’کسانوں کے ساتھ کھیلی جا رہی آنکھ مچولی کا خمیازہ یوپی حکومت کو بھگتنا پڑے گا‘

راکیش ٹکیت نے کہا کہ بی جے پی لیڈران جس زبان کو سمجھتے ہیں کسان اب انہیں اُسی زبان میں سمجھا دے گا، کسانوں کے ساتھ کھیلی جا رہی آنکھ مچولی کا خمیازہ بی جے پی کی یوپی حکومت کو اس بار بھگتنا ہوگا۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کسان لیڈر راکیش ٹکیت
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کسان لیڈر راکیش ٹکیت
user

ناظمہ فہیم

مراد آباد: سنیوکت کسان مورچہ کے لیڈر راکیش ٹکیت نے بی جے پی پر طنز کستے ہوئے کہا کہ گورکھپور سے یوگی بابا ضرور جیتیں گے کیونکہ مضبوط حزب مخالف لیڈر کا ایوان میں ہونا ضروری ہے۔ یوگی بابا کو ویسے بھی اسی مراد آباد میں انہی کی پارٹی کے مرکزی وزیر بابا بلڈوزر کا خطاب دے کر گئے ہیں۔ کانٹھ روڈ واقع ہوٹل امارہ میں پریس کانفرنس کے دوران راکیش ٹکیت نے مزید کہا کہ 13 مہینے کی کسان تحریک میں کسانوں سے نوجوان طبقہ بڑی تعداد میں جڑا ہے جس سے یہ امید بندھی ہے کہ کسان کی زمین یہ نوجوان اب بکنے نہیں دیں گے اور ان لوگوں کے منصوبے ناکام ہو جائیں گے جو کسانوں کی زمین خرید کر انہیں برباد کر دینا چاہتے ہیں۔

راکیش ٹکیت نے کہا کہ اس سال ہم لوگ ملک کے ہر صوبے میں جائیں گے اور اس سال کی آمدنی کا جائزہ لیں گے۔ 2023 احتجاج کا سال رہے گا۔ تینوں زرعی قوانین ایک بیماری تھی جو اب ختم ہو گئی ہے۔ انہوں نے صاف کہا کہ اس انتخابی مہم میں ہم کسی بھی پارٹی کی حمایت کا اعلان نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی لیڈران جس زبان کو سمجھتے ہیں کسان اب انہیں اُسی زبان میں سمجھا دے گا۔ کسانوں کے ساتھ کھیلی جا رہی آنکھ مچولی کا خمیازہ بی جے پی کی یوپی حکومت کو اس بار بھگتنا ہے اور آگے مرکزی حکومت بھی کسانوں کے ساتھ کی گئی حق تلفی کی سزا بھگتے گی۔


کسان سنیوکت مورچہ کے کسان لیڈران نے پریس کانفرنس کے دوران سخت تیور دکھاتے ہوئے کہا کہ اس ملک کا کسان کسی سے بھی ٹھگے جانے والا نہیں ہے۔ اس دوران راکیش ٹکیت نے کہا کہ بی جے پی نے کسانوں کا استحصال کیا ہے اس لئے اس بار یوپی اسمبلی انتخاب میں کسان بی جے پی کو ووٹ کے ذریعہ سزا ضرور دے گا۔ انہوں نے کہا کہ جملے بازی کر کے بی جے پی حکومت نے پہلے بھی کسانوں کو انتخابی منشور کے ذریعہ بے وقوف بنایا تھا، اس بار بھی بی جے پی حکومت نئے انتخابی منشور کے ذریعہ کسانوں کو گمراہ کرنا چاہتی ہے۔

راکیش ٹکیت نے کہا کہ صوبے میں ایم ایس پی پر اناج کی خریداری نہیں ہو رہی ہے۔ حالت یہ ہے کہ مشرق سے ہزار روپے اور بہار سے 800 روپیہ کوئنٹل دھان خریدا جا رہا ہے اور مدھیہ پر دیش کی حکومت 178 منڈیاں بیچنے کی تیاری میں ہے۔ بی جے پی کا اصلی چہرہ یہی ہے۔ بی جے پی حکومت بجلی دینے کے نام پر کسانوں کو بہکا رہی ہے جبکہ گزشتہ انتخابی منشور میں سستی بجلی دینے کا جو وعدہ کیا تھا اس پر کئی گنا دام بڑھا دیے گئے ہیں اور گاؤں میں بجلی کے کئی گھنٹے بھی کم کر دیے ہیں۔ مثال کے طور پر انہوں نے کہا کہ ہر یانہ میں بجلی در 15 روپیہ فی ہارس پاور ہے جبکہ اتر پر دیش میں 175 روپیہ۔ اس سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یوپی میں یوگی حکومت نے کسانوں کو کس طرح لوٹا ہے۔


صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں راکیش ٹکیت نے کہا کہ کسان سمجھدار ہے اور وہ جانتا ہے کہ کسے ووٹ دینا ہے۔ انہوں نے سیدھے کسی بھی پارٹی کو ووٹ دینے کی اپیل نہیں کی، بی جے پی کو ہرانے کے لیے ضرور کہا۔ انہوں نے کہا کہ کسان اپنے حق کی لڑائی کے لئے ہر وقت سڑک پر ہے، خاص طور سے نو جوا ن کسان اپنے حق کی لڑائی کے لئے مضبوطی سے متحد ہے۔ کسانوں کے احتجاج کی بدولت اس بار یو پی میں سیاست ضرور تبدیل ہوگی۔ انہوں نے زرعی قوانین کے متعلق کہا کہ اگر کسانوں کو اپنی فصل اور نسل بچانی ہے تو اس بار بی جے پی کو ہرانا ہی ہوگا کیونکہ بی جے پی لیڈران نے احتجاج کے دوران کسانوں کو دلال، دہشت گرد وغیرہ کا خطاب دیا تھا۔ اب کسان بی جے پی کو یہ سمجھائے گا کہ کسان سے بڑا حب الوطن بی جے پی کا کوئی بھی کارندہ نہیں ہے۔

مشہور تجزیہ نگار و کسان لیڈر یوگیندر یادو نے صحافیوں سے روبرو ہوتے ہوئے بی جے پی کے انتخابی منشور میں موجود خامیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس منشور میں کسانوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کا کام بی جے پی نے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 14 دن میں گنے کی قیمت ادا کرنے کا وعدہ کیا ہے جبکہ گزشتہ انتخابی منشور میں بھی بی جے پی نے ایسا ہی وعدہ کیا تھا جس پر ابھی تک کوئی عمل در آمد نہیں ہوا۔ سال 2017-18 کا 20 کروڑ روپیہ 2020- 21کا 2752 کروڑ روپیہ اب بھی بقایہ ہے۔ رقم کی ادائیگی میں دیری پر بیاج دینے کا جو وعدہ کیا گیا وہ بھی اب تک پورا نہیں ہوا ہے۔


یوگیندر یادو نے کہا کہ گنا فنڈ بنائے جانے کا جو اعلان کیا تھا وہ بھی ابھی تک نہیں بنایا گیا۔ ایم ایس پی پر صرف 29 فیصد چاول و 17 فیصد گیہوں خریدا گیا ہے۔ حکومت بنانے سے پہلے بی جے پی لیڈران نے زرعی آبپاشی فنڈ بنا کر اس میں 20 ہزار کروڑ روپے ڈالنے کا اعلان کیا تھا جس میں صرف 5 ہزار کروڑ روپے ہی ڈالے گئے۔ اس لئے صاف کہا جا سکتا ہے کہ بی جے پی کا انتخابی منشور صرف ووٹ حاصل کرنے کے لئے سہانے خواب دکھانے جیسا ہے۔ کسان اس بار بی جے پی کے جھوٹے کھیل میں پھنسنے والا نہیں ہے، کیونکہ کسان سمجھ چکا ہے کہ بی جے پی حکومت کا کسانوں، مز دوروں سے کوئی تعلق اور کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ اگر ہمدردی ہوتی تو اجے مشرا کو وزارت سے بر خاست ضرور کیا جاتا۔ اس موقع پر ڈاکٹر درشن پال، جگجیت سنگھ، جوگیندر سنگھ، شیو کمار اور حنان وغیرہ مو جود تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔