کشمیر میں نیشنل کانفرنس اقتدار میں آئی ہوتی تو دفعہ 370 کا خاتمہ نہیں ہوتا: عمر عبدﷲ

عمر عبدﷲ نے بتایا کہ جموں وکشمیر کو حاصل خصوصی اختیارات کو منسوخ کرنے کے بعد بھاجپا نے جتنے بھی وعدے کئے 28 ماہ گزر جانے کے بعد بھی ایک بھی وعدہ وفا نہ ہوسکا بلکہ ان فیصلوں کے الٹے نتائج سامنے آگئے۔

عمر عبداللہ، تصویر ٹوئٹر @JKNC_
عمر عبداللہ، تصویر ٹوئٹر @JKNC_
user

یو این آئی

جموں: جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ اگر سال 2014 کے الیکشن میں این سی کی حکومت آئی ہوتی تو دفعہ 370 ختم نہیں ہوتی اور نہ ہی 35-اے کا خاتمہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس جموں وکشمیر اور جموں وکشمیر کے عوام سے چھینے گئے حقوق کے لئے ہر حال میں لڑتی رہے گی۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے خط چناب کے حلقہ انتخابات اندروال میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کے دوران کیا۔

عمر عبدا ﷲ نے کہا کہ ’پانچ اگست 2019 کے فیصلوں کے وقت جو کچھ کہا گیا تھا وہ سب جھوٹ اور فریب ثابت ہوا ہے‘۔ انہوں نے بتایا کہ جموں وکشمیر کو حاصل خصوصی اختیارات کو منسوخ کرنے کے بعد بھاجپا نے جتنے بھی وعدے کئے 28 ماہ گزر جانے کے بعد بھی ایک بھی وعدہ وفا نہ ہو سکا بلکہ ان فیصلوں کے الٹے نتائج سامنے آگئے۔ انہوں نے کہا کہ ’اس بات کے دعوے کئے جارہے ہیں کہ جموں وکشمیر حکومت تمام لوگوں کے لئے کام کر رہی ہے لیکن زمینی سطح پر ایسا کچھ بھی دکھائی نہیں دے رہا ہے‘ ۔


عمر عبداللہ کے مطابق بی جے پی اور کشمیر کی ایک آدھ سیاسی پارٹیوں سے وابستہ لوگوں کو چھوڑ کر کسی کو بھی حکومت کا فائدہ نہیں ہے۔ لوگ بدترین حکمرانی کی چکّی میں پس رہے ہیں۔ عمر عبدا ﷲ نے کہا کہ اگر 2014 کے الیکشن میں نیشنل کانفرنس کی حکومت آئی ہوتی تو دفعہ 370 ٗتم نہیں ہوتی اور نہ ہی 35- اے کا خاتمہ ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ ’میں نے 2014 کے انتخابات کے بعد مرحوم مفتی محمد سعید کے سامنے دوستی کا ہاتھ بڑھایا اور حکومت بنانے کے لئے غیر مشروط حمایت دینے کا اعلان اس لئے کیا کیونکہ ہمیں معلوم تھا کہ ایک غلط فیصلہ کتنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے‘۔ سابق وزیر اعلیٰ کے مطابق ہم نے مفتی صاحب سے بھی کہا کہ آپ جس راستے پر جا رہے ہیں وہ جموں و کشمیر کے لئے خطرناک ثابت ہوگا۔


این سی نائب صدر نے کہا کہ ہم نے پی ڈی پی کو حمایت دینے کے وقت اس بات کا بھی وعدہ کیا تھا کہ ہمیں نہ اقتدار کی ضرورت ہے، نہ ہمارا کوئی وزیر ہوگا، نہ ہی ہمیں راجیہ سبھا ممبر یا ایم ایل سی کی سیٹ چاہئے، ہم باہر سے غیر مشروط حمایت دیں گے، آپ حکومت چلایئے لیکن اُن لوگوں کو مت لایئے جن کے ارادے اس ریاست کے لئے صحیح نہیں ہیں۔ اُس وقت اُن کی کوئی مجبوری رہی ہوگی اور اُنہوں نے دوسرا فیصلہ لیا“۔

عمرعبداللہ نے کہا کہ ”لمحوں نے خطا کی اور صدیوں نے سزا پائی“ کے مترادف اب اس فیصلے کی سزا ہم کب تک بھگتے رہیں گے، معلوم نہیں؟ انہوں نے کہا کہ اگر 2014 کے انتخابات میں نیشنل کانفرنس نے نشستیں نہیں ہاریں ہوتی تو آپ کی روشنی کی زمینیں آپ سے کوئی واپس نہیں لیتا، آپ کے بچوں کے روزگار کے آرڈر غائب نہیں ہوتے، باہر کے ٹھیکیدار یہاں ٹھیکداری کرنے نہیں آتے، باہر کے اُمیدوار یہاں کی نوکریاں ہڑپ نہیں کر پاتے بلکہ یہ سب کچھ مقامی لوگوں کے لئے مخصوص ہوتا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔