جنوبی ہند کے سر سید کہے جانے والے ’ڈاکٹر ممتاز احمد خاں‘ کا انتقال

کلیم الحفیظ نے کہا کہ ڈاکٹر ممتاز احمد خاں کی زندگی 6 اصولوں اللہ پر کامل یقین، صبر و تحمل، عزم محکم، کاموں میں تسلسل، پر اُمیدی اور غیر تعمیری تنقید کو نظر انداز کرنے سے عبارت تھی۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

یو این آئی

نئی دہلی: ممتاز ماہر تعلیم، جنوبی ہند کے سرسید کہے جانے والے اور الامین ایجوکیشنل سوسائٹی کے چیئرمین ڈاکٹر ممتاز احمد خاں کا 27 اور 28 مئی کی درمیانی شب میں انتقال ہو گیا۔ ان کے انتقال کو علمی اور مسلم دنیا کا عظیم خسارہ قرار دیتے ہوئے کل ہند مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیط نے کہاکہ ان کی زندگی چھ اصولوں سے عبارت تھی جن پر وہ زندگی پر عمل پیرا رہے۔ مرحوم کے علمی و فکری شاگرد نیز الامین ایجوکیشنل سوسائٹی کے لائف ممبر کلیم الحفیظ نے کہاکہ ان کے چھ اصول، اللہ پر کامل یقین،پہاڑ جیسا صبر و تحمل،عزم محکم،کاموں میں تسلسل،پر اُمیدی اور غیر تعمیری تنقید کو نظر انداز کرنا تھے۔ڈاکٹر صاحب کی زندگی ان چھ اصولوں سے عبارت تھی۔

کلیم الحفیظ نے کہاکہ چمنستان علم کے دیدہ ور بابائے تعلیم ڈاکٹر ممتاز احمد خانؒ کا انتقال علمی دنیا کا عظیم خسارہ ہے۔مرحوم نے 1964 میں جسٹس بشیر احمد سعید اور ڈاکٹر پی کے عبد الغفور کے ساتھ مل کر آل انڈیا مسلم ایجو کیشن سوسائٹی قائم کی۔ 1966 میں بنگلور میں الامین ایجوکیشنل سوسائٹی کی بنیاد ڈالی۔انہوں نے مرحوم کے کارناموں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس اکیلے فرد نے تعلیم کے لیے درجنوں کالج اور اسکول قائم کیے،مکاتب اور مدارس کی رہنمائی کی،غریب طلبہ کو اسکالرشپ مہیا کرائی،اعلی تعلیم کے میدان میں ملک کا پہلا مسلم میڈیکل کالج بیجا پور میں قائم کیا،انجینئرنگ کالج کھولے،صحت کی برقراری کے لیے ڈسپنسری،کلینک،شفا خانے اور اسپتال قائم کیے،کھیلوں کو فروغ دینے کے لیے الامین اتھلیٹ کلب بنائے،ملت کی معاشی بہتری کے لیے امانت بینک،ہاوسنگ سوسائیٹیاں،بلاسودی قرض اسکیم چلائیں ِصحافت کے میدان میں روزنامہ سالار کا اجرا کیا۔آج 250 سے زائد اداروں کے لاکھوں فارغین برسر روزگار ہیں۔


کلیم الحفیظ نے مزید کہا کہ بابائے تعلیم ڈاکٹر ممتاز احمد خاں ؒنے جنوبی ہند کے ساتھ ساتھ پورے ملک پر توجہ دی انھوں نے یوپی کے مرادآباد اور بنگال کے مرشدآباد پر اتنی ہی توجہ دی جتنی کیرالہ پر دی،انھوں نے اگر جنوبی ہندوستان کے لوگوں کا تعاون کیا تو شمالی ہندوستان میں، ناگپور، جے پور، احمد آباد، امروہہ، کانپور، نارتھ ایسٹ میں آسام و اڑیسہ وغیرہ کے لیے بھی رقومات فراہم کیں ڈاکٹر ممتازاحمد خان ؒ اب ہمارے درمیان نہیں رہے۔ لیکن ان کی دکھائی ہوئی راہ موجود ہے۔ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کے کارناموں سے واقف ہوں اوران کی تحریک سے فائدہ اٹھائیں،ان کے نقش قدم کی پیروی کریں۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر ممتاز احمد خان ؒ جنوبی ہندوستان کی ریاست تمل ناڈو کے شہر ترچرا پلی میں مرحوم اسماعیل خان ایڈوکیٹ اور بیگم سعادت النساء بی اے ایل ٹی کے گھر 6 ستمبر 1935 کو پیدا ہوئے تھے اور 27-28مئی کی درمیانی شب اپنے مالک حقیقی سے جاملے

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔