گائے کو ملے گا ’راشٹر ماتا‘ کا درجہ، ہماچل کی بی جے پی حکومت نے بڑھایا قدم

اس سال ستمبر میں اتراکھنڈ کی بی جے پی حکومت نے گائے کی قدر و منزلت کا حوالہ دیتے ہوئے اسے ’راشٹر ماتا‘ کا درجہ دیے جانے کا مطالبہ کیا تھا لیکن اس سلسلے میں پیش رفت ہماچل پردیش کی بی جے پی حکومت نے کی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہماچل پردیش کی بی جے پی حکومت نے گائے کو ’راشٹر ماتا‘ کا درجہ دلانے کے لیے قدم بڑھا دیا ہے۔ ریاستی اسمبلی نے 13 دسمبر یعنی جمعرات کے روز ایک ایسا قرارداد پاس کیا ہے جس میں گائے کو ’راشٹر ماتا‘ قرار دینے جانے کی بات شامل ہے۔ اب اس قرار داد کو منظوری کے لیے مرکز کی مودی حکومت کے پاس بھیجا جائے گا۔ حالانکہ سب سے پہلے اتراکھنڈ کی بی جے پی حکومت نے اس سال ستمبر میں گائے کی قدر و منزلت کا حوالہ دیتے ہوئے اسے ’راشٹر ماتا‘ قرار دیے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔

دراصل گائے کو ’راشٹر ماتا‘ قرار دیے جانے کی تجویز جمعرات کو کانگریس رکن اسمبلی انیرودھ سنگھ نے رکھی تھی جس کی برسراقتدار بی جے پی کے سبھی اراکین اسمبلی نے حمایت کی۔ انیرودھ سنگھ نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ گائے کوئی سیاسی ایشو نہیں ہے اس لیے اس کا کوئی سیاسی استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ’’گائے جب تک دودھ دیتی ہے تب تک اس کو رکھا جاتا ہے اور جیسے ہی وہ دودھ دینا چھوڑ دیتی ہے تو لوگ اس پر دھیان دینا چھوڑ دیتے ہیں۔‘‘ انیرودھ کا کہنا ہے کہ ’’گائے کسی ذات، طبقہ یا مذہب سے جڑا ہوا موضوع نہیں ہے۔ انسانیت کو گائے کا ایک خاص اور ناقابل فراموش تعاون ہے۔‘‘

اپنی بات رکھتے ہوئے انیرودھ سنگھ نے اسمبلی میں ایک ایسا قانون بنائے جانے کا بھی مطالبہ کیا جس سے گئو رکشا کے نام پر ہو رہی موب لنچنگ جیسے واقعات کو روکنے میں مدد مل سکے۔ قابل ذکر ہے کہ اکتوبر 2015 میں ہماچل پردیش میں گئو رکشا کے نام پر ہوئی موب لنچنگ کا ایک بڑا معاملہ سامنے آیا تھا۔ اس واقعہ کے دوران سرمور ضلع میں اتر پردیش کے ایک شخص کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا گیا تھا۔ اس طرح کے واقعات لگاتار بڑھ رہے ہیں اور اس کے پیش نظر سپریم کورٹ نے بھی مرکزی و ریاستی حکومتوں کو سخت اقدام کرنے کی ہدایت دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */