ڈی این اے ٹیکنالوجی بل لوک سبھا میں پیش

بل کے تحت مجرموں، متاثرین، مشتبہ افراد، گمشدہ افراد اور نامعلوم لاشوں کی پہچان جیسے معاملات ڈی این اے ٹیکنالوجی کے استعمال کے لئے ضابطہ اخلاق کا التزام ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: ڈی این اے ٹیکنالوجی بل آج لوک سبھا میں پیش کیا گیا ہے جس کے تحت مختلف معاملات میں ڈی این اے ٹیکنالوجی کے استعمال کے لئے ضابطہ اخلاق کا التزام ہے۔

سائنس اور ٹیکنالوجی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے ڈی این اے ٹیکنالوجی (استعمال وافادیت) ضابطہ اخلاق بل۔2018 پیش کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو یقین دلایا کہ بل میں رازداری کا پورا خیال رکھا گیا ہے۔ بل میں مجرموں، متاثرین، مشتبہ افراد، زیر التوا ملزموں، گمشدہ افراد اور نامعلوم لاش کی پہچان اور دیگر معاملوں میں ڈی این اے ٹیکنالوجی کے استعمال کے لئے ضابطہ اخلاق کا التزام ہے۔

کانگریس کے ادھیر رنجن چودھری کے ذریعہ اس کے غلط استعمال ہونے کے شک پر اٹھائے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ سبھی طرح کے امکانات کا باریکیوں سے جائزہ لیا گیا ہے۔ وزرا کی ایک کمیٹی نے اس بل پر ہر پہلوؤں سے غوروخوض کیا ہے، اس کمیٹی میں وزیر داخلہ، قانون وانصاف وزیر، وزیر مالیات اور خود ڈاکٹر ہرشن وردھن شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے قانون کا تصور واجپئی حکومت کے وقت میں پیش کیا گیا تھا۔ بل تیار ہونے سے قبل یہ لمبے عرصے تک کئی طرح کے جائزوں سے گزرچکا ہے۔ آج اس کی ضرورت ہے۔ اس میں پرائیویسی خفیہ رکھنے کا پورا خیال رکھا گیا ہے۔

قبل ازیں چودھری نے کہا تھا کہ بل میں کئی طرح کی خامیاں ہیں اور اسے جائزے کے لئے ماہرین کے پاس بھیجنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ زیر سماعت ملزموں اور مشتبہ افراد کا ڈی این اے نمونہ اکٹھا ہونے کا التزام ہونے سے پولس اس کا غلط استعمال کرسکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */