ہیمنت سورین نے کوئلہ کمپنیوں پر جھارکھنڈ کے بقایہ 1.36 لاکھ کروڑ روپے مانگے، امت شاہ کی موجودگی میں اٹھایا سوال

سورین نے مرکزی وزیر داخلہ سے گزارش کی کہ جھارکھنڈ جیسی نکسل متاثرہ ریاست میں سنٹرل سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کے عوض میں ریاستی حکومت کی طرف سے مرکز کو رقم کی ادائیگی کا ضابطہ ختم کیا جائے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ سورین نے کولکاتا میں ہفتہ کو مشرقی علاقائی بین الریاستی کونسل کی میٹنگ میں مختلف کوئلہ کمپنیوں پر لینڈ کمپنسیشن اور رائلٹی کے مد میں جھارکھنڈ کے بقایہ ایک لاکھ 36 ہزار کروڑ روپے کی ادائیگی کرانے کا مطالبہ اٹھایا۔ میٹنگ میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ بھی موجود رہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست میں کانکنی کا کام کرنے والی کوئلہ کمپنیوں سنٹرل کول فیلڈس لمیٹڈ (سی سی ایل)، بھارت کوکنگ کول لمیٹڈ (بی سی سی ایل) اور ایسٹرن کول فیلڈس لمیٹڈ (ای سی ایل) کے پاس ریاستی حکومت کے اراضی معاوضہ کا ایک لاکھ کروڑ، جنرل مد میں 32 ہزار کروڑ اور دھلے ہوئے کوئلے کی رائلٹی کے عوض میں 2900 کروڑ روپے طویل وقت سے بقایہ ہیں۔ مرکزی حکومت سے پہلے بھی اس بقایہ کی ادائیگی کرانے کی گزارش کی گئی ہے۔ انھوں نے بند کانوں کا قانونی طریقے سے مائنس کلوزر کرانے کا بھی مطالبہ کیا تاکہ ریاست میں غیر قانونی کانکنی پر روک لگ سکے اور ماحولیات کی حفاظت ہو سکے۔

کولکاتا کے اسٹیٹ سکریٹریٹ میں منعقد میٹنگ میں وزیر اعلیٰ نے مرکزی حکومت کے جنگلاتی تحفظ ایکٹ 2022 کے ان التزامات پر زوردار مخالفت درج کرائی، جس کے تحت جنگلاتی اراضی کے حصول کے قبل گرام سبھاؤں کی اجازت کی لازمیت کو ختم کیا گیا ہے۔ سورین نے کہا کہ اس ایکٹ سے پورے ملک کے تقریباً بیس کروڑ قبائلی و جنگلوں میں نسلوں سے رہائش کرنے والے لوگوں کے حقوق کی زبردست پامالی ہوئی ہے۔ ان کے حقوق کی حفاظت کے لیے اسے جنگلاتی حقوق ایکٹ 2006 کے مطابق ترمیم کی جائے۔


سورین نے مرکزی وزیر داخلہ سے گزارش کی کہ جھارکھنڈ جیسے نکسل متاثرہ ریاست میں سنٹرل سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کے عوض میں ریاستی حکومت کی طرف سے مرکز کو رقم کی ادائیگی کا ضابطہ ختم کیا جائے۔ ریاست میں نکسل واد کے مسئلہ کا حل مرکزی اور ریاستی دونوں حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جی ایس ٹی کمپنسیشن کی مدت کو آئندہ پانچ سالوں تک توسیع کی جائے ورنہ جھارکھنڈ کو ہر سال تقریباً پانچ ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔

ہیمنت سورین نے کہا کہ جھارکھنڈ میں وزیر اعظم رہائش منصوبہ کے تحت تقریباً آٹھ لاکھ پینتیس ہزار کنبہ اب بھی محروم ہیں۔ ان سبھی کے لیے رہائش منظور کرنے کی ہدایت وزارت برائے دیہی ترقیات کو دیا جائے۔ انھوں نے صاحب گنج میں ایئرپورٹ کی تعمیر کا مطالبہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ اس لیے ضروری ہے کہ یہاں ملٹی ماڈل ٹرمینل تیار کیا جا رہا ہے اور مستقبل میں یہ شمال مشرقی ریاستوں کے لیے گیٹوے بنے گا۔


ریل سہولیات کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ ریلوے کو سب سے زیادہ آمدنی جھارکھنڈ ریاست سے حاصل ہوتی ہے لیکن یہاں ریلوے کا ایک بھی زونل دفتر نہیں ہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے مرکز اسپانسرڈ سماجی سیکورٹی منصوبوں میں رقم کا اضافہ اور تحریک آزادی میں جھارکھنڈ کے قبائل جنگجوؤں کی شراکت داری کے قابل فخر تاریخ کو دیکھتے ہوئے فوج میں قبائل ریجمنٹ کی تشکیل کا بھی مطالبہ رکھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔