، غرض کے ہر راؤنڈ میں بی جے پی نے جیت حاصل کی اور ساتوں راؤنڈ کی گنتی کے بعد شام تقریباً ساڑھے چھ بجے بی جے پی امیدورا وپن کمار گرگ نے تاریخ رقم کر کے پہلے ایسے شخص بن گئے جو اکثریتی طبقے اور بی جے پی سے دیوبند کے چیئرمین منتخب ہوئے ہیں۔ ان کی جیت کے ساتھ ہی دیوبند میں بی جے پی کے خیمہ کے جشن کا ماحول ہے۔

قابل ذکر ہے کہ بوقت دوپہر کاؤنٹنگ کے مقام پر اس وقت افرتفری کی صورتحال پیدا ہو گئی تھی جب ایک بی جے پی کارکن کی کسی بات کو لے کر پولیس اہلکار سے مار پیٹ ہو گئی، جس میں چراغ نامی پولیس جوان زخمی ہو گیا، جسے علاج کے لئے اسپتال میں بھرتی کرایا گیا اور پولیس نے موقع پر ہلکی لاٹھی چارج کے ساتھ بھیڑ کو منتشر کیا۔ اس دوران موقع پر پہنچے ایس پی دیہات سورج رائے نے کہا کہ شرپسندوں کے ساتھ کسی بھی طرح کی رعایت کا معاملہ نہیں کیا جائے گا۔ دیوبند میں پرامن طریقہ سے رائے شماری کا عمل مکمل ہوا ہے۔ وہیں جیت حاصل کر کے بی جے پی امیدوار نے کہا کہ انہیں تمام طبقات کا ووٹ ملا ہے اور وہ سب کے ساتھ سب کے وکاس کے تحت دیوبند میں ترقیاتی امور کو انجام دین گے۔


کاؤنٹنگ کو لے کر صبح سے ہی اسٹیٹ ہائی وے پر بڑی تعداد میں فورس تعینات تھیں، کالج کے چاروں طرف بیریکیڈنگ کی ہوئی تھی اور حفاظت کے پختہ بندبست کئے گئے تھے۔ ایس پی دیہات ساگر جین اور ایس ڈی ایم سنجیو کمار، سی او رام کرن اور کوتوالی انچارج موقع پر موجود رہے اور حالات کا جائزہ لیتے رہے۔ حالانکہ بیرکیڈنگ کے باہر کافی تعداد میں امیدواروں کے حامی موجود تھے لیکن بڑی مقدار میں فورس کی تعیناتی کے ساتھ کوئی بھی آگے جانے کی ہمت نہیں کر سکا۔ صحافیوں کو بھی کاؤٹنگ مقام سے باہر ہی رکھا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔