این آر سی پر بی جے پی میں اندرونی تنازعہ! ناراض پارٹی لیڈر کی امت شاہ سے ملاقات جلد

این آر سی کو لے کر اب تک کافی جوش میں نظر آ رہی بی جے پی اس کی حتمی فہرست جاری ہونے کے بعد مشکل میں نظر آ رہی ہے۔ خود آسام بی جے پی کے سربراہ رنجیت داس اس فہرست سے خوش نہیں ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نیشنل رجسٹر فار سٹیزنس (این آر سی) کے معاملے پر اب تک بی جے پی پرجوش نظر آ رہی تھی، لیکن اس کی حتمی فہرست جاری ہونے کے بعد وہ حیران و ششدر ہے۔ اب تک آسام کے بعد پورے ملک میں این آر سی نافذ کر بنگلہ دیشی مسلمانوں اور روہنگیا مسلمانوں کو ملک بدر کرنے کی بات کرنے والے بی جے پی لیڈران ریاست میں این آر سی کی آخری فہرست شائع ہونے کے بعد بالکل خاموش ہو گئے ہیں۔ حال یہ ہے کہ ابھی تک رات دن ٹی وی پر این آر سی کو لے کر زوردار آواز میں بات کرنے والے لیڈر بھی دو دن سے خاموش ہیں۔ کسی بھی ریاست میں آسام کی طرح این آر سی تیار کرنے کا مطالبہ بھی نہیں کیا جا رہا ہے۔

اس درمیان خبر ہے کہ آسام کے بی جے پی لیڈر بہت جلد مرکزی وزیر داخلہ اور پارٹی صدر امت شاہ سے ملاقات کر این آر سی کی آخری فہرست سے باہر ہوئے ’حقیقی‘ شہریوں کو بچانے کے لیے کسی طرح کی کارروائی کا مطالبہ کریں گے۔ ایک نیوز چینل کی خبر کے مطابق آسام کے بی جے پی سربراہ رنجیت داس نے کہا ہے کہ پارٹی ریاستی یونٹ نے اس معاملے پر کوئی قانونی کارروائی کرنے کے لیے مودی حکومت اور بی جے پی کی قومی قیادت سے اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کوئی قانون پاس کرائے یا پھر آئین میں ترمیم کر این آر سی سے باہر ہوئے آسام کے اصل شہریوں کو بچائے۔


رنجیت داس نے بتایا کہ بی جے پی صدر اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ 8 ستمبر کو گواہاٹی کے دو روزہ دورے پر پہنچیں گے۔ آسام بی جے پی صدر نے یہ بھی کہا کہ اس دوران وہ ان سے قانونی کارروائی یا آئینی ترمیم کی اپیل کریں گے۔ حالانکہ آفیشیل طور پر وزیر داخلہ امت شاہ نارتھ ایسٹ کونسل اور نارتھ ایسٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی میٹنگ کے لیے گواہاٹی کے دورے پر جا رہے ہیں، لیکن مانا جا رہا ہے کہ حال ہی میں جاری این آر سی کی آخری فہرست کو دیکھتے ہوئے ان کا یہ دورہ بے حد اہم تصور کیا جا رہا ہے۔

اب تک بنگلہ دیشی پناہ گزینوں کے نام پر ریاست کے مسلمانوں پر نشانہ لگاتی رہی بی جے پی اب آخری فہرست کی اشاعت کے بعد این آر سی کے اسٹیٹ کو آرڈینیٹر پرتیک ہزیلا پر الزام لگا رہی ہے۔ رنجیت داس نے کہا کہ کئی لوگوں نے اپنے رفیوجی سرٹیفکیٹ اور مائیگریشن سرٹیفکیٹ جمع کرائے، لیکن اسٹیٹ کو آرڈینیٹر ہزیلا نے افسران کو یہ دستاویز نہیں لینے کے لیے کہہ دیا۔ این آر سی کے عمل میں بے ضابطگی کا الزام لگاتے ہوئے ریاستی بی جے پی صدر نے کہا کہ حقیقی شہریوں کی قیمت پر فرضی دستاویز لگانے والے کئی درخواست دہندوں کا نام بھی این آر سی کی آخری فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔


غور طلب ہے کہ 31 اگست کو جاری این آر سی کی آخری فہرست سے 19 لاکھ سے زائد لوگ باہر ہو گئے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس میں تقریباً 13 لاکھ لوگ ہندو ہیں، جن میں سے تقریباً 11 لاکھ بنگالی بتائے جا رہے ہیں، جب کہ باہر ہونے والوں میں تقریباً 6 لاکھ لوگ مسلمان ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ اس سے پہلے جاری ہوئی فہرست سے تقریباً 40 لاکھ لوگ باہر ہو گئے تھے، جنھیں 31 اگست تک اپنی شہریت کو لے کر دعویٰ کرنے کا وقت دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 03 Sep 2019, 10:10 AM