کشمیر میں شہری ہلاکتوں کے خلاف مکمل ہڑتال، بعض علاقوں میں پابندیاں

مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی یک روزہ ہڑتال کال پر جمعہ کے روز وادی میں مکمل ہڑتال کے باعث معمولات زندگی بری طرح متاثر رہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی یک روزہ ہڑتال کال پر جمعہ کے روز وادی میں مکمل ہڑتال کے باعث معمولات زندگی بری طرح متاثر رہے۔ بتادیں کہ وادی کشمیر میں حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں اور جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے قائدین پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے بقول ان کے افواج اور پولیس فورس کے علاوہ دیگر ایجنسیوں کے ہاتھوں وادی میں ماہ رمضان کے دوران معصوم اور بے گناہ لوگوں کو ہلاک کرنے کی گھناونی کارروائیوں کے خلاف جمعہ کو ریاست گیر ہڑتال کے ذریعے ایک پُرامن احتجاج کرنے کی اپیل کی تھی۔

دریں اثنا وادی میں جمعہ کے روز ہڑتال کے پیش نظر جہاں ٹرین سروس معطل رہی وہیں موبائل انٹرنیٹ خدمات کی رفتار بھی انتہائی سست رہی۔ ایک ریلوے عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا کہ پولیس کی طرف سے تازہ ایڈوائزری موصول ہونے کے بعد ریل سروس کو جمعہ کے روز بند رکھنے کا فیصلہ لیا گیا۔


حکام نے سری نگر میں جمعہ کے روز بھی تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ سری نگر میں امن وقانون کی برقراری کو یقینی بنانے کے لئے جمعہ کے روز تمام تعلیمی اداروں کو بند رکھنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ ادھر کشمیر یونیورسٹی، سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر اور اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے جمعہ کو لئے جانے والے تمام امتحانات اور پوسٹ گریجویشن کورسز کے لئے لئے جانے والے انٹرنس ٹسٹوں کو ملتوی کیا۔

کشمیر یونیورسٹی کے ایک ترجمان نے بتایا کہ جمعہ کے روز لئے جانے والے تمام امتحانات کو ملتوی کیا جاتا ہے اور جمعہ کو لئے جانے والے امتحانات و انٹرنس ٹسٹ اب 23 مئی کو لئے جائیں گے۔ بتادیں کہ سری نگر میں گزشتہ کئی روز سے اعلیٰ تعلیمی اداروں بشمول اسلامک یونیورسٹی آف سائینس اینڈ ٹیکنالوجی اونتی پورہ میں تدریسی عمل مسلسل معطل ہے۔ دوسری جانب ہڑتال کی وجہ سے جمعہ کو وادی بھر میں بیشتر تعلیمی ادارے بند رہے۔


یو این آئی کے ایک نامہ نگار نے بتایا کہ جمعہ کو شہر کے تمام حساس مقامات پر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔ تمام حساس جگہوں پر فورسز نے بلٹ پروف گاڑیاں کھڑی کی تھیں۔ نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کے تمام دروازے بند رکھے گئے۔ جامع مسجد کے گرد وپیش اور دوسرے ملحقہ علاقوں میں بھاری تعداد میں سیکورٹی فورسز کی نفری کو تعینات کیا گیا تھا تاکہ کسی بھی طرح کے احتجاجی مظاہروں کو روکا جاسکے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال پر وادی بھر میں جمعہ کو ضلع، قصبہ و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت متاثر رہی۔ اسٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی گاڑیاں بھی سڑکوں سے غائب رہیں۔ تاہم پرائیویٹ گاڑیوں کو سڑکوں پر جزوی طور چلتے ہوئے دیکھا گیا۔


پائین شہر کے تمام علاقوں بشمول زینہ کدل، صفا کدل، نوہٹہ، خانیار، مہاراج گنج، رعناواری وغیرہ میں بھی بازاروں میں دکانات بند، تجارتی سرگرمیاں مفلوج اور سڑکوں پر ٹرانسپورٹ معطل رہنے کے باعث ہو کا عالم چھایا رہا۔ سیول لائنز میں تجارتی اور دیگر سرگرمیاں کلی طور پر متاثر رہیں جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت بری طرح متاثر رہی۔ تاریخی لال چوک، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، گونی کھن، ریذیڈنسی روڑ، مولانا آزاد روڑ، بتہ مالو، اقبال پارک، ڈل گیٹ، ریگل چوک، مائسمہ اور بڈشاہ چوک میں تمام دکانیں بند رہیں۔ ایسی ہی صورتحال بالائی شہر کے علاقوں میں بھی نظر آئی۔

جنوبی کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق تمام قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹروں میں جمعہ کو مکمل ہڑتال رہی۔ ہڑتال کے دوران دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ واضح رہے کہ جنوبی کشمیر کے پلوامہ اور شوپیاں اضلاع میں جمعرات کو دو مختلف مقامات پر ہونے والے تصادموں میں پانچ جنگجو، دو فوجی اور دو شہری ہلاک جبکہ تین دیگر بشمول دو سیکورٹی فورس اہلکار زخمی ہوگئے۔ یہ تصادم ضلع پلوامہ کے ڈلی پورہ اور ضلع شوپیاں کے ہانڈیو میں وقوع پذیر ہوئے۔


شمالی کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بارہمولہ، بانڈی پورہ اور کپواڑہ اضلاع میں اتوار کو مکمل ہڑتال رہی۔ احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر پٹن، سمبل، بارہمولہ، سوپور اور حاجن میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کر رکھی گئی ہے۔ شمالی کشمیر کے بیشتر قصبوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت جزوی طور پر متاثر رہی۔ وادی کشمیر کے دوسرے حصوں بشمول وسطی کشمیر کے گاندربل اور بڈگام اضلاع میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی ۔ دونوں اضلاع میں دکانیں بند رہیں جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی نقل وحمل نہ ہونے کے برابر دیکھی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔