زرعی آرڈیننس پر لوگوں میں زبردست ناراضگی، پنجاب میں کسان سڑکوں پر

لوگ سڑکوں پر نکل رہے ہیں اور اگر مرکزی حکومت اپنا فیصلہ واپس نہیں لیتی ہے تو صورتحال مزید خراب ہوجائے گی۔

علامتی تصویر سوشل میڈیا بشکریہ یوتھ کی آواز
علامتی تصویر سوشل میڈیا بشکریہ یوتھ کی آواز
user

یو این آئی

بھارت کسان سنگھ کے بینر تلے سینکڑوں کسانوں نے مرکزی حکومت کی جانب سے منگل کو جاری کردہ تین زرعی آرڈیننس کے خلاف دہلی امرتسر شاہراہ پر پھگواڑہ ، بیاس اور ہریکے کے بڑے پلوں پر ٹریفک روک دیا۔

کسانوں نے امرتسر۔ دہلی شاہراہ پر بیاس پل ، ماجھا اور مالوا کے علاقوں کو ملانے والے ہریکے پل اور ہوشیار پور کے سری ہری گووند پور پل کی گھیرا بندی کرتے ہوئے ٹریفک روک دی ۔ اگرچہ امرتسر اور ترن تارن اضلاع کی پولیس نے صبح کے وقت ہی ٹریفک روک دیا تھا، لیکن سیکڑوں مسافر کئی گھنٹوں تک پھنسے رہے۔


کسان رہنما نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کو کسان مخالف ہونے کے ساتھ ساتھ عوام مخالف تینوں آرڈیننس کو فوری طور پر منسوخ کرنا چاہئے۔ اسی طرح بجلی میں ترمیمی بل بھی پارلیمنٹ میں منظور نہیں کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج نہ صرف مرکزی حکومت کو بیدار کرنے کے لئے ہے ، بلکہ حزب اختلاف کی جماعتوں کو بھی بیدار کر نےکا ہے ، جو تینوں آرڈیننس کی سخت مخالفت کریں۔ کسان برادریوں کے 200 سے زیادہ ممبران پارلیمنٹ ہیں۔ انہیں کسانوں کے تحفظات کی بھی حمایت کرنی چاہئے۔ اگر یہ آرڈیننس منسوخ نہیں ہوئے تو ہم کسی بھی رکن پارلیمنٹ یا قائد کو دیہات میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔

کاشتکاروں نے کہا کہ اس معاملے پر شرومنی اکالی دل (ایس اے ڈی) کو سخت موقف اپنانا چاہئے۔ پنجاب حکومت آرڈیننس کو منسوخ کرنے کے لئے بھی مرکز پر دباؤ ڈالنا چاہئے۔ لوگ سڑکوں پر نکل رہے ہیں اور اگر مرکزی حکومت اپنا فیصلہ واپس نہیں لیتی ہے تو صورتحال مزید خراب ہوجائے گی۔ کسان ویلجنرائشن اینڈ اگریکلچرل سروسزآرڈینینس 2020، فارمرس [ایمپاورمنٹ اینڈ پروٹیکشن] آرڈی نینس 2020 اور فارمرس پروڈیوس ٹریڈ اینڈ کامرس [پرموشن اینڈ فسلٹی شن آرڈی نینس آن دی ایسنشیل کوموڈیٹیس [امینڈمنٹ] آرڈی نینس 2020 کے رول بیک کا مطالبہ کررہے ہیں۔ اس آرڈیننس میں نجی تاجروں کو زراعت میں شامل کرنے اور پیداوار کی رکاوٹ سے پاک فروخت کو فروغ دینے کا التزام کیا گیا ہے ، لیکن کسانوں کا موقف ہے کہ یہ کارپوریٹ کے غلبہ کے بارے میں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔