بریلی: سرکاری ہسپتال میں بھرتی کے نام پر 50 بیروزگاروں سے 1.5 کروڑ کی دھوکہ دہی

اتر پردیش کے بریلی کے ڈسٹرکٹ ویمن اسپتال کے چیف میڈیکل آفیسر دفتر کے کلرکوں نے 300 افراد پر مشتمل کووڈ 19 اسپتال میں پچاس خالی آسامیوں پر بھرتی کرنے کا بہانہ کرکے 50 افراد سے ڈیڑھ کروڑ روپے ٹھگ لئے

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

یو این آئی

بریلی: اتر پردیش کے بریلی کے ڈسٹرکٹ ویمن اسپتال کے چیف میڈیکل آفیسر دفتر کے کلرکوں نے 300 افراد پر مشتمل کووڈ 19 اسپتال میں پچاس خالی آسامیوں پر بھرتی کرنے کا بہانہ کرکے 50 افراد سے ڈیڑھ کروڑ روپے ٹھگ لئے۔ اس معاملے کی تفتیش بریلی کے فرسٹ آفیسر کو سونپی گئی ہے۔

بریلی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس روہت سنگھ سجوان نے آج بتایا کہ 50 نوجوانوں نے بریلی کے چیف میڈیکل آفیسر کے دفتر کے کلرکوں پر 300 بستروں پر مشتمل ایک اسپتال میں نوکری کے نام پر 3 لاکھ روپے فی فرد کی دھوکہ دہی کا الزام عائد کیا ہے۔ اس معاملے کی تفتیش بریلی صدر کے فرسٹ آفیسر دلیپ کمار کو دی گئی ہے۔ تفتیشی رپورٹ کی بنیاد پر مزید کارروائی کی جائے گی۔


پیلی بھیت کے سون گڑھ پولیس اسٹیشن کے محلہ ٹولارام کے رہنے والے سومیش کشیپ ، مہیش کشیپ ساکن وزیر گنج بدایوں ، آکاش کشیپ ، راہل کشیپ ساکن بریلی نے بتایا کہ بریلی کے چیف میڈیکل آفیسر کے دفتر میں تعینات ایک کلرک سے ا س کی جانچ پہچان تھی۔ اس نے ڈسٹرکٹ اسپتال کے تین دیگر کلرکوں سے تعارف کروائے۔

نوجوانوں نے بتایا کہ 2019 میں بریلی میں 300 بستروں پر مشتمل نئے اسپتال میں پیون، سپروائزر ، کمپیوٹر آپریٹر ، لیب ٹیکنیشن ، ڈرائیور ، وارڈ بوائے کو کنٹریکٹ عہدوں پر بھرتی کیا جا رہا ہے۔ چیف میڈیکل آفیسر بریلی تمام عہدوں پر بھرتی کریں گے۔ اگر آپ پانچ لاکھ روپے دیتے ہیں ہیں آپ کو نوکری مل جائے گی، جس کے بعد ان سے درخواست فارم بھروائے گئے ، اس کے بعد تین لاکھ روپے ایڈوانس کے طور پر لئے گئے۔


تقرری کے خط ملنے میں طویل تاخیر کی وجہ سے پریشان حال نوجوانوں نے مارچ 2020 میں جب چیف آفیسر آفس کے دفتر کےکلرک کو پریشان کیا تو وہ جعلی تقرری نامہ دینا شروع کر دیا۔ نیشنل ہیلتھ مشن چھپے ہوئے جعلی تقرری خط پر سی ایم ایس کے ذریعہ دستخط اور مہر لگا دی گئی۔ اس کے بعد جب کورونا انفیکشن پھیل گیا تو کلرکوں نے کام دینے کے معاملے کو موخر کرتے ہوئے یہ کہتے ہوئے کہ تمام کام روک دیا گیا ہے۔

یہ بھی کہا گیا تھا کہ 300 بستروں پر مشتمل اس اسپتال کو کووڈ 19 ہسپتال میں تبدیل کردیا گیا ہے اور اس لئے اس میں کوئی نوکری نہیں ہوگی۔ کورونا کم ہونے کے بعد اگست 2020 میں درخواست دہندگان نے دباؤ ڈالا ، ملزمان نے اگست میں ہی ڈسٹرکٹ ہسپتال میں ہی سبھی کو ایک ایک کرکے ضلع اسپتال بلایا ، میڈیکل کرانے کے بعد سب کو میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی دئے گئے ، جو مہارانا پرتاپ اسپتال کے نام پر جاری کیے گئے تھے۔ ایڈیشنل بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اس پر دستخط اور مہر تھی۔


ستمبر اور اکتوبر میں جب درخواست گزار اپنے تقرری خطوط لے کر 300 بستروں کے اسپتال پہنچے تو پتہ چلا کہ ڈویژنل ایڈیشنل ڈائریکٹر کے دستخط اور مہر جعلی ہے۔ اس 300 بستروں پر مشتمل اس ہسپتال میں بھرتی کا کوئی عمل جاری نہیں ہے ،اتنا ہی نہیں قومی صحت مشن کے چھپی ہوئی جعلی تقرری خط پر بھی سی ایم ایس کا دستخط اور ڈاک ٹکٹ جعلی لگی ہوئی تھی۔ یہ دیکھ کر وہ نوجوان جس نے خود کو ٹھگا ہوا محسوس کیا متعلقہ کلرک کے پاس پہنچا اور خود کو پھنسا ہوا دیکھ کر ملزم کلرک نے یقین دلایا کہ ساری رقم واپس کردی جائے گی۔ اس کے لئے دو ماہ طلب کیا۔ دو ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے وہ پیسہ واپس نہیں کررہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */