ایک سال میں ہندوستانی جی ڈی پی کا 25 فیصد زوال، یہ ہے مودی حکومت کی کارکردگی

اعداد و شمار پر غور کریں تو گزشتہ ایک سال میں جی ڈی پی گروتھ ریٹ میں 25 فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔ انٹرنیشنل کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے بھی جی ڈی پی گروتھ ریٹ کے اندازوں کو گھٹا دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مودی حکومت کہہ رہی ہے کہ معاشی بحران کا اثر ہندوستانی معیشت پر نہیں پڑا ہے۔ لیکن جو اعداد و شمار بتا رہے ہیں اس سے تو یہی لگتا ہے کہ بحران کا اثر تھوڑا نہیں، بہت ہی زیادہ پڑا ہے۔ اعداد و شمار پر غور کریں تو گزشتہ ایک سال میں جی ڈی پی گروتھ ریٹ میں 25 فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔ دوسری طرف انٹرنیشنل کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے بھی جی ڈی پی گروتھ ریٹ کے اندازوں کو گھٹا دیا ہے۔ ایجنسی نے جمعہ (23 اگست) کو سال 2019 کے جی ڈی پی گروتھ ریٹ کے اندازوں کو گھٹاتے ہوئے 6.2 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ ساتھ ہی کہا ہے کہ سال 2020 میں جی ڈی پی گروتھ ریٹ 6.7 فیصد رہ سکتا ہے۔ پہلے کے اندازوں میں یہ 0.6 فیصد کی گراوٹ ہے۔

سال 19-2018 کی پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی گروتھ ریٹ 8.1 فیصد تھا جو اس سال (20-2019) کی پہلی سہ ماہی میں گر کر 5.8 فیصد رہ گیا ہے۔ اس طرح ایک سال میں تقریباً 25 فیصد کی گراوٹ جی ڈی پی گروتھ ریٹ میں رہا ہے۔ نیوز ایجنسی رائٹرس کے مطابق اس سال جنوری سے مارچ تک ہندوستان کی جی ڈی پی گروتھ ریٹ گزشتہ پانچ سال میں سب سے کم 5.8 فیصد رہی۔


معیشت کی حالت پر کئی ماہرین فکر ظاہر کر چکے ہیں۔ وہیں مشہور صنعت کار آدی گودریج نے گرتی جی ڈی پی اور ملک کی خراب ہوتی معاشی حالت پر مرکز کی نریندر مودی حکومت پر طنز کسا ہے۔ گودریج نے خبر رساں ایجنسی رائٹرس سے کہا ہے کہ کشمیر جیسے حساس اور سیاسی ایشوز پر مودی حکومت فوری طور پر فیصلے لے رہی ہے، جب کہ ملک کی بگڑتی معاشی حالت پر کوئی فیصلہ نہیں لے پا رہی ہے۔ گودریج نے الزام عائد کیا ہے کہ اقتصادی معاملوں میں فیصلے لینے میں مودی حکومت سست ہے۔

مندی یعنی بحرانی حالت کی دستک کے درمیان کمپنیاں ملازمتوں میں کٹوتی کر رہی ہیں۔ ملک میں آٹو سیکٹر نے اکیلے تقریباً ساڑھے تین لاکھ ملازمتوں میں تخفیف کی ہے۔ عام آدمی کے استعمال والی سستے بسکٹ بنانے والی کمپنی ’پارلے‘ میں بھی 10 ہزار ملازمتوں پر بحرانی کیفیت طاری ہے۔ کمپنی نے کم طلب کا حوالہ دے کر ملازمتیں ختم کرنے کی بات کہی ہے۔ رائٹرس کے مطابق ملک میں کنزیومر ڈیمانڈ میں گراوٹ کی وجہ سے کنزیومر انڈیکس بھی لڑکھڑا رہا ہے۔ مارچ 2018 میں کنزیومر کنفیڈنس انڈیکس 104.6 فیصد تھا جو سوا سال بعد گھٹ کر جولائی 2019 میں 95.7 فیصد رہ گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔