اڈانی امیروں کی فہرست میں پھسل کر 25ویں مقام پر پہنچے، لگاتار گھٹ رہی اڈانی گروپ کے چیئرمین کی دولت

ہنڈن برگ کی رپورٹ کا منفی اثر اڈانی گروپ کے چیئرمین گوتم اڈانی کی ملکیت پر جاری ہے، رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد سے اب تک ان کی ملکیت میں 71 بلین ڈالر کی گراوٹ درج کی گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>گوتم اڈانی، تصویرئی اے این ایس</p></div>

گوتم اڈانی، تصویرئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

امریکی ریسرچ فرم ہنڈن برگ کی رپورٹ آنے کے بعد سے اڈانی گروپ کے جو برے دن شروع ہوئے اس کا اختتام دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ اڈانی گروپ کو یکے بعد دیگرے کئی جھٹکے لگ رہے ہیں۔ کمپنی کے شیئرس میں بکوالی حاوی ہو گئی ہے۔ اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے شیئرس لگاتار گر رہے ہیں۔ شیئرس کی قیمت نصف رہ گئی ہے۔ گوتم اڈانی کی دولت بھی لگاتار کم ہوتی جا رہی ہے۔ ان کی دولت بھی گر کر 49 ارب ڈالر پر پہنچ گئی ہے۔ 24 جنوری کو شارٹ سیلر کمپنی ہنڈن برگ کی رپورٹ سامنے آئی جس کے بعد سے اڈانی کو لگاتار جھٹکے لگ رہے ہیں۔ تقریباً ایک ماہ بعد اڈانی کا مارکیٹ کیپ 132 ارب ڈالر تک گر گیا ہے۔

بلومبرگ بلینیرس انڈیکس کے مطابق ارب پتی گوتم اڈانی کی مجموعی ملکیت پیر کو 50 ارب ڈالر سے نیچے گر گئی۔ ان کی دولت اب 49.1 ارب ڈالر ہے۔ محض ایک مہینے پہلے صنعت کار اڈانی کی مجموعی ملکیت تقریباً 120 بلین ڈالر تھی، جس کی وجہ سے وہ دنیا کے تیسرے سب سے امیر شخص بن گئے، لیکن ہنڈن برگ ریسرچ کے ذریعہ اڈانی گروپ پر ایک رپورٹ آنے کے بعد اڈانی کی ملکیت میں تیزی سے گراوٹ درج کی گئی ہے۔


ہنڈن برگ کی رپورٹ آنے کے بعد سے ہی اڈانی گروپ کی سبھی کمپنیوں کے شیئرس میں گراوٹ درج کی گئی ہے۔ یہاں تک کہ شیئر بازار میں زبردست ہلچل مچ گئی۔ اس کا اڈانی گروپ کی فہرست بند کمپنیوں کے مارکیٹ پرائس پر گہرا اثر پڑا۔ اتنا ہی نہیں، رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد سے اب تک اڈانی گروپ کی سات اہم فرموں نے 120 بلین ڈالر کے جوائنٹ مارکیٹ ویلیو کو گنوا دیا ہے۔ حالانکہ اڈانی گروپ نے ہنڈن برگ کے ذریعہ لگائے گئے سبھی الزامات کو خارج کر دیا ہے۔ کمپنی نے اس پر لمبی چوڑی صفائی بھی پیش کی تھی، لیکن بازار پر اس کا اثر دکھائی نہیں دیا اور گروپ کی کمپنیوں کے شیئرس میں گراوٹ کا دور جاری رہا۔ اس وجہ سے سرمایہ کاروں اور مالیاتی اداروں کے درمیان فکر بڑھ گئی ہے۔

ہنڈن برگ کی رپورٹ کا اثر اڈانی گروپ کے چیئرمین گوتم اڈانی کی دولت پر پڑا۔ اڈانی کی دولت میں زبردست کمی واقع ہو گئی۔ رپورٹ آنے کے بعد سے اب تک ان کی ملکیت میں 71 بلین ڈالر کی گراوٹ درج کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اڈانی کو اب ایشیا کے سب سے امیر آدمی ہونے کا فخر بھی حاصل نہیں رہا۔ 83.6 بلین ڈالر کی ملکیت کے ساتھ امیروں کے انڈیکس میں مکیش امبانی گیارہویں مقام پر ہیں، جبکہ اڈانی اس فہرست میں 25ویں مقام پر پہنچ گئے ہیں۔ بلومبرگ بلینیرس انڈیکس کے 20 فروری کے لیے جاری اعداد و شمار کے مطابق اڈانی کی ملکیت 49.1 بلین ڈالر ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔