گجرات فسادات: سپریم کورٹ کے فیصلے سے اس وقت کی مودی اور گجرات حکومت ’عظیم‘ نہیں ہو جاتی! سنگھوی

ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ کسی سازش کو خارج ضرور کرتا ہے مگر اس میں یہ نہیں کہا گیا کہ گجرات حکومت نے بہترین کام کیا تھا

ابھیشیک منو سنگھوی / ویڈیو گریب
ابھیشیک منو سنگھوی / ویڈیو گریب
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ کی جانب سے گجرات فسادات سے متعلق ایک عرضی کو خارج کئے جانے کے بعد وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا ہے کہ ان لوگوں کو معافی مانگنی چاہئے جنہوں نے وزیر اعظم مودی پر الزامات عائد کئے تھے۔ اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر رہنما اور معروف وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر سیاست نہیں ہونی چاہئے اور معاملہ کو غلط طریقہ سے پیش نہیں کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ کسی سازش کو خارج ضرور کرتا ہے، مگر اس میں یہ نہیں کہا گیا کہ اس وقت کی گجرات حکومت نے بہترین کام کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ گجرات میں قتل عام ہوا تھا اور قتل کے کئی ملزمان کو قصوروار بھی قرار دیا جا چکا ہے۔

خیال رہے کہ گجرات میں 2002 میں ہونے والے مسلم مخالف فسادات کے سلسلہ میں سپریم کورٹ نے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کو کلین چٹ دینے والی ایس آئی ٹی رپورٹ کے خلاف دائر کی گئی ذکیہ جعفری کی عرضی کو خارج کر دیا ہے۔


ابھیشیک منو سنگھوی نے ٹوئٹر پر لکھا ’’سپریم کورٹ کے فیصلوں پر کبھی سیاست نہیں ہونی چاہئے، مگر بھکتوں کے مطابق سپریم کورٹ نے مودی/گجرات حکومت کے بارے میں کہا ’تسی مہان ہو!‘ (تم عظیم ہو)۔ سپریم کورٹ نے بس ایس آئی ٹی کی اس رپورٹ کو برقرار رکھا ہے جس کے مطابق کوئی سازش نہیں ہوئی تھی اور تشدد کی آگ محض رد عمل کے طور پر بھڑکی تھی۔‘‘

انہوں نے کہا ’’گجرات فسادات میں قتل کے کئی مجرموں کو نہیں بھولنا چاہئے، جن پر جرم ثابت کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ صرف کچھ پولیس افسران کی موجودگی میں وزیر اعظم کی جانب سے سازش یا بیان سے انکار کرتا ہے۔ اس کا بس سپریم کورٹ کے فیصلہ کے طور پر احترام کیا جانا چاہئے۔‘‘


ابھیشیک منو نے کہا ’’سپریم کورٹ کا پیرا 88 واضح طور پر ان پولیس افسران کے لئے ہے، جنہوں نے اپنی موجودگی ثابت نہ کرنے سمیت جھوٹے ثبوت دئے۔ ذکیہ خاندان کی ایک بیوہ جس نے لگاتار معاملہ کو آگے بڑھایا اور سرکاری عہدیداران کو غیر مطمئن پایا۔‘‘

دریں اثنا، ذکیہ جعفری کی عرضی کو خارج کرنے کے ایک دن بعد ہفتہ کے روز سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کو حراست میں لے لیا ہے، تیستا سیتلوار ذکیہ جعفری کی مدد کر رہی تھیں۔ گجرات اے ٹی ایس نے تیستا سیتالواڑ سمیت دو سابق آئی پی ایس افسران سنجیو بھٹ اور آر بی سری کمار کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا ہے۔


احمد آباد شہر کی پولیس کرائم برانچ کے انسپکٹر درشن سنگھ بی براڑ کی شکایت پر ان تینوں کے خلاف ایف آئی درج کی گئی ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے ذکیہ جعفری کے ذریعے عدالت میں کئی عرضیاں دائر کیں اور ایس آئی ٹی سربراہ اور دوسرے کمیشن کو غلط معلومات فراہم کیں۔ تیستا سیتلواڑ کو گجرات اے ٹی ایس نے ممبئی میں ان کے گھر سے حراست میں لیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Jun 2022, 6:40 AM