جموں و کشمیر میں صدر راج نافذ، صدر جمہوریہ نے دی منظوری

19 جون کو بی جے پی نے پی ڈی پی سے اتحاد توڑ لیا تھا، جس کے سبب ریاست میں محبوبہ مفتی کی حکومت اقلیت میں آگئی تھی، بی جے پی کی طرف سے اتحاد توڑنے کے تھوڑی ہی دیر بعد محبوبہ مفتی استعفی دے دیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

جموں و کشمیر میں بی جے پی اور پی ڈی پی اتحاد ٹوٹنے اور محبوبہ مفتی کی حکومت گرنے کے بعد ریاست میں صدر راج کا نفاذ کر دیا گیا، آج یعنی بدھ کو صدر رام ناتھ كوند سے منظوری ملنے کے بعد ریاست میں صدر راج نافذ کردیا گیا ہے۔

اس سے پہلے منگل یعنی 19 جون کو ڈرامائی اندازمیں بی جے پی نے جموں و کشمیر میں پی ڈی پی سے اپنا اتحاد توڑ لیا تھا، جس کے بعد ریاست میں محبوبہ مفتی کی حکومت اقلیت میں آگئی تھی، بی جے پی کی طرف سے اتحاد توڑنے کے تھوڑی ہی دیر بعد محبوبہ مفتی نے گورنر این این ووہرا سے مل کر سی ایم عہدے سے استعفی دے دیا تھا اور ریاست میں صدر راج لگانے کی مانگ کی تھی۔

19 جون کو بی جے پی صدر نے پارٹی کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کی تھی، اجلاس کے بعد جموں و کشمیر کے بی جے پی انچارج رام مادھو نے پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد توڑنے کا اعلان کیا تھ، پریس سے خطاب کرتے ہوئے رام مادھو نے کا تھا کہ گزشتہ چند دنوں میں ریاست میں صورتحال کافی بگڑی ہے، جس کی وجہ سے پارٹی نے پی ڈی پی سے اتحاد توڑنے کا فیصلہ لیا ہے، انہوں نے سینئر صحافی شجاعت بخاری کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے ریاست میں لا قانونیت کا ٹھیکرا محبوبہ مفتی پر پھوڑا تھا۔

وزیر اعلی کے عہدے سے استعفی دینے کے بعد محبوبہ مفتی نے بھی پریس سے خطاب کیا تھا، انہوں نے پریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ریاست میں بی جے پی کے ساتھ ایک بڑے مقصد کے تحت اتحاد کیا تھا، آرٹیکل 370 اور یکطرفہ جنگ بندی کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے محبوبہ نے کہا تھا کہ ریاست میں سختی کی پالیسی نہیں چلے گی اور مصالحت سب سے اہم ہے، انہوں نے کہا تھا، ’’میں اتحاد کے ٹوٹنے سے حیران نہیں ہوں، کیونکہ اقتدار حاصل کرنے کے لئے میں نے یہ اتحاد نہیں کیا تھا، پی ڈی پی اقتدار کی سیاست میں یقین نہیں کرتی ہے‘‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 20 Jun 2018, 9:18 AM