اب ’ہیوی انجینئرنگ کارپوریشن‘ کو بحران کا سامنا، 7 ماہ سے نہیں ملی تنخواہ، ملازمین ہڑتال پر گئے

’مدر آف آل انڈسٹری‘ کے طور پر جانی جانے والی رانچی واقع کمپنی ہیوی انجینئرنگ کارپوریشن کے پاس 2000 کروڑ روپے کا ورک آرڈر ہے، لیکن ورکنگ کیپٹل کی کمی کے سبب کمپنی زبردست معاشی بحران سے نبرد آزما ہے

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

رانچی واقع ہیوی انجینئرنگ کارپوریشن (ایچ ای سی) کا بحران مزید گہرا گیا ہے۔ مدر آف آل انڈسٹری کی شکل میں جانی جانے والی کمپنی کے پاس دو ہزار کروڑ روپے کا ورک آرڈر ہے، لیکن ورکنگ کیپٹل کی کمی کے سبب کمپنی زبردست معاشی بحران سے نبرد آزما ہے۔ سات ماہ سے تنخواہ نہ ملنے سے ناراض ملازمین نے جمعہ کو لگاتار دوسرے دن ٹول ڈاؤن ہڑتال جاری رکھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہڑتال کی وجہ سے دو دنوں میں کمپنی کو تقریباً دو کروڑ کا معاشی خسارہ ہوا ہے۔

جمعہ کو کمپنی کے تینوں ڈائریکٹروں نے ملازمین کے نام تحریری اپیل جاری کر ان سے کام پر واپس لوٹنے کی اپیل کی، لیکن مزدوروں کا کہنا ہے کہ جب تک انھیں تنخواہ کی ادائیگی نہیں ہوتی، کام پر نہیں لوٹیں گے۔ ایچ ای سی کے تینوں ڈائریکٹرس یعنی ایم کے سکسینہ، رانا چکرورتی اور اروندھتی پانڈا کے دستخط سے جاری اپیل میں کہا گیا ہے کہ کارپوریشن موجودہ وقت میں مکل حالات سے گزر رہا ہے۔ ایسے موقع پر ایسا کوئی بھی کام نہیں کیا جانا چاہیے جس سے کمپنی کو کسی بھی طرح کا نقصان پہنچے۔ مالی سال 22-2021 میں ہمارا پروڈکشن بہت کم ہے اور کمپنی کا نقصان بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ ایسی حالت میں پروڈکشن بند کر کے ہم سبھی اپنی کمپنیوں کو مزید نقصان پہنچا رہے ہیں، جو کسی بھی حالت میں مناسب نہیں ہے۔ اس اپیل کے آخر میں متنبہ کیا گیا ہے کہ ملازمین کو ورغلانے والوں کے اوپر ڈسپلنری کارروائی کی جا سکتی ہے اور کام روکنے یا رخنہ انداز ہونے کی حالت میں ’نو وَرک، نو پے‘ (کام نہیں تو پیسہ نہیں) نافذ کیا جا سکتا ہے۔


جمعہ کی شام یہ اپیل جاری ہونے کے بعد مزدور مزید غصے میں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک تو مہینوں سے بقایہ تنخواہ کی ادائیگی پر کمپنی کے ڈائریکٹرس نے ایک لفظ کہنا مناسب نہیں سمجھا، اور اس کے بعد الٹے کارروائی کی دھمکی دی جا رہی ہے۔ سات مہینے سے تنخواہ نہیں ملنے سے اب ہمارے حالات بدتر ہو چکے ہیں۔ بیماریوں کا علاج نہیں کرانے کے سبب کئی مزدوروں کی موت ہو گئی ہے۔ اس کے بعد بھی مینجمنٹ کا رویہ بے حسی والا ہے۔

جانکاروں کا کہنا ہے کہ ایچ ای سی مزدوروں کی ہڑتال اگر مزید کچھ دنوں تک چلی تو کارخانے کے گیس پلانٹ اور فرنیس ٹھنڈے پڑ سکتے ہیں اور اس سے کروڑوں کا خسارہ ہو سکتا ہے۔ گیس پلانٹ اور فرنیس کے ٹھنڈا پڑنے پر اسے دوبارہ چالو کرنے میں تین سے چار دن کا وقت لگتا ہے۔


اِدھر ایچ ای سی کے موجودہ بحران کو لے کر مرکزی یا ریاستی حکومت کی سطح پر کوئی پیش قدمی نہیں ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ ایچ ای سی مرکزی حکومت کی وزارت برائے بھاری صنعت کے ماتحت کام کرنے والا ادارہ ہے۔ مزدوروں کا کہنا ہے کہ موجودہ حالت میں مرکزی حکومت کو فوری پیش قدمی کرنی چاہیے۔ قابل ذکر ہے کہ ایچ ای سی کے سی ایم ڈی کا عہدہ بھی فی الحال خالی ہے۔ اس وقت بھیل کے سی ایم ڈی نل سنگھل کے پاس ایچ ای سی کی بھی ذمہ داری ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ کل وقتی سی ایم ڈی نہیں ہونے کی وجہ سے ان کے مسائل کو سننے والا کوئی نہیں ہے۔

کمپنی میں صرف تنخواہ مد کا بقایہ 45 کروڑ روپے کے آس پاس پہنچ گیا ہے۔ کمپنی یں ابھی 1350 مستقل افسر و ملازمین ہیں۔ علاوہ ازیں تقریباً 1700 سپلائی مزدور کام کرتے ہیں۔ ہر ماہ کمپنی کی ویج بلنگ تقریباً 7 کروڑ روپے ہے۔ ملزمین کو ملنے والا بھتہ اور دیگر مدوں کو جوڑ دیا جائے تو مزدوروں پر ماہانہ خرچ تقریباً 11.5 کروڑ روپے کا ہوتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔