دہلی لاک ڈاؤن: ہزاروں کی تعداد میں ہو رہی ایف آئی آر میں اچانک کیوں آ گئی کمی!

دہلی میں لاک ڈاؤن کے پہلے مرحلہ سے لے کر اب تک لاکھوں لوگوں کے خلاف قانونی اقدام اٹھا کر مقدمے درج کیے گئے۔ ایک وقت 24 گھنٹے کے اندر مقدمے درج ہونے کی تعداد 3 ہزار سے 8 ہزار تک پہنچ گئی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی میں لاک ڈاؤن کے پہلے مرحلہ سے لے کر اب تک لاکھوں لوگوں کے خلاف قانونی اقدام اٹھا کر مقدمے درج کیے گئے۔ جن دفعات میں مقدمے درج کیے گئے ان میں اہم تھیں تعزیرات ہند کی دفعہ 188، دہلی پولس ایکٹ کی دفعہ 66-65 اور وبا ایکٹ کی دفعہ 31۔ لاک ڈاؤن کے پہلے مرحلہ میں ان دفعات میں 24 گھنٹے کے اندر مقدمے درج ہونے کی تعداد 3 ہزار سے 8 ہزار تک پہنچ گئی تھی، لیکن اب یہ 18 پر آ چکی ہے۔

اب جب کہ لاک ڈاؤن 4.0 شروع ہو چکا ہے، آج کی تاریخ کے اعداد و شمار پر نظر ڈالی جائے تو اب ان دفعات میں مقدمے درج ہونے کی تعداد صفر ہو کر رہ گئی ہے۔ مثال کے طور پر دہلی پولس ہیڈکوارٹر سے جاری 24 مئی (24 گھنٹے) کے اعداد و شمار پر نظر ڈالی جائے تو دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 188 کے تحت محض 18 مقدمے درج کیے گئے ہیں جب کہ لاک ڈاؤن 1 میں 24 گھنٹے کے اندر یہی تعداد روزانہ 6 سے 7 ہزار یا پھر اس سے کچھ کم زیادہ رہی (دفعہ 188 کے تحت) تھی۔


سوال پیدا ہوتا ہے کہ لاک ڈاؤن تو مارچ 2020 کے آخری ہفتہ میں ہی نافذ ہو گیا تھا، جو کہ اب تک بدستور جاری ہے، پھر آخر مقدموں کی اس تعداد میں یہ حیرت انگیز کمی کیوں اور کیسے؟ پوچھنے پر دہلی کے مغربی علاقہ کی جوائنٹ پولس کمشنر شالنی سنگھ نے کہا کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 188 کے مقدموں میں کمی تو آنی ہی تھی۔ اس کے دو اسباب ہیں۔ پہلی وجہ یہ کہ جب لاک ڈاؤن 1 شروع ہوا تو زیادہ تر لوگوں کو نہیں معلوم تھا کہ اس کی اہمیت کیا ہے۔ لوگ نہیں جانتے تھے کہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر سزا اور مقدمے کا بھی کوئی نظام ہے۔ لہٰذا جانے انجانے لوگ لاک ڈاؤن توڑنے کی کوشش میں پکڑے جاتے رہے۔ پولس دفعہ 188 کے تحت کیس درج کرتی رہی۔

شالنی سنگھ کے مطابق جیوں جیوں لاک ڈاؤن کے دور آگے بڑھتے رہے، اس کے ساتھ ہی لوگ بیدار بھی ہوتے گئے۔ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کے الزام میں کسی ایک شخص پر مقدمہ درج ہوتا تو وہ اس کا ذکر دیگر چار چھ لوگوں سے جا کر کرتا ہوگا۔ لہٰذا جیسے جیسے لوگوں کو لاک ڈاؤن توڑنے پر قانون اور سزا کا علم ہوتا گیا، مقدموں میں کمی آتی گئی۔ دوسری وجہ لاک ڈاؤن 4 میں (موجودہ) ملی حکومت کے ذریعہ چھوٹ ہے۔ اب صبح 7 بجے سے شام 7 بجے تک آنے جانے سے پابندی ہٹا لی گئی ہے۔ لوگ بھی سوشل ڈسٹنسنگ اور لاک ڈاؤن کو لے کر محتاط ہو چکے ہیں۔ اس لیے اب مقدموں کی تعداد بھی نیچے گرنا طے تھا، سو ایسا ہی دیکھنے کو مل رہا ہے۔


کم و بیش یہی عالم دہلی کے بقیہ علاقوں کا بھی ہے۔ شروعات میں جس بڑی تعداد میں لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی میں کیس درج ہو رہے تھے اور لوگوں کو گرفتار کیا جا رہا تھا، اس میں اب بے حد کمی آ چکی ہے۔ مثال کے طور پر وسطی ضلع کے ہی اعداد و شمار پر اگر نظر ڈالی جائے تو یہاں دفعہ 188 کے تحت 23 مئی تک (پورے لاک ڈاؤن کے دوران) 1060 مقدمے درج کیے گئے تھے جب کہ 23 مئی 2020 کو 24 گھنٹے کے اندر دفعہ 188 کے تحت صرف 7 معاملے ہی درج ہوئے۔

اسی طرح وسطی دہلی میں 23 مئی تک دہلی پولس ایکٹ 65 کے تحت 34130 مقدمے درج کیے گئے لیکن 23 مئی کو 24 گھنٹے میں یہاں دہلی پولس ایکٹ 65 کے تحت صرف 114 مقدمے ہی درج ہوئے۔ جب کہ اس ضلع میں 25 مئی 2020 تک کسی بھی مکان مالک کے خلاف کوئی معاملہ درج نہیں کیا گیا۔ اس بارے میں بات کرنے پر پٹیالہ ہاؤس کورٹ کے سینئر وکیل شیلندر بتاتے ہیں کہ "دراصل کورونا وبا سے پہلے تک تعزیرات ہند کی دفعہ 188 کا استعمال پولس مکان مالکوں کے خلاف کرتی تھی۔ ان مکان مالکوں کے خلاف جو کرایہ داروں کا رجسٹریشن نہیں کراتے تھے۔ لاک ڈاؤن کے دوران سب سے زیادہ استعمال دفعہ 188 کا ہی ہوا ہے۔ دراصل دفعہ 188 کا حکومت کے ذریعہ نافذ کیے گئے کسی بھی خصوصی حکم جیسے لاک ڈاؤن وغیرہ کو منوانے کے لیے ان دنوں پولس نے سب سے زیادہ استعمال کیا ہے۔ اس دفعہ میں ایک مہینے کی سزا بھی ہو سکتی ہے اور اسی دفعہ کے دوسرے حصے کے مطابق سزا 6 مہینے تک کا بھی ممکن ہے۔ یہ عدالت کو دیکھنا ہے کہ ملزم پر الزام کس سطح تک سنگین ہے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔