زرعی بلوں کے خلاف کسانوں کا 'بھارت بند' کامیاب، کسانوں نے مودی حکومت کو دیا سخت پیغام

مودی حکومت کے زرعی بلوں کے خلاف کسانوں کے ذریعہ جمعہ کو بھارت بند کا ملک کے کئی ریاستوں میں زبردست اثر دیکھنے کو ملا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

مرکزی حکومت کے زرعی بلوں کی مخالفت میں آج دن بھر کسانوں نے 'چکہ جام' کا اعلان کیا تھا اور اس کا اثر پورے ملک میں دیکھنے کو ملا۔ پنجاب اور ہریانہ میں معمولات زندگی پوری طرح متاثر نظر آیا جہاں کسان سڑکوں پر نکل کر مودی حکومت کے خلاف زوردار نعرے لگا رہے تھے۔ 31 کسان تنظیموں کے مشترکہ احتجاجی مظاہرے کے سبب پنجاب میں ریل ٹرانسپورٹیشن بری طرح متاثر ہوا کیونکہ کسانوں، زرعی مزدوروں، کمیشن ایجنٹوں اور سیاسی پارٹیوں کے کارکنان نے ریلوے لائنوں پر چکہ جام کر دیا۔ پنجاب کے پٹیالہ، لدھیانہ، بھٹنڈا، موگا، ہوشیار پور، جالندھر اور دیگر مقامات پر دکانیں و دیگر ادارے پوری طرح بند رہے۔

پنجاب کے وزیر اعلیٰ امرندر سنگھ نے سبھی سیاسی پارٹیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ زرعی بلوں کے خلاف متحد ہو کر لڑنے کے لیے ایک اسٹیج پر آئیں۔ امرندر سنگھ نے کہا کہ "بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت ان بلوں کو لا کر نچلی سطح پر پہنچ گئی ہے اور وہ بھی بہت ہی غیر جمہوری اور غیر پارلیمانی طریقے سے پاس کیا گیا ہے۔"


ہریانہ میں بھارتیہ کسان یونین کے کارکنان نے ریاست میں کئی مقامات پر سڑکوں پر اتر کر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ کئی جگہوں پر کسان لیڈروں اور کارکنان نے چکہ جام کر دیا، وہیں کسان تنظیموں کے کارکنان نے صوبے کے برخاست جسمانی ٹریننگ سے جڑے لوگوں کے ساتھ سونی پت ضلع کے مدلانا گاؤں میں جمعرات کو وزیر زراعت جے پی دلال کو سیاہ پرچم دکھائے۔

زرعی بل کے خلاف دہلی-نوئیڈا سرحد پر بھی زبردست احتجاجی مظاہرہ دیکھنے کو ملا جہاں بھارتیہ کسان یونین کے ساتھ کئی کسان تنظیمیں پہنچیں اور سڑکوں پر ٹریکٹر لگا کر اپنا احتجاج درج کیا۔ دہلی-نوئیڈا بارڈر پر کسانوں نے مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف نعرے بازی کی اور زرعی بلوں کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ کسانوں کو روکنے کے لیے یہاں کثیر تعداد میں پولس فورس کو تعینات کیا گیا تھا جس میں نیم فوجی دستے کے جوانوں کی بھی کثیر تعداد تھی۔


اتر پردیش میں بھی کسانوں کا احتجاج اپنے عروج پر نظر آیا۔ ریاست میں راجدھانی لکھنؤ سے ملحق بارہ بنکی، سیتا پور اور رائے بریلی کے علاوہ مغربی اتر پردیش میں مختلف پارٹیوں کے لیڈروں کے ساتھ کسان سڑکوں پر اتر آئے۔ کئی جگہ سڑکوں پر پرالی جلا کر احتجاج درج کیا گیا۔ پولس کے بے حد مستعد رہنے کے بعد بھی کئی جگہ پر سڑک جام کرنے کی کوششیں بھی ہوئیں۔ باغپت اور مرزا پور میں بھی کسانوں نے زوردار مظاہرہ کیا۔ اس دوران قومی شاہراہ پر پرالی جلا کر آگ زنی کی کوشش کی گئی۔

زرعی بلوں کے خلاف بہار میں بھی کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرہ کافی زبردست دیکھنے کو ملا۔ آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو اور جن ادھیکار پارٹی کے سربراہ پپو یادو ٹریکٹر لے کر پٹنہ کی سڑکوں پر اترے۔ ان کے علاوہ کانگریس سمیت کئی اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران اور کارکنان بھی سڑکوں پر اترے اور زرعی بلوں کی مخالفت کی۔ یونین ڈیموکریٹک الائنس (یو ڈی اے) کی شریک پارٹیوں نے بھی مرکز کی مودی حکومت کے خلاف پٹنہ واقع جی پی گولمبر پر جلوس نکال کر مظاہرہ کیا۔


مدھیہ پردیش میں کسانوں نے مرکزی حکومت کے زرعی بلوں کے خلاف سڑک پر نکل کر احتجاجی مظاہرہ تو کیا ہی، جگہ جگہ عرضداشت بھی پیش کیا گیا۔ مندسور، نیمچ، ہردا سمیت کئی مقامات پر کسان سڑکوں پر اترے لیکن کورونا کو لے کر کسانوں نے احتیاط رکھتے ہوئے محدود تعداد میں ہی گھر سے باہر نکل کر مظاہرہ کیا۔ کسان لیڈر کیدار سروہی نے بتایا کہ اس وقت کورونا بحران کے سبب کم تعداد میں لوگ سڑک پر اتر رہے ہیں، لیکن کسانوں نے گاؤں گاؤں گروپ بنا کر احتجاج درج کرایا اور انتظامیہ کو عرضداشت پیش کیا۔

دوسری طرف مہاراشٹر میں زرعی بلوں کے خلاف ہزاروں کی تعداد میں کسان سڑکوں پر اترے نظر آئے۔ اس تحریک کو کانگریس، این سی پی، اے آئی کے ایس، سوابھیمانی شیتکاری سنگٹھن اور ریاست کی دیگر اہم کسان تنظیموں نے اپنی حمایت دی۔ ممبئی، ٹھانے، پالگھر، پونے، کولہاپور، ناسک، نندوربار، جالنا، بیڈ، اورنگ آباد، ناندیڑ، یاوتمال، بلڈھانا میں احتجاجی مظاہروں میں ہزاروں کی تعداد میں کسانوں نے حصہ لیا۔


ریاست کرناٹک میں ریاستی کسان یونین کے اراکین نے پارلیمنٹ میں پاس تینوں زرعی بلوں کے خلاف جمعہ کو مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور مودی حکومت سے ان بلوں کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ کسان لیڈر کروبرو شانتاکمار نے کہا کہ پورے بنگلورو میں 60 سے زائد داخلہ پوائنٹ پر ہمارے اراکین نے احتجاجاً رخنہ اندازی کی۔ انھوں نے مزید کہا کہ زرعی بل کسانوں کے مفادات کے خلاف ہے اور اسے واپس لیا جانا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔