چین میں پھنسے ہندوستانی بحری جہاز کے عملہ کو جلد نکلنے کی امید

چینی حکام سے بحری جہاز پر اہلکاروں کو نکالنے کے متبادل اقدامات تلاش کرنے کی درخواست کی گئی ہےاور چینی افسران نے اشارہ کیا ہے کہ وہ متبادل پر غور کر رہے ہیں۔

فائل تصویر یو این آئی
فائل تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

چین میں پھنسے دومال بردار جہازوں میں سوار ہندوستانی بحری عملہ کو نکالنے کے طور طریقوں کے بارے میں دونوں ممالک باضابطہ طور پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں اور جلد ہی اس کے حل نکلنے کی امید کی جا رہی ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ شریواستو نے یہاں پریس بریفنگ میں کہا کہ بیجنگ میں ہندوستانی سفارت خانہ اس مسئلے پر چینی حکومت سے لگاتاررابطے میں ہے۔ ہندوستانی سفیر نے چینی نائب وزیر خارجہ سے ذاتی طور پر اس پر تبادلہ خیال کیا ہے اوردو مال بردار بحری جہازوں ’ایم وی جگ آنند‘ اور ’ایم وی اناستاسیہ‘ پر سوار ہندوستانی بحری جہاز کے عملہ کو تبدیل کرنے کے لئے جلد اجازت کی درخواست کی ہے۔


ترجمان نے کہا کہ وزارت خارجہ اس مسئلے پر نئی دہلی میں چینی سفارت خانے سے مستقل رابطے میں ہے۔ کووڈ 19 کے سخت پروٹوکول ، سفری پابندیوں اور دیگر اقدامات کے پیش نظر چینی حکومت نے جہاز کے عملے کی آسانی سے منتقلی کے لئے ایک مفصل ایکشن پلان تیار کیا تھا۔ ان اقدامات کو متعلقہ شپنگ کمپنیوں پر لاگو کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ چینی حکام سے بحری جہاز پر اہلکاروں کو نکالنے کے متبادل اقدامات تلاش کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ چینی افسران نے اشارہ کیا ہے کہ وہ متبادل پر غور کر رہے ہیں۔ ہندوستانی حکومت چینی حکام کے جواب کا انتظار کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی افسران شپنگ کمپنیوں کے مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ بحری عملہ کو انسانی ضرورتوں کو پورا کیا جاسکے او انہیں جلدی نکالا جاسکے۔


مشرقی لداخ میں فوجی کشیدگی کے حالات کے بارے میں مسٹر سریواستو نے کہا کہ سرحد پر سفارتی سطح کی بات چیت 18 دسمبر کو ہوئی تھی جس میں دونوں فریق فوجی کمانڈر سطح کی اگلی میٹنگ کے انعقاد پر متفق ہوگئے تھے۔ دریں اثنا زمینی سطح پر دونوں فریق بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ کسی بھی قسم کی غلط فہمی یا شک کسی بھی قسم کاغلط قدم کا سبب نہ جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */