مسلم طلبا کی زمرہ بندی پر گجرات حکومت کو عدالت کا نوٹس

عرضیداشت داخل کرنے والے اے آر کوشتی نے دعوی کیا کہ دسویں اور 12 کلاس کے طلبا کے 2019 بورڈ امتحانات کے لئے آن لائن درخواست میں ہر اقلیتی امیدوار سے پوچھا جا رہا ہے کہ کیا وہ مسلمان ہیں؟

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

احمدآباد: گجرات ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو مسلم طلبا کی زمرہ بندی کرنے کے معاملہ میں نوٹس جاری کر دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے یہ نوٹس ایک مفاد عامہ کی سماعت کے بعد جاری کیا۔

عرضیداشت داخل کرنے والے اے آر کوشتی نے دعوی کیا کہ دسویں اور 12 کلاس کے طلبا کے 2019 بورڈ امتحانات کے لئے آن لائن درخواست میں ہر اقلیتی امیدوار سے پوچھا جا رہا ہے کہ کیا وہ مسلمان ہیں؟ عرضی میں آن لائن فارم قبول کرنے کے حکومت کے فیصلہ کو بھی چیلنج کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ریاست کے کئی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس درست نہیں ہے۔

کارگزار چیف جسٹس اننت دوے اور جسٹس ویرین ویشنو کی بنچ نے ریاستی حکومت، گجرات ثانوی اور اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ اور یو آئی ڈی اے آئی سے 6 دسمبر کو جواب مانگا ہے۔

واضح رہے کہ گجرات میں 7 اقلیتی طبقات رہتے ہیں، اس کے باوجود بورڈ امتحانات کے فارم میں مذہب والے کالم کو صرف دو حصوں میں باٹا گیا ہے، مسلم اور دیگر۔ دسویں اور 12ویں کلاس میں بورڈ امتحان دینے جا رہے طلبا کو فارم میں اقلیتی طبقہ کا انتخاب کرنے کے بعد دو متبادل ملتے ہیں۔ اقلیتی ہاں کرنے پر آن لائن فارم میں دو ہی متبادل آتے ہیں، ایک مسلم اور دوسرا دیگر۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ گجرات میں کئی اقلیتی طبقات رہتے ہیں جن میں سکھ، عیسائی، جین اور بودھ شامل ہیں۔ فارم میں صرف یہ پوچھا گیا ہے اسٹوڈنٹ مسلم ہے یا نہیں۔ گجرات میں اسٹیٹ بورٹ ایگزام گجرات سیکنڈری اینڈ ہائر سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ (جی ایس ایچ ایس ای بی) کراتا ہے۔

عموماً بورڈ کا فارم اسکول انتظامیہ پُر کرتی ہے۔ 12 ویں کلاس کے ایک طالب علم کے والد نے خود فارم بھرنا چاہا تو اس پر غور کیا۔ نام شائع نہ کرنے کی شرط پر انہوں نے میڈیا کو بتایا، ’’میں اپنے بیٹے کا فارم پُر کروانے ہی اسکول گیا تھا۔ میں نے دیکھا کہ فارم میں مسلم یا دیگر پوچھا گیا ہے۔ مجھے اس کی ضرورت سمجھ نہیں آئی اور میں خوف زدہ ہوں کیوں کہ اس ڈیٹا کا غلط استعمال بھی ہو سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Nov 2018, 8:09 PM