ہریانہ: وزیر دیویندر ببلی نے بدعنوانی معاملے پر اپنی ہی حکومت کو بنایا تنقید کا نشانہ

مئی میں روہتک سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ اروند شرما نے بھی کھٹر حکومت پر بدعنوانی کے الزامات لگائے تھے، شرما نے موجود ہزاروں لوگوں سے حکومت میں موجود بدعنوانی پر ہاتھ کھڑے کروا کر مہر بھی لگوا دی تھی۔

ہریانہ کے وزیر اعلیٰ کھٹر اور وزیر دیویندر ببلی
ہریانہ کے وزیر اعلیٰ کھٹر اور وزیر دیویندر ببلی
user

دھیریندر اوستھی

ہریانہ میں بی جے پی کی کھٹر حکومت بدعنوانی کے سوالوں پر پھنستی جا رہی ہے۔ روہتک سے رکن پارلیمنٹ اروند شرما کے بعد اب ریاست کے پنچایت و ترقی وزیر دیویندر ببلی نے اپنی ہی حکومت پر بدعنوانی کو لے کر بڑا حملہ کیا ہے۔ انھوں نے تو عوام سے اپنی ہی حکومت کے خلاف آگے آنے کی اپیل بھی کی ہے۔

وزیر دیویندر ببلی کے اس حملے کے بعد ریاست کی کھٹری حکومت میں بے چینی ہے۔ جن نایک جنتا پارٹی کے کوٹے سے کھٹر حکومت میں کابینہ وزیر ببلی بی جے پی کے سابق ریاستی صدر سبھاش برالا کو 52 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے شکست دے کر رکن اسمبلی بنے تھے اور پھر حکومت میں وزیر بنے۔ ببلی نے کہا کہ ریاست کے کچھ محکموں میں بدعنوانی کا خوب بول بالا ہے۔

کابینہ وزیر دیویندر ببلی نے بدعنوانی کو لے کر ٹوہانا نگر پریشد کی مثال پیش کی۔ وہ ٹوہانا سے ہی رکن اسمبلی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ریاست کے لوگوں کو آگے آنا ہوگا تبھی بدعنوانی پر روک لگے گی۔ انھوں نےبی جے پی کے سابق ریاستی صدر سبھاش برالا کا نام لیے بغیر کہا کہ پہلے ٹوہانا کی نمائندگی جن لوگوں نے کی تھی، انھوں نے شہر کو لوٹنے کا کام کیا تھا۔ انھوں نے لڑکیاں اٹھانے جیسے کام کیے۔ ان لوگوں نے محض 5 سال میں 500 کروڑ روپے منقولہ اور غیر منقولہ ملکیتیں جمع کی ہیں۔ شہر میں بڑی بڑی عمارتیں بنا لیں، جو کہ بدعنوانی کا ثبوت ہیں۔


نگر پریشد ٹوہانا کے وائس چیئرپرسن کے انتخاب میں دیویندر ببلی حامی امیدوار کی شکست ہو گئی تھی۔ اس کے بعد بی جے پی والوں نے ببلی کی ہوٹنگ کی۔ اس معاملے میں ببلی نے بدعنوانی کا تذکرہ کرتے ہوئے حکومت کے طریقہ کار پر سوال اٹھائے۔ انھوں نے کہا کہ یہ نہیں کہوں گا کہ حکومت ایمانداری سے چل رہی ہے۔ اگر حکومت انھیں شہ دے رہی ہے تو وہ اس کے خلاف لڑائی لڑیں گے۔ ببلی کے بیان کے بعد حکومت میں ہلچل مچ گئی ہے۔ یہ معاملہ وزیر اعلیٰ دربار تک پہنچ چکا ہے۔

اس سے قبل روہتک سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ اروند شرما نے مئی میں پرشورام جینتی پر روہتک کے پہراور گاؤں میں حکومت پر بدعنوانی کے سنگین الزامات عائد کیے تھے۔ حالات ایسے ہو گئے تھے کہ حکومت سے جواب دیتے نہیں بن رہا تھا۔ اروند شرما نے وہاں موجود ہزاروں لوگوں سے حکومت میں موجود بدعنوانی پر ہاتھ کھڑے کروا کر مہر بھی لگوا دی تھی۔

اروند شرما نے حملے کے لیے وزیر اعلیٰ کے دائیں بازو مانے جانے والے سابق کوآپریٹو وزیر منیش گرووَر کو چنا تھا۔ وزیر اعلیٰ سے منیش گرووَر کی نزدیکی اتنی ہے کہ انھیں روہتک کا وزیر اعلیٰ تک کہا جاتا ہے۔ اس لیے اروند شرما کا حملہ منیش گرووَر پر نہیں بلکہ وزیر اعلیٰ پر مانا گیا تھا۔ پہراوَر گاؤں میں اروند شرما نے کہا تھا کہ گوڑ برہمن ادارہ کو 16 ایکڑ زمین نہیں مل رہی ہے۔


اروند شرما نے منیش گرووَر کا نام لے کر انھیں نکما اور بے وقوف تک کہہ ڈالا تھا۔ انھوں نے اپنی ہی حکومت کے خلاف دھرنے پر بیٹھنے تک کی دھمکی دے دی تھی۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ پورا ہریانہ اس دھرنے پر بیٹھے گا۔ اروند شرما نے کہا تھا کہ موجودہ حکومت میں بدعنوانی کا بول بالا ہے۔ امرت یوجنا کے تحت 350 کروڑ روپے کی بدعنوانی ہوئی ہے، اس میں حکومت چاہے تو ایک منٹ میں کارروائی کر سکتی ہے۔ اروند شرما نے وہاں موجود لوگوں سے ہی پوچھا تھا کہ کتنے ساتھی مانتے ہیں کہ ہریانہ میں بدعنوانی ہیں۔ اس پر وہاں موجود لوگوں نے ہاتھ اٹھا کر ان کی بات کی حمایت کی تھی۔

اروند شرما نے کہا تھا کہ حکومت کہتی ہے کہ امرت منصوبہ میں بدعنوانی کے ثبوت مل گئے تو کارروائی کریں گے، نہیں تو رکن پارلیمنٹ سے پوچھیں گے۔ انھوں نے حکومت سے سوالیہ لہجے میں پوچھا کہ ثبوت کون دے گا بھائی! پھر انھوں نے خود ثبوت دینے کی بات کہی تھی۔ اس وتق وہ اتنے غصے میں تھے کہ وزیر اعلیٰ کا فون تک اٹھانے سے انکار کر دیا تھا۔ اب کابینہ وزیر دیویندر ببلی کے پھر وہی سوال اٹھانے سے کھٹر حکومت کی خوب بدنامی ہو رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */