بنگال: فرفرہ شریف کے پیرزادہ اویسی نہیں، کانگریس کے ساتھ کرنا چاہتے ہیں اتحاد!

فرفرہ شریف کے پیر زادہ عباس صدیقی نے 21 جنوری کو نئی جماعت ’آئی ایس ایف‘ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ انتخاب نہیں لڑیں گے بلکہ کنگ میکر بننا چاہتے ہیں۔

عباس صدیقی، تصویر آئی اے این ایس
عباس صدیقی، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

کولکاتا: فرفرہ شریف کے پیر زادہ عباس صدیقی جنہوں نے گزشتہ مہینے اپنی سیاسی جماعت تشکیل کی تھی کےساتھ مل کر مغربی بنگال میں اپنی سیاسی زمین ہموار کرنے کی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی کی کوششوں کو جھٹکا لگ سکتا ہے کیوں کہ عباس صدیقی کی نوتشکیل شدہ جماعت کانگریس اور بائیں محاذ اتحاد کا حصہ بننے کےلئے بات چیت کررہی ہے اور یہ دونوں جماعتیں اویسی کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اسدالدین اویسی کی پارٹی ریاست کے مسلم اکثرتی اضلاع میں اپنی پکڑ مضبوط بنانے کی کوشش کررہی ہے۔بہار اسمبلی انتخابات میں کشن گنج جو بنگال سے متصل اضلاع میں ایم آئی ایم کی شاندار کامیابی کے بعد اویسی کے حامیوں کا حوصلہ بلند کردیا تھا۔کلکتہ ، شمالی دیناج پور، مالدہ،مرشدآباد ، جلپائی گوڑی اورندیا جیسے اضلاع میں ایم آئی ایم کے کارکنان سرگرم ہیں ۔تاہم ایم آئی ایم کی مشکل یہ ہے کہ اس کے پاس بنگال میں کوئی بڑا چہرہ نہیں ہے ۔اسی وجہ سے اسدالدین اویسی نے گزشتہ سال دسمبر میں اچانک فرفرہ شریف کا دورہ کرکے بنگال کی سیاست میں ابھرنے والے عباس صدیقی سے ملاقات کی اور ان کی قیادت میں اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا۔


شروع میں یہ قیاس آرائی تھی کہ عباس صدیقی نئی جماعت تشکیل دینے کے بجائے اویسی کی پارٹی کا چہرہ ہی بنیں گے مگر اس درمیان انہوں نے کانگریس اوربائیں محاذ کے ساتھ بات چیت شروع کی تو دونوں جماعتوں نے صاف کردیا کہ وہ اویسی کے ساتھ اتحاد کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے ہیں، اگر وہ اپنی جماعت تشکیل دیں گے تو ان کے ساتھ بات چیت کی جائے گی ۔ عباس صدیقی بھی اویسی کے نام پر انتخاب لڑنے کے بجائے کانگریس اور بائیں محاذ کے ساتھ اتحاد کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں ۔کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ بنگال کی سیاست میں اویسی کی شعلہ بیانی کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے اسی وجہ سے انہوں نے اپنی نوتشکیل جماعت کا نام ’’ انڈین سیکولر فرنٹ (آئی ایس ایف) ‘‘نام رکھا ہے۔عباس صدیقی نے 21جنوری کو نئی جماعت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ انتخاب نہیں لڑیں گے بلکہ کنگ میکر بننا چاہتے ہیں ۔

ایسا لگتا ہے کہ اویسی اور صدیقی کے مابین اتحاد کی پیش رفت ختم ہوچکی ہے جب کہ کانگریس کے سینئر لیڈر عبد المنان نے کانگریس کے صدر سونیا گاندھی کو خط لکھ کر صدیقی کے ساتھ اتحاد کے لئے منظوری دینے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے آئی ایس ایف کے ساتھ غیر سرکاری بات چیت کا آغاز کیا ہے اور ریاستی کانگریس کے صدرادھیر چودھری فرورپورہ شریف جاکرصدیقی سے ملاقات کی ہے۔ انہوں نے ہمارے اس اقدام کو مثبت قرار دیا جارہا ہے۔ آئندہ انتخابات میں بائیں بازو کانگریس اتحاد میں آئی ایس ایف کا اضافہ گیم چینجرثابت ہوسکتا ہے۔


سی پی آئی ایم کے پولیٹ بیورو کے ممبراور سابق ممبر پارلیمنٹ محمد سلیم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ہم سب جانتے ہیں کہ پچھلے کچھ مہینوں سے عباس صدیقی کے ساتھ رابطے میں تھے۔ ہم نے انہیں سیکولر پارٹی بنانے کے لئے کہا اور اس کے بعد ہی ہم اس بارے میں مزید بات چیت کرسکتے ہیں کہ انتخابات کیسے لڑیں۔ اب ، انہوںنے ایک سیکولر پارٹی تشکیل دی ہے ، جو اقلیتی ، متوا برادری کے رہنماؤں ، پسماندہ افراد اور قبائلی رہنماؤں پر مشتمل ہے ، ہم مزید بات چیت کریں گے ، ہم سیٹ شیئرنگ کے فارمولے پر مزید بات چیت کا آغاز کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اسدالدین اویسی کے بغیر عباس صدیقی کے ساتھ اتحاد قائم کرنا چاہتے ہیں اور کانگریس کو دہلی میں پہلے ہی ان کی ہائی کمان سے منظوری مل گئی ہے ، لہذا یہ اتحاد یقینی طور پر ترنمول کانگریس اور بی جے پی جیسی قوتوں کو دور رکھنے میں ہماری مدد کرنے والا ہوگا۔

اے ایم آئی ایم کے سینئر رہنما ضمیر الحسن نے کہا کہ سیاست میں کسی بھی چیز کی پیش گوئی کرنا مشکل ہے۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ عباس صدیقی اور اے آئی ایم آئی ایم رہنماؤں کے مابین ابلاغ اتنا نہیں ہورہا ہے جیسا ہونا چاہئے اور وہ بھی جب الیکشن قریب ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر بیوی اور شوہر کے درمیان تعلقات بہتر نہیں ہیں اور بات چیت نہیں ہورہی ہے توطلاق ہی واحد آپشن ہے۔


انڈین سیکولر محاذ کے چیئرمین ، عباس صدیقی کے بھائی نوشاد صدیقی ، کانگریس اور بائیں بازو کے محاذ کے ساتھ ااتحاد کے بارے میں بہت زیادہ پر امید ہیں اور انہوں نے دعوی کیا ہے کہ جلد ہی سیٹوں کی تقسیم پر بات چیت شروع ہوجائے گی ۔اے آئی ایم آئی ایم کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ ہمارا اصل ہدف بی جے پی جیسی فرقہ پرست طاقتیں ہےں۔ ابھی تک ہم کانگریس اور بائیں محاذ کے ساتھ اتحاد کے بارے میں پرامید ہیں۔ آگے دیکھتے ہیں کہ مستقبل میں کیا ہوتا ہے۔ فی الحال ہم سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر بات چیت کر رہے ہیں اور جلد ہی یہ واضح ہوجائے گا۔

خیال رہے کہ عباس صدیقی کا تعلق فرفرہ شریف کے پیر خاندان سے تعلق ہے ۔فرفرہ شریف کا بنگال کے مسلمانوں بالخصوص دیہی علاقوںمیں جنوبی 24پرگنہ، ندیا، مرشدآباد، مالدہ اور شمالی 24پرگنہ جیسے اضلاع میں گہری پکڑ ہے ۔ان کے انتخاب لڑنے اور اب کانگریس و بائیں محاذ اتحاد کا حصہ بننے کی وجہ سےترنمول کانگریس کےلئے پریشانی کا سبب ہوسکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Feb 2021, 11:11 PM