سابق مرکزی وزیر جسونت سنگھ کا انتقال، وزیر اعظم مودی کا اظہار تعزیت

ساق مرکزی وزیر جسونت سنگھ کا اتوار کی صبح انتقال ہو گیا۔ 82 سالہ جسونت سنگھ کئی مہینوں سے بیمار چل رہے تھے۔ ہندوستانی فوج سے سبکدوش جسونت سنگھ بی جے پی کے شریک بانی تھے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ساق مرکزی وزیر جسونت سنگھ کا اتوار کی صبح انتقال ہو گیا۔ 82 سالہ جسونت سنگھ کئی مہینوں سے بیمار چل رہے تھے۔ ہندوستانی فوج سے سبکدوش جسونت سنگھ بی جے پی کے شریک بانی تھے۔ وزیر اعظم نریندر مودی سمیت سیاسی دنیا کی متعدد اہم شخصیات نے جسونت سنگھ کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

وزیر اعطم مودی نے ٹویٹ کیا ’’جسونت سنگھ کو ان کی فکری صلاحیتوں اور ملک کی خدمت کے لئے یاد کیا جائے گا۔ انہوں نے راجستھان میں بی جے پی کو مضبوط بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ غم کی اس گھڑی میں ان کے اہل خانہ اور حامیوں سے تعزیت۔‘‘


وزیر اعظم نےاگلے ٹویٹ میں لکھا، ’'جسونت سنگھ نے شدت سے ہمارے ملک کی خدمت کی، پہلے ایک سپاہی کی حیثیت سے اور بعد میں سیاست سے طویل وابستگی کے دوران۔ اٹل جی کی حکومت کے دوران انہوں نے اہم محکموں کو سنبھالا اور فنانس، دفاع اور خارجی امور کی دنیا میں بہترین نقوش چھوڑے۔ میں ان کے انتقال سے رنجیدہ ہوں۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا، ’’'مانویندر سنگھ سے بات کی اور جسونت سنگھ کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا۔ جسونت پچھلے 6 سالوں سے بہادری سے بیماری سے لڑ رہے تھے۔‘‘ واضح رہے کہ مانویندر سنگھ جسونت سنگھ کے بیٹے ہیں۔


وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھی جسونت سنگھ کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا، ’’بی جے پی کے سابق رہنما اور سابق وزیر، جسونت سنگھ کے انتقال کا بہت افسوس اور دکھ ہے۔ انہوں نے متعدد صلاحیتوں سے قوم کی خدمت کی جس میں وزیر دفاع کا چارج بھی شامل ہے۔ انہوں نے خود کو ایک موثر وزیر اور پارلیمنٹیرین کے طور پر ثابت کیا۔‘‘

جسونت سنگھ نے 1960 میں آرمی میں میجر کے عہدے سے استعفیٰ دے کر سیاسی سفر کا آغاز کیا تھا۔ وہ اٹل بہاری باجپئی کی زیرقیادت این ڈی اے حکومت میں اپنی سیاسی زندگی کے عروج پر تھے۔ 1998 سے 2004 تک این ڈی اے کی حکمرانی کے دوران، جسونت نے خزانہ، دفاع اور خارجہ امور کی وزارتیں سنبھالیں۔


جسونت کی سیاسی زندگی کافی نشیب فراز کا شکار رہی اور اس دوران کو کئی تنازعات کا بھی سامنا رہا۔ ایئر انڈیا کے اغوا کیے گئے طیارے کے مسافروں کو بچانے کے لئے کئی دہشت گردوں کے ساتھ 1999 میں قندھار جانے پر ان پر سخت تنقید کی گئی تھی۔ این ڈی اے کی حکمرانی کے دوران جسونت سنگھ ہمیشہ اٹل بہاری باجپئی کے قریبی رہے۔ وہ برجش مشرا اور پرمود مہاجن کے ساتھ باجپئی کی ٹیم کے ایک اہم رکن تھے۔

بعد میں وہ 2009 تک راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے قائد رہے اور گورکھا لینڈ کے لئے جدوجہد کرنے والی مقامی جماعتوں کی پیش کش پر دارجیلنگ سے الیکشن لڑے اور جیت گئے۔ جسونت سنگھ کو اگست 2009 میں اپنی کتاب 'جناح: تقسیم ہند اور آزادی' میں پاکستان کے بانی محمد علی جناح کی تعریف کرنے پر بی جے پی سے نکال دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    Published: 27 Sep 2020, 9:02 AM
    /* */