اگست میں مزید بڑھی بے روزگاری، ہریانہ میں ہر تیسرا شخص بے کار

دہلی سے ملحق ہریانہ میں اگست میں بے روزگاری شرح 33.5 فیصد رہی جس کا مطلب ہے کہ ریاست کا ہر تیسرا شخص بے روزگار ہے۔ ہندوستان میں اگست کے دوران بے روزگاری شرح 8.35 فیصد تک پہنچ گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

ہندوستان میں بے روزگار کا مسئلہ لگاتار بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ گزشتہ اگست مہینے میں منظم سیکٹر میں ملازمتوں میں کٹوتی اور دیہی سیکٹر میں زراعت کے کام میں کمی کے سبب بے روزگاری شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا اور اگست میں ملک میں بے روزگاری شرح 8.35 فیصد پہنچ گئی جو کہ جولائی میں 7.43 فیصد تھی۔ کورونا بحران کی وجہ سے لاک ڈاؤن میں چھوٹ کے بعد بھی معیشت نہیں سنبھل پا رہی ہے اور بحران کا دور جاری ہے۔ اس کا اثر یہ ہو رہا ہے کہ بے روزگاری میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے۔

یہ دعویٰ سنٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکونومی (سی ایم آئی ای) نے یکم ستمبر کو جاری اعداد و شمار کی بنیاد پر کیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان کے شہروں میں بے روزگاری کے اعداد و شمار 9.83 فیصد تک پہنچ گئے ہیں، جس سے صاف ہے کہ شہروں میں تقریباً ہر دسویں آدمی کے پاس ملازمت نہیں ہے۔ وہیں ان اعداد و شمار میں گاؤں کی بے روزگاری شرح 7.65 درج کی گئی ہے، جب کہ اس سے پہلے جولائی میں شہروں کی شرح بے روزگاری 9.15 فیصد اور گاؤں میں 6.66 فیصد تھی۔ صاف ہے کہ دونوں ہی سیکٹرس میں اگست مہینے میں بے روزگاروں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔


ہندوستان میں جاری معاشی بدحالی کے سبب بے روزگاری کا سب سے زیادہ اثر ہریانہ پر پڑا ہے، جہاں اگست میں بے روزگاری شرح 33.5 فیصد رہی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ریاست کا ہر تیسرا شخص بے روزگار ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ ہریانہ زراعت کے لحاظ سے خوشحال ریاست ہے اور ایسے میں بے روزگاری شرح میں اس قدر اضافہ گاؤں میں بڑھتی بے روزگاری کی جانب اشارہ کر رہی ہے۔ ہریانہ کے بعد سب سے برا اثر تریپورہ پر پڑا ہے جہاں 27.9 فیصد لوگ بے روزگار ہیں۔ کرناٹک میں سب سے کم بے روزگاری ہے جہاں صرف 0.5 فیصد لوگ بے روزگار بتائے جا رہے ہیں۔

غور طلب ہے کہ اگست میں بے روزگاری کے یہ اعداد و شمار مارچ کے مقابلے تھوڑے ہی کم ہیں، جب کورونا بحران سے نمٹنے کے نام پر مودی حکومت نے ملک بھر میں مکمل لاک ڈاؤن لگا دیا تھا۔ اس وقت ملک میں بے روزگاری کی شرح 8.75 فیصد تھی جب کہ شہروں میں یہ 9.41 فیصد اور گاؤں میں 8.44 فیصد درج کی گئی تھی۔ صاف ہے کہ اس وقت شہری بے روزگاری مکمل لاک ڈاؤن کے دور سے بھی کہیں زیادہ ہو گئی ہے۔


اتنا ہی نہیں، اگست کی شرح بے روزگاری ہندوستان میں کورونا بحران آنے کے قبل کے مہینوں یعنی جنوری اور فروری سے بھی بہت زیادہ ہے۔ جنوری میں ہندوستان میں بے روزگاری 7.76 فیصد اور فروری میں 7.22 فیصد رہی تھی۔ حالانکہ راحت کی بات ہے کہ کل بے روزگاری شرح میں گزشتہ کچھ مہینوں کے مقابلے کمی آئی ہے۔ ہندوستان میں لاک ڈاؤن کے دوران اپریل میں بے روزگاری شرح 23.52 فیصد پہنچ گئی تھی۔

ایسے ماحول میں سی ایم آئی ای کے تازہ اعداد و شمار کو ماہرین معیشت فکر انگیز بتا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بے روزگاری کے یہ اعداد و شمار اس وقت سامنے آئے ہیں جب لاک ڈاؤن کی بندی کے بعد تقریباً سبھی معاشی سرگرمیاں پھر سے شروع ہو چکی ہیں۔ کمزور معاشی ماحول میں ملازمتوں میں لگاتار کٹوتی ہندوستان میں بے روزگاری کو سنگین طور سے بڑھا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔