مسلم قبرستانوں میں تدفین روکنے کی عرضی پر سماعت آج

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے خود اپنے بیان میں کہا ہے کہ مرنے کے بعد اگر میت کی تدفین زمین میں کردی جائے تو اس سے وائرس پھیلنے کا خطرہ نہیں رہتا

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ
user

پریس ریلیز

ممبئی کے مضافات باندرہ میں رہائش پذیر ایک غیر مسلم شخص نے گذشتہ دنوں سپریم کورٹ آف انڈیا میں ایک پٹیشن داخل کرکے باندرہ میں واقع مسلم کوکنی قبرستان، کھوجہ سنت جماعت قبرستان اور کھوجہ عشری جماعت قبرستان میں کورونا کی وجہ سے مرنے والے لوگوں کی میت دفنانے کے خلاف سپریم کورٹ میں داخل پٹیشن پر سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ کل یعنی پیر کے دن سماعت کریگی۔

واضح رہے کہ عرضی گذار پردیپ گاندھی نے اپنی پٹیشن میں تحریر کیا ہے کہ ان قبرستانوں میں لاشوں کو دفنانے سے علاقے میں کورونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ ہے حالانکہ اس سے قبل 27 اپریل کو ممبئی ہائی کورٹ نے بی ایم سی کی جانب سے میت دفنانے کی اجازت دیئے جانے کے خلاف داخل پٹیشن پر عرض گذار کو کوئی راحت نہیں دی تھی جس کے بعد اس نے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی جس پر کل سماعت ہوگی۔


جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے سپریم کورٹ میں مداخلت کار کی درخواست بذریعہ ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول داخل کی ہے جبکہ بحث کرنے کے لئیے سینئر ایڈوکیٹ نکول دیوان کی خدمت حاصل کی گئی ہے۔معاملے کی سماعت دو رکنی بینچ جسٹس روہنٹن نریمن اور جسٹس اندرا بنرجی کریں گے۔

جمعیۃ علماء باندرہ قبرستان کی جانب سے داخل کردہ مداخلت کار کی عرضداشت میں تحریر کیا گیا ہے کہ انٹرنیشنل ہیلتھ آرگنائزیشن نے خود اپنے بیان میں کہا ہے کہ مرنے کے بعد اگر میت کی تدفین زمین میں کردی جائے تو اس سے وائرس پھیلنے کا خطرہ نہیں رہتا۔ پٹیشن میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ منسٹری آف ہیلتھ (حکومت ہند) اور انٹرنیشنل ہیلتھ آرگنائزیشن و دیگر طبی اداروں کی جانب سے جاری کی گئی گائڈلائنس کو فالو کرتے ہوئے تدفین کی جارہی ہے جس پر اعتراض کرنا غیر واجبی ہے۔باندرہ مسلم کوکنی قبرستان کو بھی اس معاملے میں جمعیۃ علماء نے فریق بنایا ہے تاکہ قبرستان میں تدفین کے خلاف داخل پٹیشن کا مضبوطی سے جواب دیا جاسکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔