متوفی رضوان کو انصاف نہیں ملا تو کانگریس چلائے گی تحریک

الزام ہے کہ اپنے گھر سے باہر بسکٹ خریدنے کے لئے نکلے 20 سالہ رضوان کو چھجا پور تھانے کے پولس اہلکار نے بری طرح سے پیٹا تھا جس کے دوسرے دن زخم کی تاب نہ لاتے ہوئے اس نے ضلع اسپتال میں دم توڑد یا۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

یو این آئی

لکھنؤ: اترپردیش کے ضلع امبیڈکر نگر کے ٹانڈا علاقے میں پولیس کی مبینہ پٹائی سے ہلاک ہونے والے متوفی رضوان کے معاملے میں پولس اہلکار کو بچانے کا الزام لگاتے ہوئے خاطی پولس اہلکار کے خلاف کاروائی نہ کئے جانے پر تحریک چلانے کا انتباہ دیا ہے۔ اترپردیش کانگریس کے اقلیتی سیل کے چیئر مین شہنواز حسین نے پیر کو یہاں جاری بیان میں کہا کہ متوفی رضوان کے معاملے میں ابھی تک ایف آئی آر کا درج نہ کیا جانے اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ پولس پس پردہ خاطیوں کی پست پناہی کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ متوفی رضوان نے زخمی حالت میں اہل خانہ کو بتایا تھا کہ پولس نے اس کی بے رحمی سے پٹائی کی ہے۔

شہنواز حسین نے الزام لگایا کہ لاک ڈاؤن کے درمیان پولس کو ایک مخصوصی کمیونٹی کے افراد کے ساتھ مارپیٹ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ اس مخصوص طبقے کے خلاف میڈیا کے ذریعہ یہ پروپیگنڈہ کیا جاسکے کہ لاک ڈاؤن کی سب سے زیادہ خلاف ورزی یہی لوگ کر رہے ہیں۔ ایسا کر کے وہ اقلیتی طبقہ کے خلاف اکثریتی سماج کے ذہنوں میں نفرت پیدا کرنے کا کام بھی کر رہے ہیں۔


شہنواز نے رضوان قتل معاملے میں جائے وقوع پر تعینات تمام پولس اہلکار کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر کے پورے معاملے کی عدالتی جانچ کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر انتظامیہ ایسا نہیں کرتی ہے اور متوفی رضوان کو انصاف نہیں دیا جاتا ہے تو کانگریس اس کے خلاف تحریک چلائے گی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اپنے گھر سے باہر بسکٹ خریدنے کے لئے نکلے 20 سالہ رضوان کو چھجا پور تھانے کےپولس اہلکار نے بری طرح سے پیٹا تھا جس کے دوسرے دن زخم کی تاب نہ لا کر اس نے ضلع اسپتال میں دم توڑد یا۔پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موجود 4 سنگین چوٹوں کو دبانے کے لئے پولس اس کے گاڑی کے حادثے کا شکار ہونے کی جھوٹی کہانی بتا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔