اروناچل کے سابق گورنر اور یوپی کے سابق وزیر ماتا پرساد کا انتقال

سیاست میں مرحوم بابو جگ جیون رام کو اپنا آئیڈل ماننے والے ماتا پرساد ضلع کے شاہ گنج (ریزرو) اسمبلی حلقہ سے کانگریس کے ٹکٹ پر 1957 سے 1974 تک لگاتار پانچ بار رکن اسمبلی منتخب ہوئے

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

جونپور: اروناچل پردیش کے سابق گورنر اور اتر پردیش کے سابق وزیرِ محصولات ماتا پرساد کا منگل کی دیر رات لکھنؤ کے سنجے گاندھی پی جی انسٹی ٹیوٹ (ایس جی پی جی آئی) میں انتقال ہوگیا۔ وہ 97 سال کے تھے۔ ضلع کے مچھلی شہر تحصیل علاقے کے کجیانہ محلہ میں 11 اکتوبر 1924 کو جگروپ رام کے گھر پیدا ہوئے ماتا پرساد نے 1942 - 43 میں مچلی شہر سے ہندی اردو میں مڈل کا ​​امتحان پاس کیا۔

گورکھپور کے اسکول سے تربیت حاصل کرنے کے بعد ضلع کے مڈیہو علاقے کے پرائمری اسکول بیلوا میں بطور اسسٹنٹ ٹیچر خدمات انجام دینے کے دوران انہوں نے گووند، وشاراد کے علاوہ ہندی ادب کا امتحان پاس کیا۔ طالب علمی کے دور میں ہی وہ لوک گیت لکھنے اور گانا گانے کے شوقین تھے۔ ان کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے انہیں 1955 میں ضلع کانگریس کمیٹی کا سکریٹری بنا دیا گیا۔


سیاست میں مرحوم بابو جگ جیون رام کو اپنا آئیڈل ماننے والے ماتا پرساد ضلع کے شاہ گنج (ریزرو) اسمبلی حلقہ سے کانگریس کے ٹکٹ پر 1957 سے 1974 تک لگاتار پانچ بار رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ 1980 سے 1992 تک 12 سال تک وہ اتر پردیش قانون ساز کونسل کے رکن رہے۔ ریاست کے اس وقت کے وزیر اعلی نارائن دت تیواری نے انہیں اپنی کابینہ میں 1988 سے 89 تک وزیر ریونیو بنایا تھا۔

ملک کی نرسمہا راؤ حکومت نے 21 اکتوبر 1993 کو انہیں اروناچل پردیش کا گورنر بنایا اور وہ 31 مئی 1999 تک گورنر رہے۔ ماتا پرساد جو سادگی کی علامت تھے، نے ان سیاستدانوں کو آئینہ دکھایا، جو آج کے دور میں ایک بار جب وہ رکن اسمبلی یا وزیر بن جاتے ہیں تو وہ بنگلے، دولت اور گاڑی کے عادی ہوجاتے ہیں، وہیں پانچ بار رکن اسمبلی، دو بار ایم ایل سی، اتر پردیش کے وزیر ریونیو اور گورنر رہے ماتا پرساد پیدل یا رکشہ پر بیٹھ کر بازار سے سامان خرید نے جاتے تھے، پیدل چلنا ان کی عادت تھی۔


سابق گورنر ماتا پرساد کے انتقال پر مہاراشٹرا کے سابق وزیر مملکت برائے داخلہ کرپا شنکر سنگھ، پرتاپ گڑھ کے اپنا دل کے سابق رکنِ پارلیمنٹ ہریونش سنگھ اور وزیر گریش یادو سمیت کئی معززین نے تعزیت کا اظہار کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔