پورے ملک کے لئے مشکل دور ہے، صرف وکیلوں کے لئے کیسے حکم دیں؟

جسٹس رمن نے کہا کہ کئی معاملوں میں بزرگ مکان مالک بھی کرایہ پر انحصار کرتا ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کرایہ پر رہنے والے ملک کے بہت سے لوگ پریشان ہیں تو وکیلوں کو خصوصی چھوٹ کیوں دیں؟

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے لاک ڈاؤن کی وجہ سے وکیلوں کو معاشی امداد اورچیمبر کے کرایہ میں چھوٹ دینے سے متعلق دو الگ الگ عذرداریوں پرکوئی حکم جاری کرنے سے یہ کہتے ہوئے جمعرات کو انکار کردیا کہ جب پورا ملک ہی مشکل دور سے گزر رہا ہے تو وہ وکیلوں کے لئے خصوصی فنڈ بنانے کا حکم کیسے دے سکتے ہیں۔

جسٹس این وی رمن، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے دو عذرداریوں کی مشترکہ سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پورا ملک مشکل دور سے دور گزر رہا ہے، پھر وہ وکیلوں کے لئے خصوصی فنڈ بنانے کا حکم کیسے دے سکتے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ ’’پورا ملک تنگی سے گزر رہا ہے ایسے میں وکیلوں کو چھوٹ کیسے دے دیں؟ ہمارے پاس وکیلوں کو دینے کے لئے خود کا فنڈ بھی نہیں ہے۔ وکیلوں کے مفادات کی حفاظت کے لئے لیگل کونسل ہے لیکن ہم اسے اس معاملے میں کوئی حکم نہیں دے سکتے‘‘۔

درخواست گزار پون پرکاش پاٹھک کی دلیل تھی کہ لاک ڈاؤن میں کام نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے نئے وکیل معاشی پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایسے وکیلوں کی معاشی امداد کے لئے فنڈ بنانے کا حکم جاری کیا جائے، لیکن جسٹس رمن نے کوئی بھی حکم جاری کرنے سے انکار کردیا۔


دوسری عرضی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی تھی جس کی دلیل تھی کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے وکیلوں کی کمائی نہیں ہو رہی ہے، اس لئے انہیں چیمبر کے کرایہ میں لاک ڈاؤن کے دوران چھوٹ دی جائے۔ ایک وکیل تبھی کرایہ دے سکتا ہے جب وہ خود کام کرکے کمائے۔

عدالت نے یہ مطالبہ بھی یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ ’’وکیلوں کو کوئی خصوصی چھوٹ کورٹ نہیں دےسکتا۔‘‘ آج آپ آئے ہیں کل آرکیٹیکٹ بھی اسی طرح کا مطالبہ لے کر کورٹ میں آئیں گے۔ پرسوں انجینئر بھی سپریم کورٹ آئیں گے۔ ملک کے سبھی طبقے ان دنوں بہت زیادہ متاثرہیں۔‘‘


جسٹس رمن نے کہا کہ ’’کئی معاملوں میں بزرگ مکان مالک بھی کرایہ پر انحصار کرتا ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کرایہ پر رہنے والے ملک کے بہت سے لوگ پریشان ہیں تو وکیلوں کو خصوصی چھوٹ کیوں دیں؟ کورٹ وکیلوں کو خصوصی یا الگ کیٹگری میں نہیں رکھ سکتا۔‘‘ بعد میں عرضی گزار نے اپنی عرضی واپس لے لی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔