کسان تنظیموں نے کل پورے زور شور سے ’یوم سیاہ‘ منایا

کسانوں کی تحریک 26 نومبر کو شروع ہوئی تھی۔ ہزاروں کی تعداد میں خصوصی طور پر پنجاب اور ہریانہ کے کسان دہلی سے متصل سرحدوں کے آس پاس دھرنا-مظاہرہ اور تحریک چلا رہے ہیں۔

تصویر یواین آئی
تصویر یواین آئی
user

یو این آئی

مرکزی حکومت کے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کے ہفتے کے روز 100 دن مکمل ہونے پر تحریک کار کسان تنظیم نے کل یعنی چھہ مارچ کو ’یوم سیاہ‘ کے طور پر منا یا۔

اس درمیان تحریک کار کسانوں نےکل پانچ گھنٹوں کے لیے کنڈلی-مانیسر-پلول (کے ایم پی) ایکسپریس وے کو جام رکھا جس کی وجہ سے ایکسپریس وے پت 1100 بجے سے 1600 بجے تک جام رہا۔


سنیُکت کسان مورچہ (ایس ایم پی) نے کسان تحریک کے 100 دن پورے ہونے کے موقع پر چھ مارچ (ہفتے) کو ’یوم سیاہ‘ کے بطور منانے اور کنڈلی-مانیسر-پلول (کے ایم پی) ایکسپریس وے کو پانچ گھنٹوں کے لیے جام کرنے کا اعلانکافی پہلے کر دیا تھا جس کا اثر نظر آ یا ۔

کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین گیارہ دور کی بات چیت ہو چکی ہے لیکن دونوں کے درمیان ابھی تک اتفاق رائے نہیں ہوا ہے۔ کسان رہنما زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور حکومت قوانین واپس لینے کو بالکل تیار نہیں ہے۔


کسانوں کی تحریک 26 نومبر کو شروع ہوئی تھی۔ ہزاروں کی تعداد میں خصوصی طور پر پنجاب اور ہریانہ کے کسان دہلی سے متصل سرحدوں کے آس پاس دھرنا-مظاہرہ اور تحریک چلا رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔