ای ڈی اور این آئی اے مرکزی حکومت کے طوطے ہیں: محبوبہ مفتی

محبوبہ مفتی نے کہا کہ ای ڈی ہو یا این آئی اے یہ مرکزی سرکار کے طوطے ہیں۔ ان سے جو کہا جاتا ہے وہی کرتے ہیں۔ چونکہ ہم پر کرپشن کے کوئی الزام نہیں، اس لئے دیگر بہانوں سے مجھے پوچھ گچھ کے لئے بلاتے ہیں۔

محبوبہ مفتی، تصویر آئی اے این ایس
محبوبہ مفتی، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

سری نگر: پی ڈی پی صدر و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) اور نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) مرکزی حکومت کے طوطے ہیں اور بقول ان کے 'یہ ادارے وہی کچھ کرتے ہیں جو ان سے کرنے کو کہا جاتا ہے، موصوفہ نے اتوار کو وسطی ضلع بڈگام میں منعقدہ پی ڈی پی کے ایک اجتماع کے حاشئے پر نامہ نگاروں کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 'ای ڈی ہو یا این آئی اے یہ مرکزی سرکار کے طوطے ہیں۔ ان سے جو کہا جاتا ہے یہ وہی کرتے ہیں۔ چونکہ محبوبہ مفتی پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے، کوئی مکان ہے نہ گاڑی اور نہ پراپرٹی اسی لئے دوسرے بہانوں سے مجھے پوچھ گچھ کے لئے بلاتے ہیں'۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ پی ڈی پی کا ایجنڈا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 'ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت شروع ہو رہی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ بات چیت کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو بھی حل کیا جائے۔ ہماری جماعت دفعہ 370 کی واپسی کے لئے لڑ رہی ہے۔ ہم اپنے ایجنڈے کو اپنے پارٹی ورکرز تک پہنچا رہے ہیں۔ لوگوں میں چھائی ہوئی مایوسی کو دور کرنا چاہتے ہیں'۔


ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہماری پارٹی کا ایجنڈا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کو مل بیٹھ کر اپنے مسائل حل کرنے چاہئیں۔ مذاکرات میں جموں و کشمیر کے لوگوں کی شمولیت ہونی چاہیے کیونکہ امن کا راستہ جموں و کشمیر سے ہی ہو کر گزرتا ہے۔ آپ جموں و کشمیر کو درکنار کر کے آپس میں بغل گیر نہیں ہو سکتے ہیں۔ آپ نے جموں و کشمیر کو ساتھ لے کر چلنا ہے'۔

محبوبہ مفتی نے پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن یا پی اے جی ڈی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پی اے جی ڈی ایک بڑے مقصد کے لئے بنا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اس کا مقصد صرف بیانات جاری کرنا نہیں ہے بلکہ جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کی بحالی کے لئے جدوجہد کرنا ہے۔ ہم ایک دوسرے کے مخالف ہیں مگر باوجود اس کے ہم ایک بڑے مقصد کے لئے اکٹھا ہو گئے ہیں'۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔