طلاق ثلاثہ معاملہ: ’طلاق کے معاملہ میں کریمنل سزا کا فیصلہ غیر قانونی‘

جمعیۃ علماء ہند اور دیگر مسلم جماعتوں کی جانب سے طلاق ثلاثہ قانون کے خلاف داخل کردہ عرضداشتوں کو آج سپریم کورٹ آف انڈیا نے سماعت کے لیئے قبول کرتے ہوئے مرکزی سرکار کونوٹس جاری کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی : مسلمانوں کی نمائندہ فعال ومتحرک تنظیم جمعیۃ علماء ہند اور دیگر مسلم جماعتوں کی جانب سے طلاق ثلاثہ قانون کے خلاف داخل کردہ عرضداشتوں کو آج سپریم کورٹ آف انڈیا نے سماعت کے لیئے قبول کرتے ہوئے مرکزی سرکار کونوٹس جاری کیا ہے۔

سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس وی این رمنا اور جسٹس اجئے رستوگی نے حال ہی میں پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کئے گئے طلاق ثلاثہ قانون کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع عرضداشتیں جو آئین ہند کی دفعہ 32 کے تحت سول رٹ پٹیشن داخل کی گئی تھی کو سماعت کے لیئے قبول کرلیا۔


ممبئی میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار احمداعظمی نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ طلاق ثلاثہ کے معاملے میں جب سپریم کورٹ میں سال 2017 سماعت ہوئی تھی اس وقت جمعیۃ علماء فریق اول تھی اور عدالت میں جمعیۃ علماء کے وکلاء نے بحث بھی کی تھی لیکن اب جبکہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق پارلیمنٹ نے قانون بنا دیا ہے جس میں تین سال تک کی سزا کا اعلان کیا گیا ہے ۔ جمعیۃ علماء کو سپریم کورٹ سے اس لئے رجوع ہونا پڑا کیونکہ پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق قانون تو بنا دیا ہے لیکن اس میں جو دفعات لگائی گئی ہیں وہ سپریم کورٹ کئے فیصلہ کے برعکس ہیں۔ سپریم کورٹ نے متوازن قانون بنانے کا مشورہ دیاتھا جس میں سزا کا کہیں ذکر نہیں تھا لیکن موجودہ حکومت نے سپریم کورٹ کی گائیڈلائن کو نظر انداز کرتے ہوئے قانون بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تین طلاق کے تعلق سے داخل کی گئی جمعیۃ علما ہند کی عرضی میں جو سب سے ا ہم سوال اٹھایا گیا ہے وہ طلاق کے معاملہ میں کریمنل سزا کا فیصلہ ہے جو قانوناً صحیح نہیں ہے کیونکہ شادی ایک سول معاہدہ ہوتا ہے اور اگر کوئی معاہدہ کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس پر جرمانہ عائد کیا جاسکتاہے، جیل بھیج دینا قطعی درست نہیں ہے۔


سپریم کورٹ نے جمعیۃ علماء ہند، سمستھا کیرالا جمعیۃ علماء اور دیگر مسلم تنظیموں کی جانب سے داخل کردہ عرضداشتوں کی ایک ساتھ سماعت کرتے ہو ئے پروٹیکشن آف رائٹس آن میریج ایکٹ 2019 (طلاق ثلاثہ قانون) بنانے والی مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔

جمعیۃ علماء ہند اور دیگرمسلم جماعتوں کی جانب سے عدالت میں ایڈوکیٹ گورو اگروال،ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول، سینئر وکلاء سلمان خورشید، حذیفہ احمدی، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ارشاد حنیف، مجاہد احمد، عارف علی و دیگر حاضر ہوئے تھے جن کے دلائل کی سماعت کے بعد دو رکنی بینچ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔


جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت میں صدرجمعیۃ علماء مہاراشٹر مولانا مستقیم احسن اعظمی پٹیشنر ہیں اس سے قبل بھی انہوں نے سال 2015سپریم کورٹ میں عرضداشت داخل کی تھی جس پر فیصلہ آیا تھاکہ حکومت متوازن قانون بنائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔