راہل گاندھی معاملے سے گجرات ہائی کورٹ جج نے خود کو الگ کیا، بغیر وجہ بتائے سماعت سے انکار!

گجرات ہائی کورٹ کی جج جسٹس گیتا گوپی نے راہل گاندھی کے معاملے کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا ہے، انھوں نے اس کے لیے کوئی وجہ نہیں بتائی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی، تصویر ٹوئٹر INCIndia</p></div>

راہل گاندھی، تصویر ٹوئٹر INCIndia

user

قومی آوازبیورو

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کے خلاف ’سر نیم‘ معاملے میں سنائی گئی سزا پر روک کا مطالبہ والی عرضی گجرات ہائی کورٹ میں داخل کی گئی ہے۔ گجرات کے سورت کورٹ نے راہل گاندھی کو ہتک عزتی معاملے میں قصوروار قرار دیا تھا۔ اسی فیصلے کے خلاف گجرات ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔ بدھ کے روز راہل گاندھی کے وکیل پنکج چمپانیری جسٹس گیتا گوپی کی عدالت میں عرضی دے کر فوری سماعت کی اپیل کرتے ہوئے 29 اپریل کی تاریخ طے کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن جسٹس گیتا گوپی نے بغیر وجہ بتائے اس معاملے کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا۔

راہل گاندھی کے وکیل پنکج چمپانیری کا کہنا ہے کہ ذیلی عدالتوں کے فیصلوں کو چیلنج دینے والی عرضیوں کی سماعت جسٹس گیتا گوپی کی عدالت میں ہی ہوتی ہے۔ لیکن بدھ کے روز انھوں نے اس معاملے میں یہ کہتے ہوئے خود کو الگ کر لیا کہ ’’میرے سامنے نہیں...۔‘‘


چمپانیری نے کہا کہ ایسی حالت کے بعد اب معاملے کو کسی دیگر کورٹ میں بھیجنے کے لیے گجرات ہائی کورٹ کے کارگزار چیف جسٹس کو نوٹ بھیجا جائے گا، اور وہی اس معاملے کی سماعت کے لیے سنگل بنچ طے کریں گے۔ راہل گاندھی کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ سورت کورٹ کے نامناسب فیصلے کے سبب انھیں بہت نقصان ہوا ہے، جس میں ان کی لوک سبھا رکنیت جانا بھی شامل ہے، اسی لیے اس فیصلے پر روک لگائی جائے۔

واضح رہے کہ راہل گاندھ نے 2019 لوک سبھا انتخابی تشہیر کے دوران کرناٹک کے کولار میں مودی سر نیم (کنیت) پر تبصرہ کیا تھا۔ اس معاملے میں گجرات کے ایک بی جے پی رکن اسمبلی نے ان پر ہتک عزتی کا مقدمہ کیا تھا جس میں گزشتہ مہینے سورت کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے راہل گاندھی کو دو سال کی سزا سنائی۔ اس فیصلے کے بعد راہل گاندھی کو لوک سبھا کی رکنیت سے نااہل قرار دیتے ہوئے ان کی رکنیت ختم کر دی گئی۔ اس کے فوراً بعد ہی مرکزی حکومت نے رکن پارلیمنٹ کے طور پر انھیں الاٹ سرکاری بنگلہ بھی خالی کرا لیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔