’انتخابی ایشو پر لڑیے، ملک کا ماحول مت بگاڑیے‘، مودی حکومت پر سنجے سنگھ کا تلخ حملہ

عام آدمی پارٹی لیڈر سنجے سنگھ نے پیر کے روز پارلیمنٹ میں مرکز کی مودی حکومت پر تلخ حملہ کرتے ہوئے دھرم سنسد میں مہاتما گاندھی کو بے عزت کرنے والے لوگوں کو گرفتار کر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

سنجے سنگھ، تصویر آئی اے این ایس
سنجے سنگھ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

عام آدمی پارٹی (عآپ) لیڈر سنجے سنگھ نے پیر کے روز پارلیمنٹ میں مرکز کی مودی حکومت کو سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے دھرم سنسد میں مہاتما گاندھی کو بے عزت کرنے والے لوگوں کو گرفتار کر ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں انتخاب لڑنے کے لیے انتخابی ایشو کو مدنظر رکھنا چاہیے۔

سنجے سنگھ نے ہفتہ کے روز راجیہ سبھا میں صدر جمہوریہ کی تقریر پر پیش شکریہ کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ملک آزادی کے 75ویں سال میں داخل ہو گیا اور عظیم ہستیوں کو یاد کرتے ہوئے مہاتما گاندھی کا تذکرہ تک تقریر میں نہیں کیا گیا۔ اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں مہاتما گاندھی کو بے عزت کیا گیا۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت اس پورے مسئلہ پر خاموش ہے۔ عدم تشدد کے پجاری مہاتما گاندھی کو بے عزت کرنا ملک سے غداری ہے اور ایسے لوگوں کو گرفتار کر ان کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔


سنجے سنگھ نے کہا کہ صدر جمہوریہ نے اپنی تقریر میں ایک ہندوستان، بہتر ہندوستان، سب کا ساتھ سب کا وِکاس کا تذکرہ کیا، لیکن زمین پر اس کے قدم بالکل برعکس ہیں۔ ایک طرف آپ سب کا ساتھ سب کا وکاس کی بات کرتے ہیں، دوسری طرف آپ کے لیڈر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اپنی تقریر میں کہتے ہیں کہ یوپی کا انتخاب 80 اور 20 پر ہوگا۔ سنجے سنگھ نے اتر پردیش حکومت پر سماج کو فرقہ واریت کی بنیاد پر تقسیم کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ اتر پردیش میں بی جے پی اسمبلی انتخاب کو 80 بنام 20 کی لڑائی بتا رہی ہے۔ اس کے علاوہ انتخاب میں پاکستان کا نام لے کر ووٹروں کو ڈرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

عآپ لیڈر نے سوال کیا کہ کورونا وبا میں جو لاکھوں لوگ مارے گئے وہ 80 میں آتے ہیں یا 20 میں آتے ہیں۔ ایک سال تک جو کسان سڑکوں پر بیٹھے رہے، 750 کسان شہید ہو گئے وہ 80 میں آتے ہیں یا 20 میں آتے ہیں۔ خوشی دوبے اتر پردیش کی بیٹی جو ڈیڑھ سال سے جیل میں سڑ رہی ہے، وہ پربھات مشرا جس کا فرضی انکاؤنٹر کیا گیا، وہ ہاتھرس کی بیٹی جس کی رات میں 2 بجے آخری رسومات ادا کر دی گئی، وہ نوجوان جس کو لاٹھیوں سے پیٹا گیا وہ سب 80 میں آتے ہیں یا 20 میں آتے ہیں۔


سنجے سنگھ نے کہا کہ حکومت کو تقسیم کرنے کی کوشش بند کی جانی چاہیے اور سبھی مذاہب اور سبھی طبقات کے لوگوں کو سبھی سہولیات ملنی چاہئیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ غریب طلبا کی فیس پر بحث ہونی چاہیے، ترقی پر بحث ہونی چاہیے تاکہ سبھی لوگ خوشحال رہ سکیں۔ آپ ملک کو کس طرف لے کر جانا چاہتے ہیں، اس پر بحث ہونی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔