’مہنگائی سے منھ مت موڑو، کم نہیں کر سکتے تو کرسی چھوڑو‘، کانگریس کا مودی حکومت پر حملہ

کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا کہ مودی حکومت کے کردار اور چہرے کی تشریح ایک ہی جملے میں کی جا سکتی ہے، اور وہ جملہ ہے ’بے روزگاری اور مہنگائی سے بیر نہیں، ڈیولپمنٹ اور ترقی کی خیر نہیں‘۔

رندیپ سرجے والا، تصویر آئی اے این ایس
رندیپ سرجے والا، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

’’کہتے ہیں کہ جب اقتدار میں لوٹ کے کردار بیٹھ جائیں، تو عوام کی آمدنی کم اور دن مہنگے ہو جاتے ہیں۔ آج ملک میں مودی حکومت صرف اقتدار کی بھوک مٹا رہی ہے اور 140 کروڑ ہندوستانی باشندوں کی آمدنی لوٹتی جا رہی ہے۔ وعدہ تھا منیمم گورنمنٹ، میکسیمم گورننس کا، لیکن ہوا اس کے برعکس، یعنی میکسیمم گورنمنٹ، زیرو گورننس۔ آج ملک میں گاڑیوں کا تیل یعنی پٹرول 100 روپے پار ہو گیا، کھانے کا تیل 200 روپے پار ہو گیا اور کھانا پکانے کا تیل یعنی رسوئی گیس 850 روپے پار ہو گیا، ایسی رہی بے شرم اور مہنگی مودی سرکار۔‘‘ یہ بیان کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے اپنے ایک پریس کانفرنس کے دوران دیا۔ انھوں نے مہنگائی کو لے کر وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا کہ اگر وہ مہنگائی کم نہیں کر سکتے تو کرسی کو چھوڑ دیں۔

سرجے والا نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت نے جمہوریت کی تعریف ہی بدل کر رکھ دی ہے۔ عوام کو مہنگائی کی آگ میں جھونک کر آخری صف میں کھڑے شخص کی آمدنی کو مودی حکومت نوچ رہی ہے اور اسے بس اپنے امیر دوستوں کی پروا ہے۔ اب تو ڈائن بھی بی جے پی والوں کو اَپسرا سی نظر آنے لگی ہے۔


پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کو لے کر کانگریس ترجمان نے پریس کانفرنس کے دوران کچھ ایسی تفصیلات پیش کیں جو مرکز کی مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرتا ہے۔ سرجے والا نے بتایا کہ کانگریس-یو پی اے حکومت کے مقابلے مودی حکومت کے 7 سال میں بین الاقوامی خام تیل کی قیمت سال در سال گھٹتے گئے اور پٹرول و ڈیزل کی قیمتیں بڑھتی گئیں۔ اس تعلق سے انھوں نے ایک چارٹ پیش کیا جس میں 11-2010 سے 21-2020 تک کی پوری تفصیل درج ہے۔ چارٹ سے واضح ہوتا ہے کہ یو پی اے کے دور کے آخر میں 105 ڈالر 52 سینس فی بیرل خام تیل کی قیمت تھی اور 21-2020 میں یہ گزشتہ 30 سالوں میں سب سے کم ہو کر 42 ڈالر فی بیرل رہ گیا۔ کانگریس لیڈر نے بتایا کہ موجودہ وقت میں 75-74 ڈالر فی بیرل خام تیل کی قیمت ہے لیکن سال کی اوسط نکالنے پر یہ 42 ڈالر فی بیرل ہے۔ یعنی خام تیل کی قیمت گھٹتی گئی اور مودی جی کے دور میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھتی گئیں۔

کانگریس ترجمان نے نامہ نگاروں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کے کردار اور چہرے کی تشریح ایک ہی جملے میں کی جا سکتی ہے، اور وہ ہے ’بے روزگاری اور مہنگائی سے بیر نہیں، ڈیولپمنٹ اور ترقی کی خیر نہیں‘۔ اسی لیے آج جب آزاد ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار پٹرول کی قیمت دہلی میں 100 روپے لیٹر کے پار پہنچ گئی ہے اور ڈیزل ملک میں 73 سال میں سب سے زیادہ مہنگا یعنی 90 روپے فی لیٹر فروخت ہو رہا ہے، تو ہم مودی حکومت سے یہی گزارش کریں گے کہ قیمتیں کم کرو یا کرسی خالی کرو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */